اشرف چراغ
کپوارہ //وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر میں ملازمین کی برطرفی کے معاملات کا فیصلہ عدالتوں کے ذریعے ہونا چاہئے نہ کہ شک کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔ہندوارہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ ہر سرکاری ملازم کسی بھی تعزیری کارروائی سے پہلے اپنے دفاع کے لیے مناسب موقع کا مستحق ہے۔انہوں نے کہا کہ “میں نے ہمیشہ اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ برطرفی عدالت کو ہونی چاہیے، ہر کسی کو اپنے دفاع کا موقع ملنا چاہیے”۔انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ملازمین جنہیں بعد میں برطرف کیا گیا تھا، وہ کلیئر ہونے کے بعد اپنے عہدوں پر واپس لوٹتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کے اقدامات اکثر غلط فیصلوں پر مبنی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا “اصلی مجرموں کو سزا دینے کے لیے عدالتی عمل کو استعمال کرنا بہتر ہوگا، شک کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائی سے سب کو نقصان ہوتا ہے” ۔انہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی بحالی کے لیے اپنی پارٹی کے مطالبے کو بھی دہرایا اور کہا کہ نیشنل کانفرنس عوام کے سیاسی اور معاشی حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ مخالفین ہماری توجہ ہٹانے اور مشتعل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم اپنے مشن پر مرکوز ہیں، میں نے انتخابات کے دوران جو بھی وعدہ کیا ہے وہ پورا کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس کا ایجنڈا انصاف، ترقی اور نمائندگی پر مرکوز ہے۔ “ہماری توجہ منصفانہ حکمرانی، بہتر انفراسٹرکچر اور روزگار کے مواقع کو یقینی بنانا ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب نمائندگی درست ہو”۔وزیر اعلیٰ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ ہم نے بڑے بڑے تیس مار خان دلی بھیج دیئے لیکن وہا ں ان پر دلی کی آلودگی کا اثر پڑا اور وہ سب کچھ بھول گئے اور ان کو آواز کو ہم نے دوبارہ نہیں سنا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ الیکشن کے دوران لوگو ں کے ساتھ کئے گئے وعدو ں کو پورا کیا جائے گا اور لوگو ں کو کسی بھی صورت میں مایوس نہیں ہونے دیں گے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہو ں نے چودھری محمد رمضان کو راجیہ ممبر بناکر کوئی احسان نہیں کیا بلکہ ان کی ایماندای اور پارٹی میں سینئر لیڈر کی حیثیت کی بنا پر دلی بھیج دیا ۔انہو ں نے یہ بھی کہا کہ چودھری رمضان کو اسمبلی الیکشن ہرانے کے لئے بڑی سازش رچائی گئی اور ا س لئے حد بندی کے ذریعے ان کے ووٹوں کو تقسیم کیا گیا لیکن اس کے باجود بھی انہوں نے چند سو ووٹو ں سے الیکشن ہارا۔انہو ں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں مضبوط آواز کو بھیج دیں جو جمو ں و کشمیر کے لوگو ں کی حقیقی ترجمانی کرے ، اور لوگو ں کے حقوق کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرسکے اور مرکزی سرکار کو یہ یاد دلائیں کہ جمو ں و کشمیر کے حالات کیا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر کے لوگو ں سے ریاست کا درجہ واپس دینے کا جو وعدہ کیا گیا وہ آج تک پورا نہیں کیا گیا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جمو ں و کشمیر میںبے روز گاری بڑا مسئلہ ہے ۔انہو ں نے کہا کہ پہلے جمو ں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہونا چاہیے اس کے بعد جمو ں و کشمیر میں نئے اضلاع بنائے جائیں گے اور ا سی حکومت میںسب سے پہلے ہندوارہ کو ضلع کادرجہ دیا جائے گا ۔انہو ں نے کہا کہ حکومت کا کام کاج بہتر کرنا میری اولین ترجیح ہے ۔