یو این آئی
نئی دہلی//صدر جمہوریہ کے خطبے پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوسرے دن اپوزیشن اراکین نے پریاگ راج واقع پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی اور حکومت کی پالیسیوں پر بے روزگاری اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کا الزام لگایا۔خطبے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کی رکن ساگاریکا گھوش نے کہا کہ موجودہ حکومت خوابوں کی دنیا میں رہ رہی ہے اور حقیقت سے کٹی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ‘چھوٹی سرکار، بڑا کام کاج ‘ کا نعرہ دے کر اقتدار میں آئے، لیکن سچائی یہ ہے کہ ‘آج کام کم اور تشہیر زیادہ ہو رہی ہے’۔ مہا کمبھ میں بھگدڑ کا سانحہ اس کی ایک تازہ مثال ہے۔بیجو جنتا دل کے مانس رنجن منگراج نے اڈیشہ کے مسائل اٹھاتے ہوئے کہا کہ آزادی کے طویل عرصے بعد بھی ریاست کے کئی اضلاع ریل نیٹ ورک سے نہیں جڑے ہیں۔راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی)کے منوج کمار جھا نے تجویز پیش کی کہ صدر کے خطبے کے حوالے سے قائم روایت کو تبدیل کیا جانا چاہئے اور اس کی تیاری کا کام وزراتی کونسل کے بجائے خود صدر جمہوریہ پر چھوڑ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مہا کمبھ سانحہ میں مبینہ طور پر لاپتہ لوگوں کے بارے میں وضاحت ہیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ملک میں ‘مذہبیت’ کی بجائے ‘جنونیت’ کے پھیلا پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی آمدنی میں عدم مساوات کا مسئلہ اٹھایا اور کسانوں سے بات چیت کرنے کی اپیل کی۔ جھا نے بے روزگاری کے خاتمے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا کوئی فوری حل نہیں ہے، لیکن اس مسئلہ کو قبول کرنے کی ضرورت ہے اور نمبروں سے کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے یونیورسٹیوں میں درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے لیے ریزرویشن کے اسٹیٹس سے متعلق وائٹ پیپر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس)کے رکن کے آر۔ سریش ریڈی نے کمبھ جیسے میگا ایونٹس کا انتظام کرتے ہوئے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس اور اسٹیٹ ایڈمنسٹریٹو سروسز کے نوجوان افسروں کی ایک بڑی تعداد کو شامل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریبات ایسے افسران کے لیے مواقع ہو سکتی ہیں جو مستقبل میں ہندوستان کے تنوع کو سمجھنے اور ایونٹ مینجمنٹ کے بارے میں منفرد تجربات حاصل کرنے کے لیے سکریٹری سطح کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پریاگ راج مہاکمبھ میں اس تجربے کو آزمانے کا ابھی وقت ہے۔ ریڈی نے گزشتہ دس سالوں میں مودی حکومت کی کامیابیوں کی تعریف کی لیکن کہا کہ آبی وسائل کے استعمال کے میدان میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ان کی پارٹی کے سربراہ اور تلنگانہ کے سابق وزیراعلی کے چندر شیکھر راو نے اس سمت میں زمینی پانی کو ری چارج کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خدا ہمیں پانی فراہم کرنے میں فیاض ہے لیکن ہمارے پانی کا انتظام درست نہ ہونے کی وجہ سے ریاستوں اور خطوں کے درمیان جھگڑے ہوتے ہیں۔انہوں نے ریور واٹر ڈسپیوٹ ٹربیونلز کے کام کاج پر سوال اٹھایا کہ وہ کس طرح نسلیں گزر جانے کے بعد بھی اس کا حل تلاش کرنے سے قاصر ہیں۔ آبی وسائل کے استعمال کی اہمیت کے سلسلے میں بابا صاحب امبیڈکر کی طرف سے دی گئی نصیحت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سمت میں ٹھوس کام بابا صاحب کو حقیقی خراج عقیدت ہوگا۔انہوں نے بجلی کی صلاحیت کے استعمال کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ہاٹ ایئر بیلون پھٹنے سے حادثہ، 6عقیدت مند جھلس گئے
عظمیٰ نیوز ڈیسک
پریاگ راج// مہاکمبھ 2025 میں ایک اور افسوسناک حادثہ پیش آیا جب ہیلیم گیس سے بھرا ایک ہاٹ ایئر بیلون اچانک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں بیلون کی باسکٹ میں سوار 6عقیدت مند شدید طور پر جھلس گئے۔ یہ حادثہ مہاکمبھ میلہ علاقے کے سیکٹر 20 میں واقع اکھاڑا مارگ کے قریب پیش آیا جہاں بسنت پنچمی کے اسنان کے دوران بیلون فضا میں بلند ہو رہا تھا۔حادثہ اس وقت پیش آیا جب بیلون ہیلیم گیس بھرنے کے بعد زمین سے اٹھنے لگا اور اچانک زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔ خوش قسمتی سے بیلون زیادہ بلندی پر نہیں پہنچا تھا، ورنہ حادثہ اور بھی زیادہ ہولناک ہو سکتا تھا۔زخمیوں میں 27سالہ پردیپ، 13 سالہ امن، 16 سالہ نکھل، 50 سالہ مینک، 32 سالہ للت اور 25 سالہ شوبھم شامل ہیں۔ ان میں پردیپ اور نکھل رِشیکیش کے رہائشی ہیں، امن ہرِدوار سے ہے، للت مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون سے تعلق رکھتا ہے، شوبھم اندور کا رہنے والا ہے جبکہ مینک پریاگ راج کا مقامی باشندہ ہے۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔حادثے کے فوری بعد ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی اور انہیں مہاکمبھ کے ذیلی مرکزی اسپتال منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں حالت تشویشناک ہونے کے باعث انہیں میڈیکل کالج کے زیرِ انتظام سوروپ رانی نہرو اسپتال ریفر کر دیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل مہاکمبھ میں مونی اماواسیہ کے موقع پر بھگدڑ کے ایک افسوسناک واقعے میں 30 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ یہ مسلسل دوسرا بڑا حادثہ ہے جس نے مہاکمبھ کے حفاظتی انتظامات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے تاکہ حادثے کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔