گندو//سابق ریاستی وزیرِ اعلیٰ اور راجیہ سبھا میں قائدِ حزبِ اختلاف غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ جس کانگریس پارٹی نے انگریزوں کو اس ملک سے نکال باہر کیا اور ملک کو آزادی دلوائی اُس کے لئے بی جے پی کی ظالم حکومت سے لوگوں کو نجات دلانا کوئی مشکل کام نہیں ہے اور ضرور وہ انگریزوں کی طرح عوام کو تقسیم کرنے اور لوگوں کو آپس میں لڑانے والی اس جماعت بھی ملک کو آزاد کرائے گی۔ریاستی کانگریس کمیٹی کے نائب صدر اور ایم ایل اے اندروال غلام محمد سروڑی اور سابق ریاستی وزراء عبدالمجید وانی اور محمد شریف نیاز کے ہمراہ اپنے چناب خطہ کے دورہ کے دوران بدھ کے روز کاہراہ ،ٹھاٹھری اور بھدرواہ میں بھاری عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے آزاد نے نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو مذہب ،ذات پات اور پارٹی کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر نے اور ملک کو فرقہ پرستی اور نفرت کی آگ میں جھونکنے اورپی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط ریاستی حکومت کو کشمیر کے موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دیا۔اُنہوں نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی دونوں عوام دشمن پارٹیاں ہیں جوملک اور ریاستِ جموں وکشمیر کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت انگریز حکومت سے بھی بدتر ثابت ہوئی ہے اور جو پابندیاں وہ لوگوں پر عائد کر رہی ہے وہ انگریزوں نے بھی نہیں کی تھیں۔ آزاد نے کہا کہ اُنہوں نے اس قسم کی بدترین حکومت پہلے کبھی نہیں دیکھی ہے جو لوگوں کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہے اور لوگوں کے گھروں پر نظر رکھی جا رہی ہے کہ کون کیا پکاتا اور کیا کھاتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی کا تعلق بھی بی جے پی سے تھااور وہ بھی اس ملک کے وزیرِ اعظم رہے ہیں مگر اُن کا دور ِ حکومت کانگریس سے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا۔مگر دہشت گردی،فرقہ پرستی، بھید بھائو اور نفرت کا جو ماحول نریندر مودی حکومت نے قائم کیا ہے اُس کی مثال اس ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔اُنہوں نے کہا کہ جس پارلیمنٹ میں تعمیر و ترقی،روزگار، تعلیم،صحت،بجلی ،پانی اور سڑکوں وغیرہ کے بحث ہونی چاہیے تھی وہاں آج بھاجپا دورِ حکومت میں صرف اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ ہندو مسلم فساد کہاںہوا،بی جے پی اور آر ایس ایس کے گنڈوں نے کتنے مسلمانوں کو مارا اور کس نے کس پر حملہ کیا۔آزاد نے کہا کہ اس قسم کے حالات ہندوستان جیسے ملک کے لئے اچھے نہیں ہیںجہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور یہ کہ ان حالات میں ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے۔آزاد نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت کسی ایک فرد،کسی ایک پارٹی اور کسی ایک مذہب کی نہیں ہوتی اور کسی بھی بنیاد پر کسی سے کوئی امتیاز وا نہیں رکھا جاتا،مگر بی جے پی نے تو جمہوریت کی دھجیاں اُڑا کے رکھ دی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے گنڈوں نے گئو رکشا کے نام پرکھلے عام جو دہشت گردی مچا رکھی ہے وہ کسی بھی طرح اُس دہشت گردی سے مختلف نہیں ہے جو نوے کی دہائی میں اس ریاست میں پائی جاتی تھی۔آزاد نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج ہمارے ملک کے وزیرِ اعظم انتخاب لڑانے والی مشین کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں اور وہ پنچائتی سطح سے لے کر پارلیمنٹ سطح تک کے انتخابات کی مہم خود چلاتے ہیں جب کہ ملک کے نظام سے وہ غافل ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو الیکشن لڑانے والی مشین کی نہیں بلکہ ملک کا نظام چلانے والے وزیرِ اعظم کی ضرورت ہے ۔بھلیسہ میں سلسلہ وار پیش آ رہی پر اسرار آگ وارداتوں کے بارے میں آزاد نے کہا کہ ایک ہی علاقہ میں بار بار پیش آ رہی بھیانک آگ وارداتوں کو اتفاقی حادثات نہیں کہا جا سکتا بلکہ ان کے پیچھے ایک منصوبہ بند سازش معلوم ہوتی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس کی تحقیقات کی جائے گی جس کے لئے ضلع اور پولیس انتظامیہ کو اُنہوں نے ضروری ہدایات جاری کی ہیں اور ایک خصوصی انکوائری کمیٹی بھی اس سلسلہ میں تشکیل دی گئی ہے۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس سازش کے پیچھے جس گروہ یا عناصر کا ہاتھ ہے وہ سب بے نقاب ہو جائیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ آگ متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور اس سلسلہ میں اُنہوں نے ریاستی پرنسپل سیکریٹری سے بات کر کے اُنہیں کہا ہے کہ چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے متاثرین کو امداد فراہم کی جائے ۔ اُنہوں نے ایس ایس پی ڈوڈہ کو ضلع ڈوڈہ کے مختلف بازاروں میں پولیس کی گشتی پارٹیاں تعینات کرنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ کاہراہ ،ٹھاٹھری اور دیگر مضافاتی بستیوں کے لوگوں کو بھی تلقین کی کہ وہ اپنے اپنے بازاروں اور دُکانوں کی حفاظت کی طرف خصوصی توجہ دیں اور اپنے طور پر بھی چوکیدار تعینات کریں تاکہ اس قسم کی وارداتیں دوبارہ پیش نہ آئیں۔ ان مواقع پر ایم ایل اے اندروال غلام محمد سروڑی ، محمد شریف نیاز اور عبدالمجید وانی نے بھی عوام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی مخلوط حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔اُنہوں نے کہاکہ بی جے پی اور پی ڈی پی میں کوئی فرق نہیں ہے اور ان دونوں کا کام لوگوں کا استحصال کر کے اقتدار حاصل کرنا ہے۔بی جے پی نے اگر ہندوئوں کے مذہبی جذبات کا استعمال کر کے ووٹ حاصل کئے تو پی ڈی پی نے بھی کشمیریوں کو بیوقوف بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی۔اُنہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کی چالوں سے خبردار رہیں جو مذہبی جذبات کو بھڑکا کر اپنے حقیر مفادات حاصل کرناچاہتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ ریاستی بی جے پی کے تمام وزراء،پارلیمنٹ ممبران،اراکینِ قانون سازیہ اور دیگر لیڈران دو دن تک ڈوڈہ میں میٹنگ کرتے رہے مگر کسی ایک کو بھی یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ بھلیسہ کے آگ متاثرین کے لئے بھی کچھ وقت نکال کر اُن کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا۔اُنہوں نے کہا کہ بھلیسہ میں پیش آ رہی سلسلہ وار آگ وارداتوں کے پیچھے اُنہیں آر ایس ایس کا ہاتھ نظر آتا ہے جس کامقصد یہاں کے آپسی بھائی چارہ کو پارہ پارہ کر کے اپنے مفادات حاصل کرناہے۔اُنہوں نے ان معاملات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروا کر ا س میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور اُنہیں کیفرِکردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا۔