واشنگٹن// امریکہ نے نئی دہلی کے ذریعہ جموں و کشمیر کو مکمل جمہوری اور سیاسی معمولات کی بحالی کے اقدامات کوہندوستان کے جمہوری اقدار کے مطابق قرار دیا۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ بیک وقت جموں و کشمیر میں ہونے والی پیشرفتوں پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔پرائس نے اپنی روزانہ نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا ، کشمیر کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔پرائس نے کہا"ہم جموں و کشمیر کوہندوستان کی جمہوری اقدار کے مطابق مکمل معاشی اور سیاسی معمول پر لوٹنے کے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں ، سکریٹری (وزیر خارجہ ٹونی) بلنکن کو اپنے ہندوستانی ہم منصب سے بات کرنے کے ایک دو موقع ملے ہیں، "دو طرفہ اورکوارڈ کے تناظر میں بھی‘‘۔ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ساتھ بھی اہم تعلقات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ تعلقات ہمارے خیال میں خود اپنے جگہ پر ہیں۔"انکا کہنا تھا’’جب امریکی خارجہ پالیسی کی بات آتی ہے تو یہ کوئی صفر کے مساوی نہیں ہے، ہمارے دونوں ملکوں کیساتھ ثمر آور اور تعمیری تعلقات ہیں جن میں ایک دوسرے کی وجہ سے کمی نہیں آسکتی،ہمارے ایک دوسرے کیساتھ تعلقات کسی ایک کی قیمت پرنہیں ہیں۔ترجمان نے کہا’’جب ہندوستان کی بات آتی ہے تو ، ہماری ایک عالمی جامع اسٹریٹجک شراکت داری ہے ، اور ہم نے اس کے بارے میں بات کی ہے۔ جب پاکستان کی بات آتی ہے تو ، میں نے اسکے بارے میں پہلے ہی کہا ہے کہ خطے میں ہمارے مشترکہ مفادات ہیں، اور ہم جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ، "مشترکہ مفادات پر پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر کام کریں۔"پرائس نے کہا ’’ امریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر اور دیگر معاملات پر براہ راست بات چیت کی حمایت کرتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ، "یقینا ،ہم نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ تناؤ میں کمی لانے پر لگاتار زور دیا ، جس نے 2003 کی جنگ بندی پر واپسی کی ہے‘‘۔