سرینگر//پولیس نے دوسرے روز بھی نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین کے احتجاج کو روکنے کیلئے رنگین پانی ، لاٹھی چارج اورشلنگ کا سہارا لیا جبکہ 10لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی جو بعد میں رہا کئے گئے ۔ادھر جموں میں ایمپلائز نے احتجاجی مارچ کیا اوراپنی مانگوں کو لیکر نعرہ بازی کی۔ سوموار کو وزیرمملکت برائے صحت آسیہ نقاش کے ساتھ ناکام مذاکرات کے بعد منگل کی صبح جوں ہی نیشنل ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین پریس کالونی پہنچے تو پولیس نے انہیں جمع ہونے سے روکنے کیلئے ایسوسی ایشن کے صدراور ترجمان سمیت 10افراد کی گرفتاری عمل میں لائی۔ ایسوسی ایشن کے زعما کی گرفتاری اور پولیس کی طرف سے پریس کالونی میں جمع ہونے کی اجازت نہ دینے سے مشتعل ملازمین ایک مرتبہ پھر پرتاپ پارک میں جمع ہوکر نعرہ بازی کرنے لگے ۔ مظاہرین کی طرف سے پارک خالی نہ کرنے پر پولیس نے ملازمین پر رنگین پانی پھینکا۔اسکے بعد احتجاجی ملازمین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شل داغے گئے اور بعد میں لاٹھی چارج کیا گیا۔ پولیس لاٹھی چارج سے ڈاکٹر منوری سنگھ اور ایک خاتون ملازم زخمی ہوئے تاہم احتجاجی مظاہرین پارک سے باہر آنے کو تیار نہیں ہوئے۔پرتاب پارک میں احتجاج پر بیٹھے ملازمین نے کہا ’’ ہمیں پر امن طریقے سے پریس کالونی میں احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی پارک کے اندر بیٹھ کر احتجاج کرنے کی اجازت دی گئی‘‘۔نیشنل ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہین نواز نے بتایا کہ پر امن احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کا کوئی جواز نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے تمام قوائد وضوابط کو بالائے طاق رکھ کر خواتین مظاہرین پر پہلے رنگین پانی پھر ٹیرگیس شلنگ اور لاٹھی چارج کیا ۔شاہین نواز شاہ نے بتا یا کہ ملازمین نے احتجاج کسی بھی صورت میں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ادھر منگل سے جموں میں بھی نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین نے احتجاجی ہڑتال شروع کردی ۔ احتجاج کے پہلے دن پریس کلب جموں سے ڈوگرہ چوک اور پھر واپس پریس کلب جموں تک مارچ کیا گیا ۔ ڈوڈہ ، راجوری، پونچھ، کشتواڑ، رام بن اور دیگر اضلاع سے آئے ملازمین نے احتجاج میں حصہ لیا۔ جموں ایسوسی ایشن کے ایک ذمہ دار نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ جموں کے تمام اضلاع میں تب تک ہڑتال جاری رہے گی جب تک کشمیر میں قیادت ہڑتال جاری رکھے گی۔