سرینگر //خواتین ، جوان سال لڑکیوں اور کمسن بچیوں کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات مسلسل رونما ہونے کے باوجود اب تک ریاستی پولیس کو ان سرگرمیوں کے بارے میں پختہ سراغ نہیں مل رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں جن چند افراد کو شبہ کی بنا پر لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا ، ان کے حوالے سے ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ نے کہا ہے کہ صرف ایک گرفتار شدہ نوجوان کو ایک لڑکی کی چوٹی کاٹنے کا مرتکب پایا گیا ہے جبکہ باقی سارے گرفتار افراد ایسی کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہیں پائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ گلبرگ کالونی حیدرپورہ میں ایک لڑکی کی چوٹی کاٹنے کی پاداش میں جس نوجوان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا گیا ، وہ اس گھر کا نوکر تھا اور اس کے ساتھ چونکہ گھر والوں کا برتائو ٹھیک نہیں تھا ، اس لئے اسی بناء پر مذکورہ نوجوان نے اس گھر کی ایک لڑکی کے بال کاٹ دئیے ۔ اس دوران اتوار کے روزکو ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے بتایا کہ ابھی پولیس کو چوٹیاں کاٹنے کی وارداتوں میں ملوث افراد یا اس شر انگیز مہم کے درپردہ محرکات کے بارے میں کوئی پختہ سراغ نہیں مل پایا ہے ۔ ڈاکٹر وید کا کہنا تھا کہ ہم نے سبھی اضلاع میں خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں اور وہ اپنا کام کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں اس کوشش میں لگی ہیں کہ چوٹیاں کاٹنے والوں کے بارے میں صحیح جانکاری حاصل کرکے اس معمہ کے حوالے سے اصل صورتحال کو سامنے لایا جائے ۔()