سفوکیلس Athens کے رہنے والے تھے۔ ان کی پیدائش 496قبل مسیح میں ہوئی۔ سفوکیلس کے والد Sophillus جنگی سازوسامان تیار کرنے کے کارخانے کے مالک تھے۔ اگر چہ سفوکیلس کا رجحان سیاست کی اور کم تھا اور آپ کے پاس ملٹری گفٹس (Military Gifts) نہ تھے لیکن پھر بھی آپ دو بار ملٹری کمانڈر چنے گئے اور Sicilian کی جنگی تباہی کے بعد آپ کا نامSpecial Comissioner میں رکھا گیا۔ دراصل سفوکیلس کا دور جنگ و جدل کا دور تھا۔ مثلاً فارس کا حملہ یونان پر اور یونان کے ہاتھوں اس کی ہار اور Athens کے ہاتھوں Sparta کی شکست جیسی جنگیں رونما ہوئی تھیں۔ آپ ان کے چشم دید گواہ رہے۔
ڈراما نگاری(یونانی زبان) میں آپ کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی مانند ہے ۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ڈراما کا سورج سفوکیلس کے دم سے ہی طلوع پزیر ہوا۔ آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ ایک اچھے، سچے اور ذہین انسان کہلاتے تھے۔ آپ کی قرابت داری بڑے بڑے لوگوں سے تھی جس میں مشہور تاریخ دان ہروڈوٹس (Herodotus) بھی قابل ذکر ہے۔ سفوکیلس کو کامیابی کی علامت ( Symbol of Victory) سے بھی جانا جاتا تھا۔ آپ کا دورِ حیات آپ کے ملک کی ترقی اور خوش حالی کا دور مانا جاتا ہے۔ آپ کی شخصیت ہمدردی اور انسان دوستی سے کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ، جبھی لوگ آپ سے ملنے کے لیے بے چین اور بے تاب رہتے تھے۔
سفوکیلس کی ادبی زندگی عظمت اور قدرت کے کرشموں سے لبریز تھی۔ آپ موسیقی کے بھی بڑے شوقین تھے۔ آپ نے بچپن میں ہی موسیقی کا ہنر سیکھا تھا۔ سفوکیلس نے کم و بیش ایک سو بیس ڈرامے لکھیں اور بہت سارے Dramatic Contests میں بھی حصہ لے کر اُنھیں اپنے نام کیا۔ آپ نے پہلی فتح 468 قبل مسیح میں پائی ، تب آپ کی عمر صرف 28 برس تھی۔ آپ نے مشہور ڈراما نگار Aeschylus کو شکست دی تھی۔ اس کی وجہ سے سفوکیلس آسمان کی بلندیوں کو چھو گئے اور آپ کی مقبولیت میں چار چاند لگ گئے۔ کہا جاتا ہے کہ سفوکیلس نے کم و بیش چوبیس مقابلوں میں اول مقام حاصل کیا۔آپ نے اپنے ادبی کارناموں کے توسط سے یونانی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے میںکلیدی رول ادا کیا ہے۔ آپ ٹھیٹر سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات میں بھی پیش پیش رہتے تھے۔ ایک مشہور سوانح نگار سفوکیلس کا تعارف اِن الفاظ میں کراتے ہیں:
’’آپ کا لڑکپن تعلیم یافتہ گھرانے میں گزرا، آپ کی جوانی پرامن اور بہترین جسمانی اور ذہنی نشونما کے ساتھ گزری،آپ ادب و فن کے علاوہ عوامی خدمات میں بھی سرگرم رہے اور آپ نے زندگی کے آخری لمحات زندہ دلی اور جوان مردی سے بسر کیے۔‘‘
یونانی المیہ ڈراموں کو بامِ عروج تک لے جانے میں سفوکیلس کے رول کے متعلق چنداہم نکات ذیل میں درج ہیں:
٭ سفوکیلس نے سٹیج (Stage) کو ایک الگ طریقے سے پیش کیا۔ آپ نے سٹیج کے مناظر کو پیش کرنے یا ان کو فروغ دینے میں اہم کردار نبھایا۔ آپ نے المیہ ڈراموں میں تیسرے کردار کو بھی پیش کیا۔
٭ کورس (Chorus ) کے کرداروں کی تعداد کا اضافہ بارہ سے پندرہ تک کرنے میں سفوکیلس ہی نے پہلے پیش قدمی کی ہے۔ آپ کے المیوں میں انسانی منشا الٰہی منشا پر حاوی ہے اور یہاں Aeschylus کے ڈرامے سفوکیلس کے ڈراموں کے سامنے کمزور نظر آتے ہیں۔
٭ آپ کے ڈراموں کے کورس کی حد بندی کورس کا ممتاز کردار کرتا ہے اور باقی جتنے بھی کورس کے کردار ہیں وہ اس ممتاز کردار اور اس کی قائم کی ہوئی حدود کے اردگرد ہی گھومتے نظر آتے ہیں۔
٭ سفوکیلس نے اپنے ڈراموں میں زندگی کے متعلق کوئی فلسفیانہ رویہ اختیار نہیں کیا بلکہ آپ نے زندگی کے سچ کو اپنے کرداروں میں جو ںکا تو ںپیش کیا۔آپ کے اہم کردار اگر چہ انسانی کمزوریوں کے حامل ہے۔ پھر بھی اُن کی اپروچ (Approach) ممتاز انداز میں حیات کے ساتھ منسلک ہے۔ اس
وجہ سے سفوکیلس کے متعلق یہ بات صادق نظر آتی ہے کہ ’’انہونے کرداروں کی عکاسی اس انداز میں کی جس انداز میں کرداروں کو ہونا چاہیے جب کہ بڑے ڈراما نگار Euripides نے کرداروں کو ویسے ہی پیش کیا جیسے کردار تھے۔
٭ آپ کے قابلِ قدر کارناموں میں ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپ نے اپنے ممتاز نسوانی کرداروں میں Antigone اور Electra کے ذریعے سے نسوانی حیا اور شرافت کے ساتھ ساتھ نسوانی ثقافت اور بہادوری کو پیش کیا۔
٭ سفوکیلس کے ڈراموں کے مکالمے اتنے جاندار ہیں کہ وہ کردار اور کردار کے اندر چھپی ہوئی کشمکش کو بڑے حسین انداز میں پیش کرتے ہیں۔ باقی شعراء کے مقابلے میں سفوکیلس نے اخلاقیات کے علاوہ دانش مندی پر زیادہ زور دیا اور سفوکیلس کے مطابق انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو جان لے اور اپنے آپ کو جانے کے بعد کائنات کے ٹھوس حقائق کا عرفان حاصل کرنے میں جہاں تک ہوسکے جدوجہد کرتا رہے۔
آخر کار یہ عظیم یونانی ڈرامہ نگار 406 قبل مسیح میں اس دنیا سے کوچ کرگیا، جس دنیا کو سنوارنے اور سجانے میں آپ نے اپنی پوری عمر صرف کردی۔ ان ہی ہستیوں کے متعلق میر تقی میر ؔفرما گئے ہیں ؎
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں