سرینگر//’’مغربی ہوائوں کاجموں وکشمیرکی جانب رُخ ‘‘کئے جانے کے بعد 13فروری تک کشمیروادی میں برف باری اوربارشوں کاامکان ہے۔موسمیاتی ماہرین نے 7ہفتوں پرمحیط خشک موسمی صورتحال میں تبدیلی کاامکان ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ درمیانہ تابھاری برف باری اورموسلاداربارشوں کے نتیجے میں کشمیروادی کاباقی ملک سے زمینی اورفضائی رابطہ متاثرہوسکتاہے جبکہ بالائی علاقوں میں برفانی تودے گرآنے ،زمین کھسکنے اورپسیاں گرآنے کے واقعات رونماہوسکتے ہیں ،اسلئے قبل ازوقت احتیاطی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ سری نگرمیں قائم محکمہ موسمیات کے علاقائی دفترمیں تعینات ماہرین نے موسمی صورتحال میں اتواراورسوموارکی درمیانی شب تبدیلی آنے کاامکان ظاہرکرتے ہوئے بتایاکہ کشمیروادی ،خطہ چناب اورخطہ پیرپنچال کے تحت آنے والے علاقوں میں دوران شب تا13فروری میدانی علاقوں میں ہلکی برف باری اورتیزبارشوں کاامکان ہے جبکہ تینوں خطوں کے بالائی علاقوں اورخطہ لداخ میں درمیانہ تابھاری برف باری اورموسلاداربارشیں ہوسکتی ہیں ،موسمیاتی ماہرین کاکہناتھاکہ لگ بھگ 7ہفتوں سے جاری خشک موسمی صورتحال میں تبدیلی کے آثارنمایاں ہوئے ہیں کیونکہ مغربی ہوائوں نے پھرایک مرتبہ جموں وکشمیرکی جانب رُخ کیاہے۔انہوںنے کہاکہ درمیانہ تابھاری برف باری اورموسلاداربارشوں کے نتیجے میں کشمیروادی کاباقی ملک سے زمینی اورفضائی رابطہ متاثرہوسکتاہے ۔ماہرین نے خبردارکیاکہ قدرے گرم موسمی صورتحال میں برف باری اوربارشیں ہونے کی صورت میں سری نگرجموں شاہراہ سمیت ریاست کے بالائی علاقوں میں برفانی تودے گرآنے ،زمین کھسکنے اورپسیاں گرآنے کے واقعات رونماہوسکتے ہیں ،اسلئے قبل ازوقت احتیاطی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔غورطلب ہے کہ21دسمبر2017سے 29اور30جنوری2018کی درمیانی شب تک چلہ کلان کے 40دنوں اوراسکے بعد 20روزہ چلہ خورد13دن پوری ریاست میں موسمی صورتحال مجموعی طورخشک رہنے کیساتھ ساتھ حالیہ کئی دنوں کے دوران دن کے وقت تیزدھوپ رہنے کی وجہ سے زمینداروں ،مالکان باغات اورزرعی وباغبانی ماہرین میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ وادی کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت میں غیرمتوقعہ اضافہ ہونے کی وجہ سے پھلداردرختان کے شگوفے نکل آئے۔