عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر // سرینگر،جموں قومی شاہراہ کی مسلسل بندش کے سبب وادی سے باہر جانے والے میوہ سے لدے 350ٹرک گزشتہ ایک ہفتے سے قاضی گنڈ میں در ماندہ ہیں تاہم مغل روڑ سے پچھلے 3روز سے میوہ ٹرکوں کی آمد و رفت شروع کردی گئی ہے۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یکم ستمبر کو 24گھنٹوں کیلئے شاہراہ بحال کرنے کے دوران قاضی گنڈ سے جموں کی طرف 560میوہ گاڑیوں کو چھوڑا گیا لیکن 350مقررہ وقت کے بعد درماندہ ہوکر رہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ اسی مدت کے دوران ادہم پور سے سرینگر کی طرف 600مال بردار گاڑیوں کو چھوڑا گیا۔پولیس نے بتایا کہ اتوار کی شام 6بجے تک کی رپورٹ کے مطابق قاضی گنڈ میں میوہ سے لدھے ہوئے 350ٹرک درماندہ ہیں جبکہ مجموعی طور پر 600خالی ٹینکروں سمیت 3500گاڑیاں رکی پڑی ہیں جن میں 90فیصد خالی گاڑیاں ہیں جو واپس منڈیوں کی طرف جانے والی تھیں۔ادھرمغل روڑ سے تین دن پہلے وادی سے مال بردار گاڑیوں، جن میں میوہ گاڑیاں زیادہ ہیں، جموں کی طرف چھوڑی گئیں۔ہیر پورہ پولیس کے مطابق اتوار کی رات 9بجے تک صرف ایک دن میں 1349میوہ گاڑیاں جموں کی طرف روانہ ہوئیں۔جبکہ مجموعی طور پر 2870گاڑیاں مغل روڑ سے چھوڑی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 1349میوہ ٹرکوں کے بغیر دیگر گاڑیاں تقریباً خالی تھیں۔
ان میں 1954چھوڑی گاڑیاں،11بسیں،70گیس اور 386آئل ٹینکر شامل ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ تین روز میں قریب 3000 سے زیادہ میوہ گاڑیاں مغل روڑ کے ذریعے روانہ ہوگئی ہیں۔ایشیاء کی سب سے بڑی فروٹ منڈی سوپور کے صدر فیاض احمد عرف کاکا جی نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ قاضی گنڈ سے درجنوں بڑی گاڑیاں میوہ لیکر واپس آرہی ہیں اور مال کو چھوٹی گاڑیوں میں لوڈ کر کے مغل روڑ کے ذریعے روانہ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوپور منڈی میں بڑی گاڑیاں ( ٹرالر) رکے پڑے ہیں کیونکہ قومی شاہراہ بند پڑی ہے۔انکا کہنا تھا کہ مغل روڑ سے چھوٹی گاڑیوں میں موہ بھیجا جارہا ہے لیکن میوہ تاجروں کو دوگنا سے زیادہ کرایہ دینا پڑرہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ عمومی طور پر میوہ بڑی گاڑیوں میں بھیجا جاتا تھا ااور مجموعی طور پر کرایہ بھی کم پڑتا تھا لیکن چھوٹی گاڑیوں میں میوہ کا کرایہ فی پیٹی 70روپے سے بڑھ کت 150روپے تک پہنچ گیا ہے۔صدر نے کہا کہ سوپور منڈی میں چھوٹی گاڑیاں کا قحط پڑا ہے اور فی الوقت منڈی سے روزانہ 250سے زائد میوہ گاڑیاں مغل روڑ سے جارہی ہیں۔تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہراہ کی بندش سے جن تاجروں کا میوہ قاضی گنڈ میں پہلے 6روز تک اور اب مزید 6روز سے رکا پڑا ہے، انہیں تقریباً 20فیصد کا نقصان ہوگیا ہے۔منڈی کے صدر نے کہا کہ ستمبر کے وسط سے وادی سے جموں کی طرف ہر روز ہزاروں گاڑیاں جاتی رہی ہیں کیونکہ میوہ کا اصل سیزن ستمبر کے وسط سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 15ستمبر سے اکتوبر کے آخر تک ہر روز 2000سے 2500میوہ گاڑیاں وادی سے ملک کی مختلف منڈیوں کی جاتی ہیں۔ادھرکشمیر ویلی فروٹ گروورز کم ڈیلرس یونین صدر بشیر احمد بشیر نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ صورتحال فوری طور پر قابو میں نہ لائی گئی تو اس کے اثرات محض باغبانوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ تاجروں، ڈرائیوروں، ٹرانسپورٹروں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کو بھی اسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ان کے مطابق ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک لاکھوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے کیونکہ جو ٹرک ایک ہفتے سے درماندہ ہیں ان میں مختلف اقسام کا میوہ خراب ہوگیا ہے۔بشیر احمد بشیر نے کہاکہ انتظامیہ سے بارہا اپیل کی گئی تھی کہ10 ٹائر والے ٹرکوں کو مغل روڑ سے چلنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 6 ٹائر والی گاڑیاں صرف دہلی منڈی تک جاتی ہیں۔انہوںنے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ شاہراہ کو جلد از جلد بحال کیا جائے، متبادل راستوں پر ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے، اور کارگو ٹرین میں ڈبوں کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ میوہ صنعت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔