واشنگٹن // امریکہ کے محکمہ مردم شماری کی طرف سے 2014 کے لئے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 4 کروڑ 24 لاکھ تارکین وطن آباد ہیں جن میں قانونی اور غیر قانونی دونوں طرح کے امیگرنٹس شامل ہیں۔ یوں امیگرنٹس امریکہ کی کل آبادی کا 13.3 فیصد ہیں۔عرصہ دراز سے امریکہ نے بیرونی ممالک سے مختلف طرح کی قابلیت کے حامل افراد کو یہاں آ کر آباد ہونے کی ترغیب دی ہے تاکہ وہ امریکی معیشت اور معاشرت میں فعال کردار ادا کریں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔مختلف اوقات میں امیگریشن کو فروغ دینے کے لئے امریکی حکومتوں نے پالیسیاں وضع کیں۔ ان میں سے ایک ویزا لاٹری بھی ہے جس کے تحت ہر سال ان ملکوں سے تارکین وطن کو آنے کی اجازت دی گئی جن کی امریکی امیگرینٹس میں نمائندگی نسبتاً کم تھی۔ پاکستان اور بھارت کے لئے بھی ویزا لاٹری کا پروگرام کئی برس تک جاری رہا اور ان دونوں ملکوں سے بھی ہزاروں افراد قرعہ نکلنے کے بعد امریکہ آ بسے۔ان تارکین وطن نے امریکہ آنے کے بعد نہ صرف یہاں کی مختلف یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی بلکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنے لئے ایک مقام پیدا کیا۔ امیگرینٹس اب امریکی سیاست میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ امریکی تاریخ کے انتہائی ممتاز سیاست دان ایلبرٹ آئین سٹائن بھی ایک امیگرنٹ تھے جو بنیادی طور پر جرمنی سے تھے اور پھر اٹلی، سوٹزرلینڈ، آسٹریا اور بیلجیم سے ہوتے ہوئے بالآخر امریکہ آ کر آباد ہو گئے جہاں اْنہوں نے دیگر سائنسی تحقیق کے علاوہ تھیوری آف ریلی ٹیویٹی یعنی نظریہ اضافیت دریافت کیا۔اْن کے علاوہ گوگل کے بانی سرگے برن روس سے، باسکٹ بال کے مشہور کھلاڑی موتمبو کانگو سے، میڈیا امپائر کے مالک ارب پتی روپرٹ مرڈوک آسٹریلیا سے، امریکہ کی سابق وزیر خارجہ میڈم آلبرائیٹ چیکو سلواکیہ سے، واٹس ایپ کے بانی جان کوم یوکرین سے، یوٹیوب کے بانی سٹیو چن تائیوان سے اور اْن کے شریک بانی جاوید کریم مشرقی جرمنی سے ترک وطن کر کے امریکہ آئے تھے۔