سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ بیان میں لبریشن فرنٹ سربراہ کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نوٹس اجرا کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھونس ، دبائو کے یہ حربے مزاحمتی قائدین کو اپنے مبنی برحق موقف سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتے۔قائدین نے کہا اس سے قبل بھارتی تحقیقاتی ادارے NIA اورED کی جانب سے بھی متعدد کشمیری مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کو نہ صرف نوٹس اجرا کئے گئے ہیں بلکہ ان میں سے متعدد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے اور اب محمد یاسین ملک کو ED کی جانب سے نوٹس اجرا کیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ہندوستان اپنے سیاسی مخالفین کوبالا دستی سے عبارت سیاست کاری اور طاقت کے بل پر زیر کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔قائدین نے کہا کہ محمد یاسین ملک کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے اور حکومت ہندوستان جس طرح گڑھے مردے اکھاڑ کر موصوف کو بلا وجہ تنگ طلب کرنے ا ور ۱۷ سالہ پرانے کیس میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت ہندوستان مزاحمتی قیادت کے تئیں انتقام گیرانہ پالیسی پر گامز ن ہے۔