کپوارہ// محمد مقبول بٹ کی34ویں برسی پر اُن کے آبائی قصبہ ترہگام قصبے میں دا خل ہونے والی شاہرائو ں کو خار دارتار سے مکمل طور بند کیا گیا تھااور قصبہ میں داخل ہونے پر سخت پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم محمد مقبول بٹ کے آ بائی گھر میں دن بھر ان کی برسی پر مقامی لوگو ں کا تانتا بندھا رہا ۔گذشتہ رات لوگو ں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے آ بائی گھر سے ایک مشعل بردار جلوس نکالا جو مین چوک ترہگام کے گلی کوچو ں سے گزرتے ہوئے رات دیرگئے اختتام کو پہنچا ۔ اس دوران نوجوانو ں نے اسلام اور آ زادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔انتظامیہ نے ضلع میں کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کے لئے فورسز کی بھاری جمعیت تعینات کی تھی۔اتوار کی صبح مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر ضلع کے کرالہ پوہ ،ترہگام اور کپوارہ قصبوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں لیکن ہندوارہ ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،چوگل اور کولنگام میں حریت کی مشترکہ قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا اور کارو باری سر گرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ناکہ بندی کے با وجود ترہگام میں دعائیہ اور تعزیتی مجالس کا اہتمام کیا گیا جن میں کئی مزاحمتی لیڈرو ں ،سول سو سائٹی کارکنو ں اور عزیز و اقارب کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔محمد مقبول بٹ کے برادر اصغر ظہور احمد بٹ کی قیادت میں لوگو ں نے مزار شہدا ترہگام پر حاضری دینے کی کوشش کی لیکن فورسز نے پہلے ہی گلی کوچوں کو خار دار تارسے بند کیا تھا جس کی وجہ سے وہ جلوس نہیں نکال سکے ۔اس دوران پیپلز ڈیمو کریٹک مومنٹ کی چیر پرسن تنویر فاطمہ ترہگام پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ۔انہو ں نے بھی خواتین کا جلوس نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی کا میاب نہ ہوسکی ۔ظہور احمد بٹ نے ایک تعزیتی مجلس سے خطاب کے دوران ترہگام میں ناکہ بندی کی مذمت کی اور اس سے بوکھلا ہٹ قرار دیا ۔انہوں نے مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کے باقایات قوم کو واپس لو ٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انصاف پسند ممالک اور ادارو ں پر زور دیا کہ وہ بھارت پر اس سلسلے میںدبائو ڈالیں ۔