سرینگر//ریاست کے سینئر ٹریڈ یونین لیڈر اورایجیک صدر و چیئرمین ٹیچرس فورم عبد القیوم وانی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے جملہ ملازمین پر مشتمل سکول ایجوکیشن ایمپلائیز کارڈنیشن کمیٹی (SEECC) میں اُس وقت ایک نئے باب کا آغاز ہوا جس میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہوئے۔ ایجیک کے مرکزی دفتر واقع ڈائٹ بمنہ میں ایک اجلاس کے دوران جوائنٹ ڈائریکٹرس کی طرف سے محبوب حسین پرنسپل ایس آئی ای ، ثریا اختر جوائنٹ ڈائریکٹر DSEKاور ثریا بانو جوائنٹ ڈائریکٹرRMSA، سی ای اوزکی طرف سے CEOپلوامہ مشتاق احمد سلرو اور CEOسرینگر فاروق احمد ڈار نے نمائندگی کی ۔اجلاس میںمحکمہ تعلیم کی بہتری اور سکولی بچوں اور Contingent Paid ملازمین سے لیکر جوائنٹ ڈائریکٹرس تک ملازمین کے معاملات اور مسائل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں محکمہ کے ملازمین کے رکے پڑے مسائل اور ملازمین کے عزت و وقار کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ جد وجہد کولازمی قرار دیا گیا۔ اجلاس سے نان ٹیچنگ ایمپلائز فورم کے چیئرمین ملک فاروق احمد ،ٹیچرس فورم کے ریاستی جنرل سیکریٹری محمد رفیق راتھر، صوبائی صدر محمد افضل بٹ، لیکچررس فورم کے بشیر احمد میر، محمد اقبال شاہ، مشتاق سوپوری، محمد الطاف ، پرنسپلز فورم کے DEPOبارہمولہ معراج الدین ففو، پرنسپل BHSSبارہمولہ جاوید احمد راتھر ، ZEO'sکی طرف سے منظور احمد خان نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ تعلیم کے جملہ ملازمین کے بیشتر معاملات مشترکہ ہیں جن کو مشترکہ جد وجہد کے حوالے حل کرنا ہوگا۔ لیکچررس فورم کے ریاستی چیئرمین ڈاکٹر منظور احمد نے CEO'sاور JD'sکی کارڈنیشن کمیٹی میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کارڈنیشن کمیٹی نے آج تک محکمہ تعلیم کے جملہ ملازمین کے معاملات کی صحیح معنوں میں ترجمانی کی اور آگے بھی اُسے جذبے اور ولولے کے ساتھ تمام معاملات کے حل تک مشترکہ جد وجہد جاری رکھی جائے گی۔ایجیک صدر و چیئرمین کارڈی نیشن کمیٹی عبد القیوم وانی نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ کارڈی نیشن کمیٹی میں JD'sاور CEO'sکی شمولیت نے اُن کے حوصلے اور بلند کئے ہیں ۔کے اے ایس افسروں کی محکمہ میں بحیثیت جوائنٹ ڈائریکٹرس کی تعیناتی کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے وانی نے کہا کہ اس تعیناتی کے ذریعے محکمہ تعلیم کے جوائنٹ ڈائریکٹرس ،CEO"sاور دیگر افسران کی ترقیوں کے مواقع ختم کئے جارہے ہیں اور اُن کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح بورڈ میں سکولی تعلیم کے افسروں کو کم مواقع فراہم کئے جارہے ہیں ۔اُنہوں نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ امتحانات کے سلسلے میں گورنمنٹ اور پرائیویٹ سکولوں کے تئیں دہرے معیار کو ختم کیا جائے کیونکہ امتحانات کے سلسلے میں دہرے معیار نے اساتذہ اور بچوں کو حوصلہ شکن کیا۔اجلاس میں محکمہ تعلیم کے افسروں اور لیکچرروں کے حق میں Running Gradeکی واگذاری، محکمہ کے اندر انچارج سسٹم کے خاتمے اور نان ٹیچنگ ، ماسٹرس ، ہیڈ ماسٹرس ، ZEO's، لیکچررز ، پرنسپلز، CEO's اور JD'sکی کنفرمیشن اور ریگولرائزیشن ، کلرکل کیڈر ، ماسٹرس ، ہیڈ ماسٹرس اور ZEO'sکی رکی پڑی پے اناملی کی دوری ،اساتذہ کے حق میں Leave encashmentکی واگذاری ، رہبر تعلیم اساتذہ کے حق میں پانچ سال سروس کا اندراج اور اُن کی ٹرانسفر پالیسی کا اطلاق ، مائیگرنٹ سبسٹی چیوٹ اساتذہ کے 16سالہ سروس کا اندراج ، پی ایچ ڈی سکالرس کے حق میںInitial Higher Startکی واگذاری ، محکمہ تعلیم کے پھیلائو اور وسعت کے مطابق ری آرگنائزیشن ، Contingent Paidملازمین کے حق میں کم سے کم اجرت کی واگذاری ، ماسٹرس گریڈ کی کنفرمیشن ، اساتذہ کے حق میں سینئر ٹیچر گریڈ کی واگذاری ، ہیڈ ماسٹرس اور پرنسپلز کے حق میںNon Vocational Statusکی واگذاری ، یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے اساتذہ کے حق میں مشخص نشستوں کی بحالی و دیگر معاملات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں کارڈی نیشن کمیٹی کے ساتھ منسلک تمام اکائیوں کے مرکزی لیڈران نے شرکت کی۔