ملائیشیا/ملائیشیا میں پولیس حکام نے مشتبہ یمنی شدت پسندوں کے سعودی عرب کے شاہی خاندان پر حملے کے منصوبے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔حکام کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کی کولالپمور آمد سے پہلے چار یمنی جبکہ دیگر تین افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں ایک کا تعلق ملائیشیا اور ایک کا انڈونیشیا سے ہے۔شاہ سلمان کے دورہ انڈونیشیا کا چرچا کیوں؟سلمان بن عبدالعزیز السعود گذشتہ ماہ ایشیا کے ایک ماہ طویل دورے کے پہلے مرحلے میں انڈونیشیا پہنچیے تھے۔ ایشیا کے دورے کے دوران وہ 26 فروری کو ملائیشیا پہنچے اور اس کے بعد برونائی، جاپان، چین اور مالدیپ بھی جائیں گے جبکہ ان کے ہمراہ 25 شہزادے بھی ہیں۔ملائیشیا کے ایک سینیئر پولیس اہلکار نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان کے خیال میں گرفتار ہونے والے چار یمنی شہری حوثی عسکریت پسند ہیں جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم سے ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گرفتار ہونے والے دیگر تین افراد کا تعلق بھی اسی گروپ سے تھا۔ان مشتبہ افراد کو 21 سے 26 فروری کے دوران گرفتار کیا تھا اور اسی عرصے میں سعودی عرب کے شاہ سلمان ملائیشیا پہنچے تھے۔نیشنل پولیس کے سربراہ خالد ابوبکر نے صحافیوں کو بتایا کہ' گروپ سعودی شاہی خاندان کے کولالپمور دورے کے دوران ان پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور انھیں عین وقت پر پکڑ لیا گیا۔پولیس سربراہ کے مطابق چار مشتبہ یمنی شہریوں سے مختلف کرنسیوں کی مد میں ساٹھ ہزار ڈالر سے زائد کی رقم کے علاوہ مختلف بین الاقوامی پاسپورٹ بھی برآمد ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد گذشتہ دو برس سے یمن میں حوثی قبائلیوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے تنازع میں دس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 73 لاکھ کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔