عظمی یاسمین
تھنہ منڈی// بی جے پی کے کارکن رنجیت تارا کی جانب سے مغلیہ خاندان کے خلاف نازیبہ زبان کے استعمال اور سنگین الزامات عائد کرنے کے خلاف تھنہ منڈی، گھمبیر مغلاں، راجدھانی، درہال، راجوری اور دیگر علاقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سلسلے میں درجنوں معزز شہریوں، عوامی نمائندوں اور مغل خاندان سے وابستہ افراد نے تھنہ منڈی میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑکوں پر نکل کر رنجیت تارا کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ رنجیت تارا نے شعوری طور پر مغلیہ تاریخ، تہذیب اور ورثے کی توہین کی ہے، جو نہ صرف ایک خاندان بلکہ ایک عظیم تاریخی دور کی تضحیک کے مترادف ہے۔ مظاہرین نے ضلع انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس معاملے میں فوری قانونی قدم نہ اٹھایا گیا تو بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ تھنہ منڈی سے نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سماجی کارکن شمیم احمد مغل نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رنجیت تارا مسلسل بی جے پی سے وابستگی کا دعویٰ کر کے اشتعال انگیز بیانات دے رہا ہے، جو اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ اسے سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماضی میں بھی مذکورہ شخص کئی مواقع پر قابل اعتراض اور نفرت انگیز زبان کا استعمال کر چکا ہے، تاہم آج تک اس کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔شمیم مغل نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے ایس ایس پی راجوری سے ملاقات کی ہے، جنہوں نے یقین دلایا ہے کہ قانون کے تحت سخت اقدام اٹھایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کا ریکارڈ دیکھ کر اس یقین دہانی پر بھروسا کرنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اگر ایک طرف ترقیاتی کاموں کی دعویدار ہے تو دوسری جانب سماج دشمن عناصر پر بھی قابو پانا اس کی ذمہ داری ہے، جو فرقہ واریت اور نفاق کو ہوا دے کر معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مغلوں نے برصغیر اور بالخصوص جموں و کشمیر میں جو تعمیر و ترقی کے کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ رنجیت تارا کے خلاف اس سے قبل بھی متعدد ایف آئی آر درج ہیں، لیکن کسی ایک پر بھی مناسب کارروائی نہ ہونا اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ کسی اثرورسوخ رکھنے والی قوت کی پشت پناہی اسے حاصل ہے۔آخر میں انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضلع انتظامیہ نے فوری طور پر اس معاملے میں سنجیدہ قدم نہ اٹھایا تو مغلیہ خاندان سے تعلق رکھنے والے تمام افراد بھرپور احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں گے، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کی مکمل ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔