نئی دہلی//کچھ ملٹی نیشنل کمپنیاں فاسٹ فوڈ کے نام پر ملک میں ایسے گوشت سے تیار کھانے کی ڈشز پیش کررہی ہیں جن سے لوگوں پر اینٹی بایوٹک ادویات کا اثر نہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ماحولیات کے میدان میں کام کر نے والا ادارہ سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ (سی ایس ای ) نے 'عالمی اینٹی بایوٹک بیداری ہفتہ' کے موقع پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا کہ یہ کمپنیاں مرغ، مچھلی اور دیگر م حیاتیات کو بیماریوں سے بچانے کے لئے ان کوجم کر اینٹی بایوٹک ادویات کھلاتے ہیں، جس سے ان ادویات کے باقیات ان کے گوشت میں باقی رہ جاتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی ان میں ایسے بیکٹیریا بھی پنپ جاتے ہیں جو ان ادویات کے اثرات کو ختم کر دیتے ہیں۔ اس سے ان کے گوشت سے تیارڈشز کھانے والوں میں اینٹی بایوٹک دوا کا اثر نہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔امریکہ، جاپان، کینیڈا، یوروپ، آسٹریلیا، روس اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں ریگولیٹری اداروں کے سخت رخ اپنانے پر ان کمپنیوں نے اینٹی بایوٹک گوشت والے ڈشز بند کرنے کی ڈیڈ لائن طے کر دی ہے ، لیکن ہندوستان کے ساتھ وہ الگ بیرومیٹرز اختیار کیاہے ۔یہ کمپنیاں ترقی یافتہ ممالک میں ان ادویات کا استعمال بند کرنے کے لئے 2016 سے 2020 تک کی ڈیڈ لائن کا اعلان کر چکی ہیں۔سی ایس ای نے ہندوستان میں اپنی دکانوں کی سیریز چلا رہی 11 غیر ملکی اور تین ہندوستانی کمپنیوں سے اینٹی بایوٹک کے غلط استعمال بند کرنے کے بارے میں سوال پوچھا تھا. ان میں سے 'میکڈونالڈ'، 'پزا ہٹ'،'کے ایف سی '، 'ٹیکو بیل'،'ا سٹاربکس' اور 'وینڈی' نے تو کوئی جواب ہی نہیں دیا لیکن 'سب وے '، 'ڈومینوز'،' پزا' اور' ڈنکن ڈونٹس' نے اپنے ٹیسٹ کی رپورٹ تو شیئر کی،اگرچہ ان ادویات کا استعمال بند کرنے کی ڈیڈ لائن کو لے کر کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ بعد میں ڈومینوز پزا اور ڈنکن ڈونٹس کو آپریٹ کرنے والی کمپنی ' جبلیئنٹ فوڈورک 'نے جمعہ کو کہا کہ وہ ہندوستان میں 2019 تک ان کااستعمال بند کر دے گی۔سی ایس ای نے ان کمپنیوں سے ہندوستانی صارفین کے تئیں اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ان کا فوری غلط استعمال بند کرنے کو کہا اور حکومت سے اس پر روک تھام کے لئے سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس نے انڈین فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی سے گوشت سے تیار اشیا کی مستقل جانچ کرنے اور ان کی لیبلنگ لازمی کرنے کو کہا ہے ۔