لیاقت علی
حال ہی میں اسٹار لنک کے 7ہزار ویں سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے بعد ایلون مسک نے خلا میں اپنا تسلط مضبوط کر لیا ہے اور وہ اس وقت زمین کے گرد گردش کرنے والے فعال سیٹلائٹس کے تقریباً دو تہائی کو کنٹرول کرنے والے واحد شخصیت ہیں۔سیٹلائٹ ٹریکر ’سیلس ٹریک‘ کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق ایلون مسک کی خلائی کمپنی اسپیس ایکس دنیا کی 62 فیصد فعال سیٹلائٹس کو کنٹرول کرتی ہے۔انٹرنیٹ سیٹلائٹ کانسٹیلیشن کو آپریٹ کرنے والی کمپنی اسپیس ایکس نے 2019 میں پہلی بار سیٹلائٹ لانچ کیا جس کے بعد وہ روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 3 سیٹلائٹ خلا میں بھیج رہی ہے۔دنیا بھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ اور فون کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا اسٹارلنک کانسٹیلیشن، فی الحال 102 ممالک میں کام کرتا ہے اور 30 لاکھ سے زیادہ صارفین کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
ایلون مسک صرف مایہ ناز امریکی سرمایہ کار ہی نہیں ہیں، بلکہ وہ ایک مانے ہوئے ماہرِ طبعیات اور مؤجد بھی ہیں۔ جب کہ راکٹ کمپنی، اسپیس ایکس کے تحت وہ زمین سے آگے دیگر سیاروں پر زندگی تلاش کے منصوبوں پر بھی کام کررہے ہیں۔ اسپیس ایکس کا ایک ذیلی ادارہ اسٹار لنک ہے، جس کے تحت وہ روئے زمین پر بسنے والے ہر شخص تک کم لاگت میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔
49سالہ ایلون مسک پیدا تو جنوبی افریقا میں ہوئے، تاہم 17سال کی عمر میں ہی وہ کینیڈا منتقل ہوگئے۔ کینیڈا سے ’ٹرانسفر اسٹوڈنٹ پروگرام‘ کے تحت یونیورسٹی آف پنسلوانیا، امریکا چلے گئے۔ امریکا میں انھیں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بھی گریجویٹ پروگرام کی پیشکش ہوئی تھی، تاہم انھوں نے مزید تعلیم حاصل کرنے کے بجائے اپنی پہلی اسٹارٹ۔اَپ کمپنی Zip2لانچ کرنے کو ترجیح دی۔
ایلون مسک کو غیرمعمولی صلاحیتوں کا حامل کاروباری شخص مانا جاتا ہے۔ وہ عملی طور پر ’ہرمشکل میں موقع ہے‘ کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ انھوں نے جب اسپیس ایکس کمپنی کی بنیاد رکھی تو اسے ’دیوانے کا خواب‘ قرار دیا گیا۔ ٹیسلا کو بھی ایک موقع پر ’ناقابلِ عمل‘ پروجیکٹ قرار دیا گیا تھا۔کرپٹو مارکیٹ میں دلچسپی دِکھانے والے بھی وہ مرکزی دھاری کے پہلے چیف ایگزیکٹو آفیسر رہےہیں۔ایلون مسک اس قدر غیرروایتی اور اس قدر کامیاب کاروباری شخص کیسے اور کیونکر ہیں، ان میں ایسی کیا خصوصیات ہیں؟ یہ وہ باتیں ہیں، جو کاروباری اداروں اور نئے انٹرپرینیورز کے لیے یقیناً دلچسپی کا باعث ہوں گی۔ آج ہم آپ کو یہ بتانے جارہے ہیں کہ ایلون مسک، ٹیسلا میں افرادی قوت کی کارکردگی کو کس طرح بلند سطح پر رکھتے ہیں۔ ہرچندکہ انھوں نے یہ رہنما اصول ٹیسلا کے ملازمین کو بتائے تھے تاہم کئی کاروباری سربراہان انھیں اپنے اداروں کے ملازمین پر بھی لاگو کرسکتے ہیں۔ ایلون مسک ملازمین کی کارکردگی بڑھانے کے لیے درج ذیل تجاویز دیتے ہیں:
�’’حد سے زیادہ میٹنگز بڑی کمپنیوں کو مُرجھا دیتی ہیں اور یہ جتنی زیادہ طویل ہوتی جاتی ہیں، ملازمین کی کارکردگی اتنی ہی زیادہ خرابی کی طرف جاتی ہے۔ غیرضروری طویل میٹنگز سے چھٹکارہ پائیں اور اس وقت تک میٹنگز نہ بُلائیں جب تک آپ کو یہ یقین نہ ہوکہ مجوزہ میٹنگ تمام حاضرین کے لیے اتنی ہی زیادہ مفید ثابت ہوگی، جتنی آپ توقع رکھتے ہیں‘‘، ایلون مسک مزید کہتے ہیں، ’’اگر آپ کو اس بات کا بھی یقین ہو کہ مجوزہ میٹنگ تمام حاضرین کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہوگی، اس کے باوجود انھیں ہر ممکن حد تک محدود رکھیں‘‘۔
� ٹیسلا کے بانی کا کہنا ہے کہ اکثر کمپنیوں میں میٹنگز ناصرف حد سے زیادہ اور غیرضروری طور پر طویل ہوتی ہیں بلکہ یہ بار بار بھی بُلائی جاتی ہیں۔ ’’اسی وجہ سے میرا خیال ہے کہ ہمیں بار بار میٹنگز بلانے سے اجتناب کرنا چاہیے بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ میٹنگ صرف اسی وقت بلائی جانی چاہیے جب میٹنگ بلانا ناگزیر ہو اور معاملہ انتہائی حساس اور اہم نوعیت کا ہو۔ اس کے بعد جب وہ اہم معاملہ حل ہوجائے تو میٹنگ بُلانے کی تعداد پھر سے تقریباً صفر پر لے آئیں‘‘۔
�میٹنگ میں آپ کا کوئی کردار ہے؟ کئی جگہوں پر ایک میٹنگ کو باقاعدہ طور پر ختم کیے بغیر اُٹھ کر چلے جانا اچھا معلوم نہیں ہوتا، تاہم ایلون مسک کہتے ہیں، ’’میں سمجھتا ہوں کہ کئی جگہوں پر میٹنگ کو ادھورہ چھوڑ دینا اسے جاری رکھنے سے بہتر ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو میٹنگ میں بُلا کر ان کا وقت ضائع کرنا سب سے بُری حرکت ہے۔ میٹنگ صرف اس وقت بلائیں، جب آپ کو یقین ہو کہ آپ کے پاس کہنے کو مناسب مواد موجود ہے جسے شرکت کنندگان تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے‘‘۔
ہرچندکہ ایلون مسک کی یہ تجویز اپنی کمپنی سے متعلق ہے، کیونکہ ایک الیکٹرک کار میکر کمپنی کے اجلاسوں میں متعدد بار تکنیکی زبان میں بات کی جاتی ہے، جسے ایلون مسک بالکل بھی پسند نہیں کرتے۔ ایلون مسک کی اس تجویز پر دیگر شعبہ جات کی کمپنیاں بھی عمل کرسکتی ہیں۔ ’’ٹیسلا میں کام کرتے وقت کمپنی کے سوفٹ ویئر، اشیا یا پراسیس سے متعلق کوئی غلط بات نہ کریں اور ناہی کوئی شارٹ کٹ نام استعمال کریں۔ ’’عمومی اصول جس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ جس چیز کی وضاحت دینی ہے اس کے لیے سادہ اور درست ابلاغ کو اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ لوگوں کو ٹیسلا میں کام کرنے کے لیے لغت کا سہارا لینا پڑے‘‘۔
� اکثر، چین آف کمانڈ سے ہٹ کر کام کرنے کو کمپنی کے قوانین کے خلاف تصور کیا جاتا ہے اور کئی لوگ اسے اپنے سینئرز سے تعلقات منقطع کرنے سے تشبیہہ دیتے ہیں، تاہم ایلون مسک کہتے ہیں کہ کمپنی میں کام کرتے وقت ایسے کئی مواقع آتے ہیں جہاں آپ کو چین آف کمانڈ کو نظرانداز کرتے ہوئے فیصلے لینے پڑتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ’’ایک کام کو کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پیغام رسانی کے لیے مختصر ترین راستہ کو اختیار کیا جائے، ایسے میں یہ ممکن ہے کہ آپ کو چین آف کمانڈ کو نظرانداز کرنا پڑے۔ میری کمپنی میں جو منیجر ہر پیغام رسانی میں چین آف کمانڈ پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی شرط لاگو کرے گا، وہ اگلے دن خود کو کسی اور کمپنی میں کام کرتا ہوا پائے گا‘‘۔
� کاروباری اداروں میں مسائل کی اہم وجہ مختلف ڈپارٹمنٹس کے درمیان براہِ راست ابلاغ کی کمی ہوتی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ایلون مسک ’’تمام سطح پر معلومات کے آزادانہ ابلاغ‘‘ کی تجویز پیش کرتے ہیں۔ ٹیسلا کے بانی کہتے ہیں، ’’ اگر ایک کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دو ڈپارٹمنٹس کے درمیان ابلاغ ضرور ی ہے اور یہ ابلاغ کچھ اس طرح ہے کہ ایک ڈپارٹمنٹ کا ایک شخص دوسرے ڈپارٹمنٹ کے منیجر سے بات کرتا ہے، پھر وہ اپنے ڈائریکٹر سے بات کرتا ہے، وہ اپنے وائس پریزیڈنٹ سے بات کرتا ہے، وہ اپنے ایک اور وائس پریزیڈنٹ سے رابطہ کرتا ہے ، وہ اپنے منیجر کو کہتا ہے اور بالآخر وہ اس ملازم کو کہتا ہے جو دراصل وہ کام انجام دے رہا ہے، تو ایسی صورتِ حال میں کیا کام ہوگا، آپ کو خود اندازہ ہوجانا چاہیے‘‘۔
� اکثر کمپنیوں میں پہلے سے بیان کردہ کچھ رہنما اصول ہوتے ہیں، جن پر عمل کرنا وہاں کام کرنے والے ہر کارکن کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ ایلون مسک کہتے ہیں، ’’اگر ایک مخصوص صورتِ حال میں کمپنی کے رہنما اصولوں پر عمل کرنا بے وقوفانہ حرکت معلوم ہو تو ایک عمومی اصول یہ اپنالیں کہ اپنے فہمِ عامہ (کامن سینس) کو استعمال کریں اور اسے اپنا رہنما بنالیں۔
���������������