اشرف چراغ
سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو 2سرکاری ملازمین کو ملی ٹنسی سے تعلق رکھنے کے الزام میں نوکریوں سے برخاست کرنے کا حکم دیا۔ایک سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ‘لیفٹیننٹ گورنر کیس کے حقائق اور حالات پر غور کرنے کے بعد اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر مطمئن ہیں کہ خورشید احمد راتھر ولد محمد یوسف راتھر ساکن نوا گبرا کپوارہ،جو سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں 2003 میں رہبر استاد تعینات ہوئے اور 2008میں مستقل ہوئے۔ لیکن ان کے خلاف الزام ہے کہ میں ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے ساتھ او جی ڈبلیو کے طور کام کرتا تھے اور وہ سر حد پر پاکستان سے اسلحہ و گولہ بارود اور منشیات کی سملنگ میں ملو ث تھا ۔تفتیش کے دوران ان کی تحویل سے اسلحہ و گولہ بارود بر آمد کیا گیااور ان کے خلاف کیس درج کر کے تحقیقات شرو ع کی اور وہ اس وقت ڈسٹرکٹ جیل کپوارہ میں بند ہیں ۔حکمنامے میں کہا گیا ‘لیفٹیننٹ گورنر آئین ہند کے آرٹیکل 311 کی شق (2) کے ذیلی شق (سی) کے تحت مطمئن ہیں کہ ریاست کی سلامتی کے مفاد میں خورشید احمد راتھر کے معاملے میں انکوائری کرنا مناسب نہیں ہے ‘۔انہوں نے کہا: ‘لہٰذا لیفٹیننٹ گورنر نے محکمہ سکول ایجوکیشن کے ٹیچر خورشید احمد راتھر ولد محمد یوسف راتھر ساکن نوا گبرا، کرناہ کپوارہ کو فوری طورپر ملازمت سے برطرف کر دیا ہے ‘۔اس طرح انتظامیہ کی جانب سے ایک اور حکم نامہ جاری کیا گیا جس کے تحت صیاد احمد خان ولد محمد افضل خان ساکن کیرن، جو محکمہ پشو پالن میں سٹاک اسسٹنٹ کے طور کام کرتے ہیں کا تعلق بھی ممنوعہ لشکر طیبہ سے تھا اور انہیں کیرن سے ہی جنوری2024میں اسلحہ کی نقل و حمل کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس نے ان کے قبضے سے اے کے 47رائفل بر آمد کی جبکہ اس کے ساتھی کو ایک پستول اور گولہ بارود کے ساتھ پکڑا گیا ۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ صیاد احمدلائن آف کنٹرول کے اس پار ہینڈلرز کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا ہے ۔انتظامیہ نے امن و امان کی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر دونو ں سرکاری ملازمین کو اپنی نوکریو ں سے بر طر ف کیا ۔