جنگ میں ہندوستان کاکوئی کردار نہیں تھا
عظمیٰ نیوزڈیسک
کابل//طالبان حکومت کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے دوحہ سے ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی یا اس کی سلامتی میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کا معاملہ معاہدے میں شامل نہیں ہے کیونکہ یہ معاملہ براہ راست افغان عوام سے متعلق ہے۔ملا یعقوب نے کہا کہ ترکی میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے دور میں موجودہ معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بات ہوگی۔ جب ان سے پاکستان کی طرف سے ممکنہ حملوں یا معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ضمانتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دیگر دو ممالک کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے۔ اگر پاکستان نے کوئی جارحانہ اقدام کیا تو افغانستان بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ملا یعقوب نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو معمول پر لانے کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ افغانستان ایک آزاد ملک ہے اور اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر پاکستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ مہاجرین کے معاملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ انسانی سلوک کے مطالبے پر بھی بات ہوئی۔افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پاکستان نے جنگ بندی میں توسیع کے چند گھنٹے بعد ہی افغانستان میں فضائی حملے کیے۔ یہ حملے جمعہ کے روز ہوئے، جب بدھ سے نافذ العمل جنگ بندی کو دوحہ میں جاری امن مذاکرات تک بڑھا دیا گیا۔ مجاہد نے کہا کہ ان حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور کابل کو جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان جنگجوؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مذاکراتی ٹیم کے احترام کے پیش نظر فی الحال جوابی کارروائی نہ کریں۔افغانستان کے وزیردفاع نے پاکستان کے ان الزامات کومستردکیاہے جن میں اسلام آباد نے افغانستان پاکستان جنگ میں نئی دہلی کاہاتھ ہونے کاالزام لگایاتھا۔ انھوں نے کہا ہے کہ ہندوستان پر پاکستان کی جانب سے عائد کردہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔