مستقبل کے تعلیمی ماحولیاتی نظام کی تعمیر اختراعی اور اثر انگیز :منوج سنہا
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنرمنوج سِنہانے محکمہ اعلیٰ تعلیم کی جانب سے منعقدہ این اِی پی کنکلیو۔ 2025 کے اِفتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے قومی تعلیمی پالیسی کے تیز ی سے عمل آوری کے لئے تمام شراکت داروں کی کوششوں کو سراہا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ بات جموںوکشمیر کے لئے باعث افتخار ہے کہ جموں کشمیریوٹی کے تمام اعلیٰ تعلیمی اِداروں میں قومی تعلیمی پالیسی کو عملانے والے ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔اُنہوںنے کہا کہ جموں و کشمیر کی یونیورسٹیاں اور کالج ایک ایسے تعلیمی نظام کی تشکیل کر رہے ہیں جو اِختراعات اور جدید تحقیق کے لئے اہم رول اَدا کرے گا۔لیفٹیننٹ گورنرنے کہا،’’ہم ایک ایسا تعلیمی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کر رہے ہیں جو مستقبل کے لئے جامع، اِختراعی اور بامعنی ہو۔ ہمارا مقصد جموں و کشمیر کے ہر طالب علم کو بااِختیار بنانا، ان کی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنا، ’’وکست بھارت 2047@ کے جذبے کو برقرار رکھنا اور ملک کی ترقی کی داستان میں ایک باوقار حصہ دار بنانا ہے۔‘‘اُنہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر اعلیٰ تعلیم کے نظام میں اِصلاحات اور مضبوطی کے لئے ایک تحریک کی تعمیر کر رہا ہے تاکہ بدلتی دُنیا کے چیلنجوںسے نمٹا جا سکے۔اُنہوں نے کہا کہ آرٹیفیشل اِنٹلی جنس کا دور اور روایتی ہندوستانی نظریات ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کریں گے۔منوج سِنہانے مزید کہا، ’’اعلیٰ تعلیمی اِداروں میں تکنیکی ترقی اور ہندوستانی تہذیبی اَقدار کا امتزاج مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے اور مضبوط اِقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد اعلیٰ تعلیمی شعبے میں عدم مساوات کو کم کرنا اور نوجوانوں کے لئے مواقع میں اضافہ کرنا ہے تاکہ وہ تنقیدی سوچ اور عمر بھر سیکھنے کی صلاحیت سے آراستہ ہو سکیں۔لیفٹیننٹ گورنرنے کہا، ’’ہماری اعلیٰ تعلیمی اِداروں نے بین الشعبہ جاتی اور منصوبہ جاتی تعلیم کو اَپنایا ہے اور ہم روایتی مضامین کی حدود سے آگے بڑھ کر حقیقی دُنیا اور تعلیمی دنیا کے درمیان موجود رُکاوٹوں کو ختم کررہے ہیں۔ یہ ہمارے نوجوانوں کو بااِختیار بنائے گا اور ان کی ہنروں اور علم میں اضافہ کرے گا تاکہ وہ پیشہ ورانہ ترقی حاصل کر سکیں۔‘‘ لیفٹیننٹ گورنر نے زور دیا کہ تمام اعلیٰ تعلیمی اِدارے ’’ڈیزائن یور اون ڈِگری‘‘ جیسے اِختراعی پروگراموں کو مقررہ وقت میں عملائیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اِداروں کے درمیان وسائل کے اشتراک اور چیلنجوں کے مؤثر حل کے ذریعے جموں و کشمیر کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں ہمہ جہت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔