سرینگر//گورنر ستیہ پال ملک نے واضح کیا ہے کہ جموں کشمیرکی سیاسی جماعتوں کو ہندپاک امن بات چیت کے حوالے سے کوئی بات کرنے کاحق نہیں ہے کیونکہ یہ دو ملکوں کے مابین معاملہ ہے۔ایس پی ایس میوزیم لائبریری کا افتتاح کرنے کے حاشیے پر میڈیاسے بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا’’انہیں (سیاسی جماعتوں ) کوکوئی حق نہیں کہ وہ ہندپاک امن بات چیت پر کوئی بات کریں،یہ دو ملکوں کی حکومتوںکے درمیان ہے،کیونکہ ہمسایہ ہونے کی وجہ سے یقینابات چیت ہوگی،لیکن سیاسی جماعتیں مذاکراتی عمل میں پاکستان کو لانے کامعاملہ اُٹھا ئیں ،یہ نہ کبھی ماضی میں قابل قبول تھا اور نہ اب ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ ان دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا عمل شروع ہوجائے ،لیکن متعدد سیاسی جماعتوں کی امن بات چیت میں’’غیر ضروری مداخلت‘‘ ’’ناقابل قبول‘‘ ہے۔ملک، جنہوں نے یہاں ایک جدید لائبریری کاافتتاح کیا،نے کہا کہ جموں کشمیر میں حالات میں بہتری لانے کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ان کے یہ ریمارک مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان کہ حکومت ہند کسی کے ساتھ بھی بات کرنے کیلئے تیار ہے ،لیکن ’’بات چیت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘،کے ایک روز بعد آئے ہیں ۔مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کے منگل کو سرینگر کے ایک روزہ دورے کے دوران یہاں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی سمیت کئی ہندنوازسیاسی جماعتیں ملاقی ہوئی اور اُن پر زوردیا کہ وہ کشمیر میں تمام متعلقین سے بااعتباربات چیت شروع کریں ۔ملک نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر میں ’مختلف طاقتیں کام کررہی ہیں جو امن وامان کیلئے مذاکرات کو قبول کریں ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاتھوں میں سب کچھ نہیں ہے کیونکہ یہاں کچھ اندرونی اور کچھ بیرونی طاقتیں موجود ہیں لیکن میں سبھی سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ کشمیر ہمارے ملک کا ایک خوبصورت اور ایک غیر معمولی حصہ ہے ،بندوق سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا اور ایسا کوئی مسئلہ یہاں نہیں ہے جسے بات چیت کے ذریعے حل نہ کیا جاسکے۔ستیہ پال ملک نے کہاکہ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کا دورہ کشمیر مفید تھا ۔واضح رہے کہ وزیرداخلہ نے کل یہاں کہا تھا کہ جموں وکشمیر کو درپیش مسائل کا حل جمہوریت کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے۔گورنر ملک کے مطابق وزیر داخلہ کشمیر کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں ۔وزیرداخلہ کے دورے سے قبل میں نے کئی مین سٹریم سیاسی لیڈران سے بات کی اور انہیں یہ باور کرایا کہ آنے والے پنچایتی انتخابات میں ان کی شرکت انتہائی اہم ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم ہر کسی کو اس عمل کا حصہ بننے کیلئے کہہ رہے ہیں ۔ہر پنچایت کیلئے50لاکھ سے1.50کروڑ روپے مختص رکھے جارہے ہیں اور میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ یہ رقم ضائع نہ ہوپائے ۔گورنر ملک نے کہاکہ ان رقوم کی شفاف طریقے سے استعمال سے امن کے قیام میں مدد ملے گی اور یہ امن مذاکرات کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ میونسپل انتخابات پرامن طریقے سے اختتام ہوئے اور اب 17نومبر کو پنچایتی چنائو بھی بغیر تشدد کے ہونگے ۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بلدیاتی چنائو کے دوران ووٹنگ کی شرح کم رہی مگر انتخابی عمل انتہائی پرامن طریقے سے ہوا اور ایک پرندے کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی یہاں پولنگ کی شرح کم رہی ہے تاہم اس دفعہ انتخابات کے دوران حالات پرامن رہے اور مجھے امید ہے کہ پنچایتی چنائو کے دوران بھی تشدد نہیں ہوگا اور ہم ایک اچھے اور کامیاب پنچایتی انتخابات کے متمنی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کامیاب ہوں اور سب اس کیلئے تعاون دیں ۔
ریاستی انتظامی کونسل میٹنگ
اینٹی کورپشن بیورو قائم کرنیکا فیصلہ، اشیاء و خدمات ٹیکس ترمیمی بِل کو منظوری
نیوز ڈیسک
سرینگر//ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں ریاست میں رشوت خوری کا موثر ڈھنگ سے مقابلہ کرنے کی خاطر اینٹی کورپشن بیورو کے قیام کو منظوری دی گئی ۔ لوگوں کو ایک شفاف اور عوام دوست حکمرانی فراہم کرنے کیلئے گورنر انتظامیہ نے ریاست میں کورپشن کی بدعت کا خاتمہ کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے ۔ یہ مقصدحاصل کرنے کیلئے رشوت خوری مخالف قوانین اور ویجی لینس آرگنائیزیشن کو مستحکم کیا جا رہا ہے اور اس کام کو ملک کے بہترین ماڈلز کی طرز پر مکمل کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہے ۔ ریاست میں اس وقت ایک ویجی لینس آرگنائیزیشن کام کر رہی ہے جو پریونشن آف کورپشن ایکٹ سموت 2006 کے مختلف مدعوں کو عملا رہی ہے ۔ ریاست میں ایک سٹیٹ ویجی لینس کمیشن بھی موجود ہے ۔ موجودہ نظام کے تحت کئی خامیاں پائی گئی ہیں جن کی وجہ سے رشوت خوری مخالف قوانین کے مختلف مدعوں کی موثر عمل آوری میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں ۔ ریاستی انتظامی کونسل نے اس سے پہلے ایک میٹنگ کے دوران ریاست میں ملک کے بہترن ماڈلز کی طرز پر اینٹی کورپشن بیورو قائم کرنے کا فیصلہ لیا تھا ۔ مختلف ریاستوں بالخصوص آندھرا پردیش ، ہماچل پردیش ، تامل ناڈو اور مہاراشٹرا کے ماڈلز کا بخوبی تجزیہ کرنے کے بعد اینٹی کورپشن بیرو کے نام سے ایک نیا فریم ورک قائم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ اس مقصد کیلئے پریونشن آف کورپشن ایکٹ سموت 2006 اور جموں کشمیر سٹیٹ ویجی لینس کمیشن ایکٹ 2011 میں ترامیم کو بھی منظوری دی گئی تا کہ اینٹی کورپشن بیورو کو مزید اختیارات دئیے جائیں تا کہ رشوت خوری سے متعلق شکایات کو حتمی انجام تک پہنچایا جا سکے ۔ اینٹی کورپشن بیورو کے تحت 6 اضافی پولیس سٹیشن قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے ان میں اودھمپور ( اودھمپور اور ریاسی ضلع کے حدود ) ، راجوری ( راجوری اور پونچھ ضلع کے حدود ) ، ڈوڈہ ( ڈوڈہ ، کشتواڑ اور رام بن ضلعوں کے حدود ) ، اننت ناگ ( اننت ناگ ،پلوامہ ، کولگام اور شوپیاں ضلعوں کے حدود ) ، بارہمولہ ( بارہمولہ ، کپواڑہ ، بانڈی پورہ اور گاندر بل ضلعوں کے حدود ) اور سنٹرل ( پوری ریاست ) شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ دو موجودہ پولیس سٹیشن جن میں جموں کے سٹیشن میں جموں ، سانبہ اور کٹھوعہ ضلع کے حدود ہوں گے اور اسی طرح سرینگر پولیس سٹیشن کے حدود میں سرینگر ، بڈگام ، لیہہ اور کرگل ضلع ہوں گے ۔ اِنتظامی کونسل نے اشیاء وخدمات ٹیکس ( ترمیم ) بِل 2018 کو منظوری دی گئی ۔ جموں وکشمیر اشیاء و خدمات ٹیکس ایکٹ 2017کے تحت بین ریاستی سپلائی یا خدمات کے لئے جموں وکشمیر کی ریاست ٹیکس حاصل کرتی ہے۔مذکورہ ایکٹ مرکزی ایکٹ کے مساوی ہے ۔سینٹرل اشیاء و خدمات ٹیکس ایکٹ میں مرکزی اشیاء و خدمات ٹیکس ( ترمیم ) ایکٹ 2018 کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے۔اس رو سے محکمہ خزانہ نے ریاستی ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی تھی۔ اِس ترمیم سے ٹیکس کے نظام اور مالی آمدن میں بہتری آئے گی۔انتظامی کونسل نے ڈائریکٹر اکائونٹس ٹریجریز کشمیر فیاض احمد لون اور محکمہ جنگلات کے ڈائریکٹر فائنانس محمد یعقوب متو کی سپر ٹائم سکیل ترقی کو منظوری دی ۔ کونسل نے محکمہ مال کی ایف اے اینڈ سی اے او سیمابھسین ، سکولی تعلیم محکمہ کے ایف اے اینڈ سی اے او مہیش چندر ، ڈسٹرکٹ فنڈ آفس کٹھوعہ کے سی اے او مدن لعل ، شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کٹرہ فائنانس آفیسر رومیش سنگھ ، سیکاپ کے ایف اے اینڈ سی اے او مظہر حسین اور تعمیرات عامہ محکمہ کے ایف اے اینڈ سی اے او رنبیر سنگھ کی سپر ٹائم سکیل ترقی کو بھی منظور ی دی ہے ۔