سرینگر //پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پردیش کانگریس ،سی پی آئی ایم اورپی ڈی ایف نے طالب علموں پر تشدد اور زیادتیوں کو قابل مذمت قرار دےتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے علاوہ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ پلوامہ کالج میں پیش آئے واقعے کے پیش نظر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی ۔میٹنگ میں پارٹی کے جنرل سکریٹری نظام الدین بٹ بھی موجود تھے۔ اس موقعہ پر پارٹی نے پلوامہ کالج میںپولیس کاروائی اور مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کے علاوہ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پارٹی نے طلاب سے اپیل کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں پُر امن ماحول کو قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مستقبل کو سنواریں ۔ میٹنگ میں پارٹی کے عہدیدران نے اساتذہ اور طلاب کے ساتھ زیادتیوں میں ملوث پائے جانے والے افراد کو سخت سزا دینے کی یقین دہانی کرائی ۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملوث ملزمان کے خلاف مناسب کاروائی کے ساتھ ساتھ فوری تحقیقات عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ طلاب کے تعاون اور اعتماد کے بغیر تعلیمی ادارے کام نہیں کر سکتے ہیں۔ پردیش کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے طالب علموں پر شلنگ اورزیادتیوں کو عوام کےلئے محبوبہ مفتی کی طرف سے تحفہ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی جائز آواز کو دبایا جارہا ہے تاکہ آر ایس ایس کو مطمئن کیاجاسکے ۔ کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے وادی بھر میں احتجاجی طلاب پر فورسز کی کارروائیوں کو قابل مذمت قرار دےتے ہوئے کہا کہ طلبہ وطالبات پر تشدد مظالم اور زیادتیوں کی انتہا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کی سرکار عوام کی جائز آواز کو دبا نے کےلئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کررہی ہے جبکہ یہ اقدامات صرف اور صرف آر ایس ایس کو مطمئن کرنے کی کوششیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تمام واقعات کےلئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی براہ راست ذمہ دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بہتر ہوتا ،اگر وزیر اعلیٰ جوکہ ہوم منسٹر بھی ہیں ،فورسز کو یہ ہدایت دےتی کہ تعلیمی اداروں کے اندر نہ جائیں ۔ان کا کہناتھا کہ فورسز کی تعلیمی اداروں میں داخلی موجودہ تناﺅ اور طلبہ میں غم وغصے کی بنیادی وجہ ہے۔غلام احمد میر نے کہا کہ محبوبہ مفتی انتظامیہ پر اپنا کنٹرول کھو چکی ہیں ۔سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری محمد یوسف تاریگامی نے طالب علموں پر تشدد اور زیادتیوں کو قابل مذمت قرار دےتے ہوئے کہا کہ موجودہ انتظامیہ لا پرواہ بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشیدگی ،تناﺅ اور بے چینی کے باوجود موجودہ حکومت نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہے ۔جموں وکشمیر پردیش کانگریس نائب صدر اور ایم ایل سی غلام نبی مونگا نے طلباءکے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔اپنے ایک بیان میں مونگا نے کہا کہ کشمیر میں صورتحال دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے جبکہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط حکومت غفلت میں مبتلا ہے ۔ ممبر اسمبلی کولگام وسی پی آئی (ایم ) کے ریاستی سیکریٹری محمد یوسف تاریگامی نے وادی بھر میں طالب علموں پر طاقت کے بے تحاشا استعمال کی مذمت کی ۔انہوں نے موجودہ حکومت لاپرواہ بن گئی ہے اور نوشتہ دیوار پڑھنے کےلئے تیار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر محبوبہ مفتی فورسز کو تحمل برتنے کی ہدایت دیتی ہیں ،تو دوسری جانب فورسز تعلیمی اداروں میں داخل ہوکر طلبہ وطالبات اور اسٹاف کو ہراساں کررہی ہیں اور تشدد کا شکار بنا رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ امن وقانون کی صورتحال سے نمٹنے کے دوران قانون نافذ کرنے والے ا یجنسیاںاور زیادہ جا رحانہ ہورہی ہے جس کی وجہ سے صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔محمد یوسف تاریگامی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی و ریاستی حکومت مذاکراتی عمل میں تاخیر کرتی ہے ،تو کشمیر میں حالات اور زیادہ خراب ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی ومرکزی سرکار کو نوشتہ دیوار پڑھ کر صرف اور صرف سیاسی اپروچ اپنانا چاہئے ،جس سے صورتحال کو معمول پر لایا جاسکتا ہے ۔پی ڈی ایف کے صدر اور ممبر اسمبلی خانصاحب حکیم محمد یاسین نے فورسز کی جانب سے طلاب پر تشدد کرنے اور طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنے کی کارروائی کو قابل مذمت قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں غیر اعلانیہ ایمر جنسی نافذ کی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں غیر اعلانیہ ایمر جنسی نافذ کی گئی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ طلب علموں کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنا قابل مذمت ہے ۔حکیم محمد یاسین نے کہا کہ کشمیر میں اُبھر رہی نئی صورتحال پر جموں وکشمیر کی حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر روز وادی کشمیر میں درجنوں نوجوان زخمی ہوتے ہیں اور کچھ عمر بھر کےلئے معذور ہوتے ہیں جبکہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں خواب غفلت میں ہیں ۔