Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

معصوم کنیزہ کاخونِ ناحق!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 20, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
17 Min Read
SHARE
 گزشتہ دنوں وادی ٔ کشمیر میں سوگواری کی نئی داستانِ الم رقم ہوئی، پہلے جنوبی کشمیر پدگام پورہ پلوامہ میں پندرہ برس کا نوعمر لڑ کا عام نذیر گولیوں کا شکار ہوکر حیاتِ جاودانی پاگیا اور اس کے بعد شمالی کشمیر میں ایک چھ سالہ بچی گولی لگنے سے اللہ کو پیاری ہوگئی۔ خون ِ ناحق کے یہ دونوں صدمہ خیز واقعات دوالگ الگ جھڑپوں کے دوران و قوع پذیر ہوئے۔ ان ہر دو المیوں نے کشمیر کے طول وعرض میں پھر ایک بار غم والم کی لہر دوڑادی ۔ یوں تو بچپن زندگی کاانتہائی پر مسرت دور خیال کیا جاتا ہے ،لیکن خطہ ہائے مخاصمت میںیہ بات ہمیشہ درست ثابت نہیںہوتی ۔ حق بات یہ ہے کہ اگر معصوم چہرے سے معصومیت چھن جائے تو یہ ایسے ہی ہوتا ہے جیسے پھولوں کی خوشبو ان سے جدا کر دی گئی ہو ۔وائے افسوس مائوں کی کوکھ غم والم سے بھرنے والے بھی انسانی زمرے میں شمارہوتے ہیں ! ایک محفوظ، خوشحال اور فکر وغم سے آزاد بچپن ہربچے کاپیدائشی حق ہے لیکن کشمیر ، فلسطین ، شام اور عراق وافغان میں روزبروز بچوں سے متعلق وہاں کی سرکار وں کی بے حسی اور بیگانگی بڑھتی جارہی ہے۔ بچوں کوجنگوںکے بھینٹ چڑھادیا جاتا ہے۔ امریکی حملوں میں شیر خوار، ننھے منے اور سکول جانے والے ہزاروں بچوں کو جنگ کی بھینٹ چڑھا دیا جاتارہا۔جنگوں اور خانہ جنگیوں میں سب سے متاثر ہونے والا فریق بچے ہوتے ہیں۔ المیہ ہے کہ جن ممالک پرجارحیت ہوتی رہی ہے تووہاںسب سے زیادہ بچے ہلاک ہوئے !کشمیرہویافلسطین عراق ہویا افغانستان یاپھرشام بچے نشانہ بنادیئے گئے۔ اسرائیل توہرروزفلسطینی بچوں کاشکارکرتاہے ! کشمیرمیں2010میں 160نوعمراور2016میں 117بچے نہایت بے دردی کے ساتھ قتل کردئے گئے!جارحیت پسند اپنے گھنائونے مقاصد کی تکمیل میں اپنے مخالفین کی نسل کشی کے گھنائونے جرم کے ارتکاب سے اپنے لئے تسکین اورآسودگی کاسامان ڈھونڈتے ہیں۔ اور وردی پوشوں کو حوصلہ بخشتے ہیں کہ وہ پنے مفادات،اپنی ترقیاں بڑھانے ،سینوں پربہادری کے میڈل سجانے کی لڑائی لڑنے والے معصوم جانوں سے کھلواڑ کرنے سے ذرا سا بھی نہیں ہچکچائیں۔ کبھی کبھی گمان گذرتاہے کہ کہیں یہ وہی دور جہالت اور وحشت تو نہیں لوٹ آیا ہے کہ جب بچوں کوحشرات الارض سمجھ کر مسل دیا جا تاتھا، زندہ درگور کیا جاتاتھا؟ کیاآج کی لڑائیوں میںبھی طاقت ور فریق خون تشنہ دیوتائوں( جدید اصطلاح میں اندھے بہرے حکمرانوں)کو خوش کرنے کے لئے ناراض اور انصاف طلب لوگوں کا بلیدان پیش کیا جاتا ہے؟ اس سوال کا جواب کشمیر کے مقابر چیخ چیخ کر دے رہے ہیں کہ بلاشبہ یہاں پیر وجوان ، بچوںاور خواتین کے ساتھ اسی طرح کے وحشیانہ مظالم ہورہے ہیں جس طرح کے مظالم زمانہ جاہلیت میں حق پرستوں کے ساتھ روا رکھے جاتے تھے۔
15مارچ 2017 بدھ کوننھی کنیزہ موت کی آغوش میں چلی گئی۔چھ سالہ اس بچی کی لاش کی تصویر نے ہرصاحب ضمیرکے قلب وجگرمیں کہرام برپاکردیا  ۔ کشمیر میں ہر طرف اس  بزدلانہ اوروحشت ناک واقعے پر بے حد رنج والم کا اظہارہورہاہے۔ اس پھول کے مرجھاجانے پرٹھنڈی آہیں بھرتے ہوئے انصاف دلانے کادعویٰ رکھنے والے دنیا کے ایوانوں سے یہ مطالبہ کررہے ہیںکہ کشمیرمیںتباہ کن ریاستی دہشت گردی کو روک دو، فورسز اور پولیس کے کے ہاتھوں ہورہے معصوم لوگوں کی ہلاکتیں ہونا بند کرائو ، مظاہرین کو زخم زخم کر نے سے بازآجاؤ ، کشمیرمیں انسانیت پراب رحم کھائواورکشمیرتنازعہ سیاسی طور حل کرائوتاکہ یہاں کے عوام کوبھی سکھ اورچین نصیب ہوسکے ۔15 مارچ بدھ کوکناڑ بٹہ پورہ ہایہامہ ضلع کپوارہ میں عسکریت پسندوں اورفوج کے مابین معرکہ آرائی ہوئی جس میںجانبین گولیوں بوچھاڑہوئی ۔اس دوران جب معرکہ تھم نہ سکاتوفورسزنے حسب عادت اس مکان کوہی بارودسے ہی اُڑادیا۔عینی شاہدین کے کہنے کے مطابق اس دوران فورسز کی گولی سے چھ سالہ ننھی کنیزہ جاں بحق ہوئی۔وردی پوشوں نے اس پرگولیاں چلادیں، وہ اپنے بھائی کے ہمراہ شدیدزخمی ہوئی۔ جان لیوا زخموں کے باوجود بھی اس نے اپنے ننھے بھائی اور باپ پر گرفت رکھنے کی سعی کی مگر اس کی قوت جواب دے گئی ۔دونوں باپ بیٹے کو زخمی حالت میںنزدیکی ڈسپنسری پہنچایاگیا،لیکن اسی دوران کنیزہ زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑگئی۔اس طرح شبنم کے خشک ہونے کے ساتھ ہی یہ پھول مرجھاگیا!ننھی کنیزہ  کی موت ایک بار پھر دنیا کے سامنے اجتماعی شعور کو لے کر آئی ہے کہ کس طرح انتقامی جذبے کے تحت موت اور تباہی کے آسیب بے قصور بچوں تک کوموت کی نیندسلاکر شانت ہوتے ہیں۔ننھی کنیزہ کی والدہ نے زمین شق کرنے والی آہ وفغاں کرتے ہوئے اپنے لخت جگر کی بہیمانہ ،بے رحمانہ اوربزدلانہ قتل کاذمہ داروردی والوں کوقراردے کرعدلو انصاف کامطالبہ کررہی ہے ۔
قارئین کواچھی طرح یادہوگاکہ گذشتہ برس شام کے تین سالہ ننھے ایلان کی نہایت کسمپرسانہ عالم میں موت اس وقت ہوئی جب وہ اپنے والدین کے ساتھ شام کے ظالم حکمران کے ظلم سے تنگ آکراپناآبائی وطن شام چھوڑرہاتھا،اورپھرسمندرکی لہروںکی نذرہوگیا۔ننھے ایلان کی لاش کی تصویر عالمی سامراج کا بھیانک چہرہ واضح کرنے کی علامت بن گئی تھی۔اس معصوم کی لاش نے مغربی حکمرانوں کی منافقت اور ان کی دورخی کوطشت از بام کردیا،اورعرب حکمرانوںکی عافیت کوشی کو بھی بے نقاب کرڈالاتھا ۔حقیقت یہ ہے کہ ایلان مغربی حکمرانوں کی ان بے رحمانہ پالیسیوں اور سامراجی عزائم کا شکار ہوا ہے،جونام نہاد نیو ورلڈ آرڈرجاری ہونے کے بعدسے آج تک اس مذموم پالیسی کا شکار ہوئے اور جن کی زندگیوں کے پھول بن کھلے مرجھا گئے ۔ایلان کی لاش دیکھ کر سوال یہ پیداہواتھا کہ کیاتین سالہ ننھے ایلان کی لاش سے اب پوری دنیامیں بچوں کی ہلاکتیں روکنے کے لئے ایک انقلاب برپاہوگا؟کیاایلان کی سمندرکے کنارے پڑی لاش دیکھ کر دنیاکے ظالم اورجابر حکمرانوں کادل بھی پسیجے گا ؟لیکن حسب توقع اس معصوم بچے کی مسافرانہ موت ان کے شعور و احساس کوزند ہ نہ کرسکی ؟یہ ایک ایسا سوال تھاجو کشمیرسمیت چاردانگ عالم ہر مسلمان کے ذہن میں کلبلارہاتھا، اوروہ اس کے جواب کے منتظرتھے کہ اسی دوران کشمیرمیں 2016ء کوہوئے قتل عام میں 117؍ بچوں نوجوانوں اورپھر15؍مارچ 2017ء کوننھی منی کنیزہ کی  خون آلودہ لاش بھی جاشامل ہوئی ۔
معاصردنیاکی اپنی ترقی،انسانیت نوازی اور روشن خیالی کیہزار دعوے ہیں،عالمی سطح پرقیامِ امن اورقیامِ انصاف کے لیے بڑے بڑے ادارے قائم ہیں،عالمی نظام پر جس سامراج کا کنٹرول ہے اس کی بارگاہ سے ہمیشہ ایسے فرامین جاری ہوتے رہتے ہیں،جن میں دنیابھر کے انسانوں کے تئیں ہمدردی جتائی جاتی،مظلوموں کے حق میں آوازبلند کی جاتی اور ناانصافی اور ظلم کے خاتمے کے لیے حلف برداریاں ہوتی ہیں،مگر اسی دنیاکی حقیقی صورتِ حال ایسی ہے کہ اگر کوئی حساس طبیعت انسان ہے تواس صورتِ حال کوجان کراس کا جگر چاک ہوجائے، اور اسے کسی پہلوچین نہ آئے۔یہ اکیسویں صدی کا عظیم ترین المیہ ہے کہ انسانی جانوں، عصمتوں،عفتوں اور انسانی شرف وشرافت سے کھلواڑ انسانیت کے تحفظ کے نام پر کیاجارہاہے جوحقیقی دنیا ہے، وہاں کاانسان توہرلمحہ عالمِ کرب و بلاسے گزررہاہے اورجوحقیقی انسانیت ہے،وہ توجاں بلب ہے، مگر انسانی اذہان کی خوش فہمیوں ،قاتلانہ منافقت اور تاجرانہ ذہنیت کاکیا کیجیے گاکہ وہ بے وقوفوں کی جنت سے باہر نکلنے ، یا مفادات کے خم خانے کوا ٓدمیت کی بقاء کے لئے یا ٹھوس حقائق سے آنکھیں چار کرنے کے لیے تیار نہیں! انسانی بحران یا انسانی جانوں کی بے قدری پربحث آج کے ابلاغ کے نت نئے وسائل اور تحقیق و اکتشاف کے جدید ترین ذرائع کے دورمیں مسلسل ہورہی ہے،مگر تا حالا س بات کا خلاصہ ہو نے کے باوجود کہ ظالم اور قاتل قوتیں کشمیر، فلسطین، مصر، شام، عراق،مصر، برما،افغانستان اورقفقازکی ریاست چیچنیا سمیت دنیاکے کئی خطے بدستورظلم وبربریت کی چکی میں محکوموں کو پیس رہے ہیں، پھر بھی کوئی عالمی ادارہ ٹس سے مس ہو رہاہے اور نہ کوئی حقوق البشر کا داعی اور علمبردار دکھی انسانیت کے ہرے زخموں پر ملہام رکھنے کے لئے ظالموں کا گریبان پکڑتاہے !
گذشتہ اڑھائی عشرے سے نام نہاد دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر ڈرونز کے ذریعے مسلم ممالک پرحملے کئے جاتے ہیںبستیوں کی بستیاں پیوندخاک ہوجاتی ہیں ۔ کہیں طیاروں سے تباہ کن بمباری کرکے اسکولوں ،تعلیمی اداروںکو نشانہ بنایا جاتا ہے اور سینکڑوں بچوں کو بموں اور بارود کے ذریعے بھسم کردیا جاتا ہے۔ 2014کے جولائی۔ اگست میں امریکہ کے بغل بچہ اسرائیل نے غزہ پروحشیانہ بمباری کرکے غزہ کے سینکڑوںبچوں کونہایت بے رحمی کے ساتھ شہیدکرکے انکی مائوں کی کھوکھ کوغم و ماتم سے بھردیا۔!گذشتہ برس کی بات ہے کہ یہودی بازآبادکاروں نے تین ماہ کے ایک فلسطینی بچے کوآگ میں بھسم کرڈالا!گزشتہ اڑھائی عشرے سے کشمیر، فلسطین، مصر، شام، عراق، برما ،افغانستان اورقفقازکی ریاست چیچنیا سمیت دنیاکے کئی خطوں کے بے حدوحساب معصوم بچے ریاستی دہشت گردی کے بھینٹ چڑھ رہے ہیں !ان خون خوار المیوں کی موجودگی میں کیادنیابھرمیںہورہی ریاستی دہشت گردی کے ذریعے سے بچوں کی بہیمانہ اموات کوروکاجاسکتاہے کہ منگل 9 جون2015کوا قوامِ متحدہ نے بچوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک کی فہرست سے اسرائیل کا نام نکال دیا؟!یہ وہ سفاک اسرائیل ہے جس نے جون اورجولائی 2014میںغزہ پرخوفناک بمباری کی جس کے نتیجے میں 557 بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔ اقوامِ متحدہ نے عالمی تنظیموں کی تشویش اور تنقید کے باوجود بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک اور مسلح گروہوں کی فہرست سے اسرائیل کا نام حذف کر دیا ہے۔ اسی رپورٹ میں، جس سے اسرائیل کوخارج کردیاگیا، میں درج ہے کہ ایک برس میں مختلف کارروائیوں کے دوران افغانستان میں 710، عراق میں 679، فلسطین میں 557 شام میں 368 جب کہ سوڈان میں 197 بچے لقمہ اجل بنے۔ رپورٹ مرتب کرنے کے دوران بچوں کے حقوق کی عالمی تنظیموں کے اصرار کے باوجود اقوام متحدہ نے اس فہرست میں اسرائیل کا نام شامل نہیں کیا!
 واضح رہے کہ گزشتہ برس غزہ میں اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں 557 بچے جاں بحق جب کہ4 ہزار 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔عراق میں امریکا اور اتحادیوں کی طرف سے جارحیت اورانسانیت کش بمباری اورپھرخانہ جنگی سے ہورہے اموات کا 70-95فیصد بچے ہیں جبکہ ایک اور اعداد وشمار کے مطابق 455590بچے جنگ کی نذر ہوگئے۔ ان میں سے 39فیصدبچے ہوائی حملوںمیں مارے گئے۔42فیصدبچوں کی جان گولوں نے لے لی! 8.54فیصدبچے تشدد میں مارے گئے جن کی عمر 18سال سے کم تھی۔ یورینیم اور دوسرے جنگی کیمیکلز سے پھیلنے والی آلودگی سے بچے کسی نہ کسی جسمانی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ دریائے فرات اور دجلہ کا پانی آلودہ ہونے سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں بھی مہلک بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں ،جبکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کیلئے یہ محض تجربات ہیں!ڈاکٹروں کے مطابق وقت سے قبل بچوں کی پیدائش کے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، اور یہ اضافہ بمباری کے ایک سال بعد شروع ہوگیا تھا جب کہ اعصابی نظام کے نقائص 33گنا بڑھ گئے ہیں۔ امریکی بمباری سے پیدا شدہ  نیوکلیائی شعاعوں کی وجہ سے پیدائشی نقائص کی شرح 14.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، اور جاپان سے یہ شرح 14گنا زیادہ ہے۔ اسی بمباری کی وجہ سے 15 سالوں میں بچوں میں لیوکیمیا کی شرح دوگنا ہو گئی ہے اور عراقی شہر نصرہ میں اس کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ کلسٹر بموں اور بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد سے 25 فیصد بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔15سال کے 45.7فیصدبچے ناکارہ نہ ہوسکنے والے بموں کا شکار ہو گئے۔ ان میں 23.9فیصدبچوں کی عمر 14سال سے کم تھی۔ بارود کا شکار ہونے والے متعدد بچوں کے اعضاء بھی کاٹنے پڑتے ہیں۔ تابکار شعاعوں کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ اتحادیوں کے حملے سے قبل 30فیصدبچے سکول جا رہے تھے اور حاضری تقریبا 100فیصدتھی۔ حملے کے بعد3.7فیصدبچوں کے نام سکولوں میں رجسٹرڈ کئے گئے۔ صرف امریکہ نے 2001 کے بعد سے اب تک جنگوں پر سترہ کھرب ڈالر خرچ کردیئے ہیں۔ پچاسی لاکھ ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے یہ سلسلہ چودہ سال سے جاری ہے! ذرا سوچیئے کہ اگر اس رقم کو ایک بہتر دنیا یا صرف بہتر امریکہ بنانے پر خرچ کر دیا جاتا تو اس کے نتائج کیا نکلتے!
کشمیرکی ننھی منی کنیزہ سمیت دنیابھرکے ان بچوں اوربچیوں ۔۔۔پھول چہروں۔۔۔کی پاک روحیں کہ جنہیں بن کھلے مرجھایاگیا،دنیائے انسانیت کودعوت فکر دیتے ہیں کہ وہ دنیامیں قیام امن کے لئے حق داروں کوان کاحق دلادیں جس سے انسانیت کاوقاربلندہوجائے اورننھے پھول بن کھلے مرجھانے سے بچ سکیں!امن ایک ایسی قدر ہے جو بقا کی ضمانت ہے! امن انسان کے حق آزادی کو تسلیم کرنا ہے۔ یہ آزادی جسمانی بھی ہے اور مذہبی بھی۔لیکن امن قبرستانوں کی خاموشی کا نام نہیں ہوتا۔ امن خون ریزی، بے انصافی اور خوف سے آزادی پانے کا نام ہے!اس کلیہ کوملحوظ رکھ کر حیرت ہوتی ہے جب آزادی کے بغیر کشمیر اور فلسطین میں امن قائم کرنے کی باتیں ہوتی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ مغرب کا انسانیت کو ناپنے کاپیمانہ جداگانہ ہے۔ان کے پاس ایک پیمانہ وہ ہے جس سے یہودی ،نصاریٰ اورہنود کونانپا تولاجاتاہے اور دوسرا وہ جس سے مسلمانوں کو!گوکہ اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل،ہیومنرائٹس واچ اور پتہ نہیں انسانوں کے تحفظ کے لیے کیاکیااور کیسے کیسے ادارے قائم ہیں،مگران کی باگ ڈورجن کے ہاتھوں میں ہے وہ حد درجہ متعصب،جانب دار اور خود غرض و مفادپرست ہیں!اس لیے ایسے کسی ادارے سے کسی بھی خطے کے مسلمانوںکاانصاف کی توقع رکھنا فضول ہے ۔ پھر بھی ہم پرلازم ہے کہ ہم کشمیر میں قتل و خون کے خوگر سرکاری اداروں اور ان کے دہلوی آقاؤں پر واضح کردیں کہ خدارا کشمیر کے سیاسی مسئلے کا حل بندوق، تلوار ، جیل ،ا فسپا اور حقوق انسانی کی پامالیوں سے ڈھونڈ نکالنے کے بجائے سیاسی ہوش مندی ا ور عدل گستری سے منصفانہ بنیادوں نکالنے میں مزید تاخیر کر کے اللہ کے قانون ِ مکافاتِ عمل کو د عوت نہ دیجئے۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایس ایس پی ٹریفک سٹی سری نگر کی طرف سے میڈیا سیل کے قیام کا اعلان
برصغیر
نیشنل کانفرنس حکومت نے 8 مہینوں کے دوران زمینی سطح پر کوئی کام نہیں کیا:: اشوک کول
تازہ ترین
اودھم پور بارہمولہ ریلوے لنک سے کشمیر کے تمام لوگوں کو کافی فائدہ ہوگا: سکینہ یتو
تازہ ترین
ریاسی سڑک حادثہ ، گاڑی گہری کھائی میں جاگری ،11افراد زخمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

محسن ِ کشمیرحضرت سید علی ہمدانی ؒ شاہِ ہمدانؒ

June 3, 2025
کالممضامین

سالار عجم شاہِ ہمدان سید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 3, 2025
کالممضامین

علم الاخلاق اور سید علی ہمدانی ؒ تجلیات ادراک

June 3, 2025
کالممضامین

فضیلت حج مع توضیح منسلکہ اصطلاحات ایام حج

June 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?