جموں//پٹھانکوٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کٹھوعہ کے رسانہ گائوں میں 8سالہ خانہ بدوش بچی کی عصمت دری اور قتل معاملہ کے ملزمان میں سے ایک پرویش کمار عرف منوکو بالغ قرار دے دیا ہے جب کہ دوسرے ملزم شبھم کے جونائیل ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ جموں ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ صفائی وکلاء نے گزشتہ ماہ پٹھانکوٹ عدالت میں عرضی دائر کر کے دعویٰ کیا تھا کہ جب جرم کاارتکاب ہوا تو ملزم پرویش کمار کی عمر سن بلوغیت سے ایک ماہ کم تھی اور اس کے لئے میٹرک کے سرٹیفکیٹ پر درج تاریخ پیدائش کو بنیاد بنایاتھا تاہم سرکاری وکلاء کی طرف سے اعتراض ظاہر کئے جانے کے بعد فاضل جج نے ملزم کی ہڈیوں کا ٹسٹ جموں میڈیکل کالج کے ماہرین کے پینل سے کروانے کا حکم دیا تھا۔ اس پینل نے رپورٹ تیار کر کے سونپ دی جو 2جولائی کو معزز عدالت کے روبرو پیش کی گئی اور اس پر آج یعنی جمعرات کو بحث ہوئی جس کے بعد فاضل جج نے وکلاء صفائی کے دعویٰ کو خارج کرتے ہوئے ملزم کو جونائل ماننے سے انکار کر دیا۔اس سے قبل وکیل صفائی اے کے ساہنی نے عدالت میں عرضی دائر کر کے مانگ کی کرائم برانچ ملزم کی اسکول ایڈمیشن کے متعلق ریکارڈ پیش کرے تاہم عدالت نے واضح کیا کہ نہ تو میٹرک سرٹیفکیٹ اور نہ ہی داخلہ فارم پر درج تاریخ پیدائش کوئی معنی رکھتی ہے صرف میڈیکل رپورٹ کو ہی عمر کے تعین کیلئے ثبوت کے طورپر مانا جائے گا۔دریں اثنا معاملہ کے اہم گواہ متاثرہ بچی کے ’والد ‘محمد یوسف سے کی گئی جرح کے دوران بتایا گیا کہ بچی کا حقیقی والد محمد اختر ہے جو کہ محمد یوسف کا قریبی رشتہ دار ہے ۔ آج قریب ساڑھے چار گھنٹے تک جرح کی گئی جو کل یعنی جمعہ کے روز بھی جاری رہے گی۔