کیف// یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ اس کے تنازع کے بارے میں مغرب افراتفری نہ پھیلائے۔یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کی خبروں نے یوکرین کی معیشت کوخطرے میں ڈال دیا ہے۔یوکرین کے صدرنے کہا کہ کچھ ممالک کے معزز رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ کل جنگ ہوجائے گی۔ یہ افراتفری اورگھبراہٹ پھیلانے والے بیانات ہمارے ملک کو مہنگے پڑیں گے، ملک میں عدم استحکام یوکرین کے لیے بڑا خطرہ ہے۔سفارت کاروں کوواپس بلانے کے اعلان پرتنقید کرتے ہوئے یوکرینی صدرولادمیرزیلینسکی کا کہنا تھا کہ کچھ ملک اپنے سفارتکاروں کوواپس بلا رہے ہیں۔ سفارت کارکپتان کی طرح ہوتے ہیں جنہیں ڈوبتے ہوئے جہازسے سب سے ا?خر میں نکلنا چاہئیے۔ یوکرین ٹائٹینک نہیں ہے اس لئے سفارتکاروں کوواپس بلانا غیرضروری اقدام ہے۔چند روز قبل امریکا نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں اپنے سفارت خانے سے غیر ضروری سفارتی عملے اور اہل خانہ کو وطن واپس ا?نے کا حکم دیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین پر مسلسل حملے کی دھمکیوں کے بعد کیا گیا۔ادھرجرمن وزیر خارجہ انالینا بیربوک نے کہا ہے کہ ان کی حکومت روس پر پابندیوں کا ایک پیکیج تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکیج میں نارتھ لائن اسٹریم 2گیس پائپ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اگر ماسکو حکومت نے یوکرائن پر کوئی حملہ کیا تو ان پابندیوں کو لاگو کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یوکرائن کو اسلحہ فراہم نہ کرنے کے حکومتی فیصلے کی حمایت کی اور کہا کہ سب کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ تنازع مذاکرات اور سفارت کاری سے حل کیا جائے۔ادھر یورپی یونین اور برطانیہ بھی نئے روسی گیس منصوبوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ خبررساں ادارے فنانشیل ٹائمز کے مطابق نئی پابندیاں امریکی تعاون سے تیار کی جا رہی ہیں اور ان کا مقصد مستقبل میں گیس منصوبوں کے لیے فنڈنگ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو کم کرنا ہوگا۔