انصاف چاہئے
میں آج آزاد ہوں۔۔۔!
بشر کے شر سے
کیونکہ
بشر اب شر بن گیا ہے
میں اس شر سے صرف اتنا پوچھتی ہوں
کہ ‘ تونے کیوں میری زندگی
مجھ سے چھین لی
مذہب کے لئے یا سیاست کے لئے؟
میں نہ تو سیاست جانتی تھی اور
نہ ہی مذہب کا کچھ پتہ تھا
میری سیاست اور میرا مذہب
صرف میری زندگی تھی
جس کوتم نے بڑی بے رحمی سے
ختم کر دیا
میں معصوم اور نافہم معصوم بچی
صرف جینا چاہتی تھی لیکن
مجھے ماردیا
’بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ‘جیسے
کھوکھلے نعرہ دینے والو ںنے
میں اگرچہ درندوں کی دنیا سے
آزاد ہوگئی مگر
میری زخمی روح
ابھی بھی ترستی ہے ماں کی میٹھی لوری کے لئے
اور انصاف مانگتی ہے ان انصاف گھروں سے
جن کے پاسبان آج
کالے لباس میں
انصاف کا گلا گھونٹ کر
انسانیت کو شرمسار کررہے ہیں
انصاف مانگتی ہے ان سیاست دانوں سے جو
میڈیا پر آکراپنے سفید لباس کوجھوٹ کی تھوک سے
داغدار بنا رہے ہیں
انصاف مانگتی ہے ان دلالی میڈیا چینلوں سے
جو سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ بنانے کی کرتب بازی
دکھا رہے ہیں
اور انصاف مانگتی ہے ان نام نہاد دانشوروں سے
جو حقیقت جان کر بھی مکارانہ پالسی اپنائے ہوئے
خاموشی کے بت بنے
علم وادب کی دھجیاں اڑا رہے ہیں
مجھے انصاف چاہئے بس انصاف
تاکہ مرکر بھی
میری بے چین روح کو چین آسکے
کشمیر،موبائل نمبر؛7006544358