سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے خواتین ملازمین کے تحفظ،مفادات اور مسائل کی نگرانی کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ ریاست میں خواتین کو تحفظ فرہم کرنے کیلئے ایک غیر معمولی فیصلہ لیتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی کو تشکیل دیا جو خواتین کے مقام کار پر اعلیٰ افسران کے دباﺅ یا اثر رسوخ کے علاوہ جنسی زیادتیوں کے مسایل پر نظر گزر رکھی گی۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے یہ قدم عدالت عظمیٰ کی طرف سے13اگست1997کو ایک کیس سے متعلق فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقام کار پر خواتین کو ہراساں کرنے اور ان پر زیادتیوں میں جہاں ریاست میں اضافہ ہو رہا ہے،تاہم بیشتر محکمہ جات اندرونی شکایت کمیٹیاں (آئی سی سی)تشکیل دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ سرکار نے اس سلسلے میں ایک حکم نامہ بھی جاری کیا جس میں تمام محکموں کے سربراہوں کو اس بات کی ہدایت دی گئی کہ وہ مقام کار پر خواتین کے خلاف زیادتیوں اور انہیں ہراساں کرنے سے متعلق شکایتی کمیٹیوں کو تشکیل دئے اور مخصوص سفارشات کے ساتھ اس سلسلے میں ضوابط کے تحت عمل کی کاروائی سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ گزشتہ برس اکتوبر کے آخری ہفتے میں حکومت نے خواتین ملازمین کے خلاف جنسی زیادتیوں سے متعلق کمیٹی کو سر نو تشکیل دیا جبکہ سنیئر خاتون افسر دلشادہ خان کو اس کمیٹی کا سربراہ نامز دکیا جبکہ سپیشل سیکریٹری نیتو گپتا اور ایک خاتون افسر نزہت شاہ کو کمیٹی کے ممبر بنایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو یہ اختیارت تفویض کئے گئے کہ وہ سیول سیکری ٹریٹ میں خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق کیسوں کا اندراج کر کے انکی تحقیقات کریں اور محکمہ عمومی انتظامی کو یہ رپورٹ پیش کریں۔ جموں کشمیر میں مختلف سرکاری محکوں میں80ہزار کے قریب خواتین گزیٹیڈ و نان گزیٹیڈ عہدوں پر کام کر رہی ہے