فیاض بخاری
بارہمولہ//ملی ٹینسی کے شکار خاندانوں کو انصاف دلانے کے لیے ایک تاریخی قدم میں، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اتوار کو بارہمولہ میں تشدد کے متاثرین کے رشتہ داروں کو تقرری کے خطوط سونپے۔اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ پولیس نے 43ایسے کیسوں کی نشاندہی کرکے اُن کی تحقیقات دوبارہ شروع کی ہےنیز سابق جج نیل کانٹھ گنجو اور وندہامہ قتل عام سمیت 23معاملات کی بھی جانچ ہوگی۔لیفٹیننٹ گورنر نے 29 جون 2025 کو اننت ناگ میں ملی ٹینسی کے شکار خاندانوں سے ملاقات کی تھی اور انہیں یقین دلایا تھا کہ اہل افرادکو صرف 30 دن کے اندر ملازمتیں مل جائیں گی۔ لیفٹیننٹ گورنر نے 15 دنوں کے اندر اپنا وعدہ پورا کیا اور اتوار کو ملی ٹینسی کا شکار ہونے والے 40 خاندانوں کے افراد کو تقرری خط سونپے۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹینسی کے شکار ہر خاندان کی بحالی تک یہ عمل جاری رہے گا۔متاثرہ کنبوں کے اَفراد نے ملی ٹینسی کے واقعات کی ہولناک تفصیلات بیان کیں اور ملی ٹینٹوں اور اُن کے ہمدردوں کو بے نقاب کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے عزم کا اعادہ کیا کہ ان کنبوںکو مکمل اِنصاف، نوکریاں، پہچان اور مددفراہم کی جائے گی جس کے وہ برسوں کی تکالیف کے بعد مستحق ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ ملی ٹینسی کے شکار خاندانوں کو وہ انصاف، نوکریاں، پہچان اور مدد ملے گی جس کے وہ برسوں کی تکالیف کے بعد مستحق ہیں۔انہوں نے کہا”ملی ٹینسی کے شکار خاندانوں کو، جن کو چھوڑ دیا گیا اور بھولا گیا، کئی دہائیوں تک خاموشی سے دکھ جھیلتے رہے،ان خاندانوں کے بارے میں سچ کو جان بوجھ کر دبایا گیا، کوئی ان کے آنسو پونچھنے نہیں آیا، ہر کوئی جانتا تھا کہ ملی ٹینٹ وحشیانہ قتل میں ملوث تھے لیکن کسی نے ہزاروں بوڑھے والدین، بیوائوں، بھائیوں یا بہنوں کو انصاف فراہم نہیں کیا۔” ۔لیفٹیننٹ گورنر نے’’تنازعہ کے سوداگروں‘‘ کو سخت اِنتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی خودمختاری اور سا لمیت کو نقصان پہنچانے والے بیانیے پھیلانا بند کریں۔اُنہوں نے کہا،’’تین دہائیوں تک یہی عناصر متاثرہ کنبوں کو کو دھمکاتے رہے۔ اُنہوں نے ایک جھوٹا بیانیہ کھڑا کیا جس میں ہندوستان کو ظالم اور ملی ٹینٹوں کو مظلوم دِکھایا گیا، اَب یہ جھوٹا بیانیہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، ملی ٹینسی کے اصل متاثرین نے پاکستان، ملی ٹینٹ تنظیموں اور ان کے ہمدردوں کو بے نقاب کیا ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وہ دن گئے جب ملی ٹینٹوں کے لواحقین کو نوکریاں ملتی تھیں اور عام کشمیریوں کے قاتلوں کو بحال کیا جاتا۔اُنہوں نے اعلان کیا،’’ہم ایسے عناصر کی شناخت کر رہے ہیں اور انہیں سرکاری ملازمتوں سے نکال رہے ہیں، ہم صرف حقیقی متاثرین کی بازآبادکاری کریں گے، کچھ عناصر ایسے ہیں جو پاکستان کے کہنے پر اَب بھی ملی ٹینسی کے ماحولیاتی نظام کو پروان چڑھانے کے لئے کام کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی جائے گی اور ہم ملی ٹینسی سے پاک جموں و کشمیر کا خواب شرمندہ تعبیر کریں گے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ اَب انتظامیہ خود ان کنبوں کی دہلیز تک پہنچے گی جو دہائیوںسے اِنصاف کے منتظر ہیں اور ان کی روزگار اور بحالی کے مکمل اِنتظامات کرے گی۔اُنہوں نے کشمیری پنڈتوں کے قتل کے تمام معاملات کی مکمل تفتیش و تحقیقات کا بھی یقین دِلایا جنہیں پاکستان کی سرپرستی میں ملی ٹینٹوں نے قتل کیا تھا۔اُنہوںنے کہا،’’ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر ترقی، اَمن اور سماجی اِنصاف کا نیا باب رقم کر رہا ہے اور شفاف، جوابدہ اور عوام دوست حکمرانی کی راہ ہموار کی ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ضلع سطح پر ملی ٹینسی متاثرین کے لئے ہیلپ لائنز قائم کی گئی ہیں تاکہ ان کی شکایات درج کی جا سکیں۔ 1990 ء کی دہائی کے مقدمات بھی بڑی تعداد میں موصول ہو رہے ہیں، بہت سے معاملات میں ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، زمینوں پر قبضہ ہوا اور جائیدادیں مسمار کی گئیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے یقین دلایا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘اُنہوں نے ملی ٹینسی کے متاثرین کے کنبوں کے اَفراد سے بات چیت کی اور اُن کے دُکھ درد میں شریک ہوئے۔ لیفٹیننٹ گورنرنے 9؍ جون 1992ء کے اُس دل دہلا دینے والے واقعے کا ذکر کیا جب بارہمولہ کے فتح گڑھ گاؤں میں مسجد سے واپسی پر ولی محمد لون کے بیٹے بشیر لون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ایک برس بعد ان کے دو اور بیٹوں غلام محی الدین اور عبدالرشید لون کو اِغوا کر کے قتل کیا گیا۔ ان کی لاشیں کبھی نہیں ملیں۔اِسی طرح کپواڑہ کے لیلم گاؤں کی راجہ بیگم نے 26 برس تک اِنصاف کا اِنتظار کیا۔ 1999ء میں ان کے شوہر غلام حسن لون، بیٹے جاوید احمد اور اِرشاد احمد اور بیٹی دِلشادہ کو اس لئے قتل کر دیا گیاکیوں کہ ُانہوں نے ملی ٹینٹوں کو پناہ دینے سے اِنکار کیا تھا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ہم راجہ بیگم اور تمام متاثرہ کنبوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں، اِنتظامیہ تمام متاثرہ کنبوںکی شناخت کے لئے سرگرم عمل ہے۔‘‘اُنہوںنے جموں و کشمیر کے عوام، میڈیا کمیونٹی اور تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ان متاثرہ کنبوں کی عزت و انصاف کی بحالی میں حکومت کا ساتھ دیں اور اُن کی داستانیں دُنیا تک پہنچائیں۔