حسین محتشم
پونچھ//مغل روڈ پر واقع پیر کی گلی سے گزرنے والے قدرت کے اس شاہکار کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔اس علاقہ کو قدرت نے لازوال حسن سے مالامال کر رکھا ہے یہاں کی صاف و شفاف نہریں، خوبصورت جھرنے، سفید چادر میں ڈھکی برف پوش پہاڑیاں، کَل کَل کرتی ندیاں اور سرسبزو شاداب وادیاں اور بادلوں سے ڈھکے پہاڑ یہاں پر آنے والے سیاحوں کا دل جیت لیتے ہیں۔پیر کی گلی سے لطف اندوز ہونے والے سیاحوں نے بتایا کہ پیر کی گلی واقعی جنت بینظیر ہے مگر سیاحوں کے لئے یہاں سہولیات کا فقدان ہے۔ ہر سیاحتی مقام پر مناسب جگہ کا انتخاب کرکے بیت الخلاء تعمیرکئے گئے ہیں مگر یہاں اس کا کوئی انتظام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں اکثر برفباری اور بارش ہوتی رہتی ہے مگر سر چھپانے کے لئے چھت تک میسر نہیں ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یہاں شیڈز کی تعمیر کرائی جائے، اور رابطہ بہتر کرنے کے لئے نیٹ ورک کا بھی بہتر نظم کیا جائے۔انہوں نے کہا اگر چہ وادی کشمیر سیاحتی اعتبار سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں کے دلکش و دلفریب سیاحتی مقامات جن میں پہلگام، گلمرگ، سونہ مرگ، داچھی گام، جھیل ڈل وغیرہ شامل ہیں موسم سرما و گرما میں اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مقامی و بین لاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔ تاہم جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیاں اور خطہ پیر پنچال کے وسط میں واقع مغل شاہراہ کو بھی قدرت نے اپنے حسن وجمال سے مالا مال کردیا ہے۔ انہوں نے کہا پیر کی گلی سے گزرنے والے لوگ قدرت کے اس شاہکار کو دیکھ کر دھنگ رہ جاتے ہیں۔ اونچے اونچے پہاڑ، خوبصورت گھنے جنگل ،برف پوش پہاڑیاں ، صاف شفاف چشمے ، خوب صورت جھرنے ،دریا اور انگنت دوسری خوبصورت مناظر سیاحوں کا استقبال کرتے ہیں۔ سیاحوں نے امید ظاہر کی ہے کہ محکمہ سیاحت اس دلکش اور دلفریب سیاحتی مقام کی طرف توجہ دے کر اسے اس قابل بنائے گا کہ ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاح بھی کافی تعداد میں یہاں کا رخ کریں اور مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے نئے وسائل پیدا ہوں۔ واضح رہے کہ سطح سمند سے تین ہزار چار سو چوراسی میٹر کی بلندی پر واقع پیر کی گلی وادی کشمیر کو صوبہ جموں سے جوڑنے والی تاریخی سڑک مغل روڈ پر واقع ہے۔پیر کی گلی کی نسبت ایک مقامی صوفی بزرگ کے ساتھ ہے۔ یہ مقدس مقام صوبہ جموں کے پوشانہ اور کشمیر کے ہیرپورہ گاؤں کے درمیان واقع ہے۔ پیر کی گلی میں ایک زیارت واقع ہے جہاں شیخ احمد کریم رحمتہ اللہ علیہ نے قیام کیا ہے۔ بتایا جا تا ہے کہ اس جگہ کی تاریخ علمدارِ کشمیر شیخ نور الدین نورانی رحمتہ اللہ علیہ (1378 تا 1441) کے زمانے سے ملتی ہے جو کشمیر کے عظیم ریشی سلسلے کے نقیب تھے۔ پیر کی گلی مغل روڈ کا سب سے اونچا مقام ہے۔ اس کو پیر پنجال پاس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ اتنی پرکشش ہے کہ آنے جانے والے مسافر یہاں ضرور رکتے ہیں۔ زیارت کے لنگر میں ستو کے ساتھ نمکین چائے کی چسکیاں لیتے ہیں۔ سیلفیاں بناتے ہیں اور تصاویر کھینچتے ہیں۔