ریاستی گورنر این این ووہرا کی طرف سے مغل روڈ کے تئیں سنجیدہ روش اختیار کی گئی ہے جس سے یہ امید قائم ہوئی ہے کہ متعلقہ حکام کی طرف سے بالکل نظرانداز کردیئے گئے اس اہم پروجیکٹ کی مناسب دیکھ بھال ہوسکے گی اور اس شاہراہ کو سال بھر قابل آمد ورفت بنانے کیلئے ممکنہ طور پر اقدامات کئے جائیں گے ۔مغل شاہراہ کی سال 2009میں تعمیر کے بعداس پر ٹنل تعمیر کرکے سال بھر ٹریفک جاری رکھنے اور اسے قومی شاہراہ کادرجہ دینے کے خواب تو دکھلائے گئے اور یہ معاملہ خطہ پیر پنچال کے لوگوں کیلئے انتخابی نکتہ بھی بنایاگیا مگر حقیقی معنوں میں کسی نے بھی اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس کی دیکھ ریکھ کی گئی ،جس کے نتیجہ میں اس کی حالت دن بدن بگڑتی گئی اور آج کئی مقامات سے سڑک بالکل ہی ختم ہوگئی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سڑک کی دیکھ ریکھ کیلئے سالانہ دس کرو ڑ روپے کی رقم مختص رکھی جاتی ہے لیکن اس کا بھی زمینی سطح پر کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا۔خطہ پیر پنچال کو وادی کشمیر سے ملانے والی اور دوصوبوںکے درمیان واحد متبادل اس شاہراہ کی حالت گورنر کی نظروں کے سامنے تب آئی جب گزشتہ ماہ انہوں نے اپنے دورہ ٔ پونچھ سے واپسی پر اسی سڑک کے ذریعہ سفر کیا اور خود ا س بات کا مشاہدہ کیاکہ سڑک کس قدر تباہ ہوچکی ہے ۔ تب گورنر نے متعلقہ انجینئروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سڑک کے دیکھ ریکھ پر خرچ ہوئی رقومات کا آڑٹ کرنے کی ہدایت دی اور ساتھ ہی اس کی مرمت کرنے اور اس پر تارکول بچھانے کی ہدایت بھی دی ۔اب گزشتہ دنوں انہوں نے محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں بھی سڑک کی حالت پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے اس بات کی ہدایت جاری کی کہ اس اہم پروجیکٹ کے رکھ رکھائو میں کوتاہی برتنے والوں کی نشاندہی کی جائے اور ذمہ داریوں کا تعین کیاجائے ۔گورنر کے یہ الفاظ متعلقہ حکام کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں کہ’ پچھلے ماہ مغل روڈ پر سفر کیا اور سڑک کی حالت دیکھ کر رنجیدہ ہوا کیوں کہ یہ کافی جگہوں پر خستہ حال تھی جس کے نتیجہ میں مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔اس میٹنگ میںبتایاگیاکہ نیشنل ہائی وے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمٹیڈ نےاس 84 کلو میٹر طویل شاہراہ پر ٹنل تعمیر کرنے کے لئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کرنے کی خاطر ٹینڈر جاری کئے ہیںجس کی تعمیر سے وقت اور وسائل کو بچانے میںمدد ملے گی۔یہ بات ہر کوئی جانتاہے کہ مغل شاہراہ کو ٹنل کی تعمیر کے بغیر سال بھر ٹریفک کی آمدورفت کے قابل نہیں بنایاجاسکتاہے تاہم وقتی طور پر اس کی مناسب دیکھ ریکھ سے مسافروں کی مشکلات میں کچھ حد تک کمی لائی جاسکتی ہے ۔یہ شاہراہ خطہ پیر پنچال کی ترقی کیلئے اہمیت کی حامل ہے جس کوپچھلے نو برسوں کے دوران عدم توجہی کاشکار بنایاگیاتھا تاہم گورنر نے اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں اور روڈ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کی دیکھ ریکھ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر کی ہدایات پر فوری عمل درآمد ہوگا اور اس تاریخی شاہراہ کومزید تباہ ہونے سے بچایاجائے گا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنر کی ہدایات پر سڑک کی مرمت کرکے اس پر ضرورت کے مطابق تارکول بچھایاجائے اور ساتھ ہی ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کئے جائیں جوابھی تک صرف زبانی سطح تک ہی محدود رہے ہیں ۔