ملی ٹینسی ہم پر تھونپی گئی باضابطہ جنگ دہشت گردی کے دن گنے جا چکے،پورے سسٹم کو ختم کریں گے: سوین

 عظمیٰ نیوز سروس

جموں// پولیس کے ڈائریکٹر جنرل آر آر سوین نے ہفتے کے روز اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے دھچکے کے بعد حالیہ دہشت گردی کے واقعات سرحد کے اس پار واقع ہینڈلرز کی اپنی دکانیں چمکانے کی ایک مایوس کن کوشش تھی۔ انہوں نے کہا “جب آپ کسی خطرے یا چیلنج کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو آپ دیکھتے ہیں کہ یہ کتنا سنگین یا بڑا ہے، چیلنج سرحد پار سے آرہا ہے اور انہوں نے(دہشت گردی سے نمٹنے والوں) نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہانڈی ابالتے رہیں گے‘‘۔انکا کہنا تھا”انہوں نے دیکھا کہ کشمیر میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے بڑے دھچکے کے پیش نظر(جموں و کشمیر میں) میںدہشت گردی کے دن گنے جا چکے ہیں، جن کی روٹی اس پر بہتر چلتی ہے وہ اتنی آسانی سے کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟۔ پولیس سربراہ نے کہا، ٹھیکیدار (ہینڈلر) سرحد کے اس پار بیٹھے ہیں اور اپنی دکانیں چلانے کے لیے انہیں (غیر ملکی)یہاں بھیجتے ہیں۔سوین نے جموں زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آنند جین کے ساتھ گائوں میں جاری تلاشی مہم کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں سے بات چیت کی۔ ڈی جی پی نے ہیرا نگر پولیس اسٹیشن کا بھی دورہ کیا اور پولیس اہلکاروں سے خطاب کیا۔”جس طرح سے معلومات کا بہائودہشت گردوں کی نقل و حرکت کے بارے میںہے، ہمارے پاس ولیج ڈیفنس گارڈز، پولیس فورس، سی آر پی ایف اور فوج ہے۔ وہ کب تک ان کے سامنے اپنی زمین پکڑے رہیں گے؟۔انہوں نے کہا”ماضی میں، انہوں نے جموں کے علاقے میں آٹھ سے 10 سال تک انتشار پھیلانے کی کوشش کی ،لیکن وہ ناکام رہے، دوبارہ وہی حشر کریں گے، “۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہتھیاروں، نائٹ ویژن آلات، تربیتی مہارت، گاڑیوں سمیت افرادی قوت اور آلات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہدایات دی ہیں اور “ہم انہیں بے اثر کر دیں گے”۔ڈی جی پی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ہتھیاروں اور منشیات کو گرانے کے لیے ڈرون کا استعمال ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگ دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں دوسروں کے لیے مثال بنانے کے لیے ان کے خلاف سخت کارروائی شروع کی جائے گی تاکہ کوئی ان کی حمایت کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔انہوں نے کہا”ہمیں قبول کرنا چاہیے کہ یہ ایک جنگ ہے جو ہم پر تھوپ دی گئی تھی، کسی بھی جنگ میں دشمن فریق مخالف کو زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، ہم ایسے ہتھکنڈے اور حکمت عملی اپنائیں گے تاکہ نہ صرف ان کو ختم کیا جا سکے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ہمیں کم سے کم نقصان پہنچے‘‘۔انہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ معلومات کے بہا ئوکو جاری رکھیں لیکن اس کی جانچ پڑتال کریں۔