سرینگر//’’8سالہ آصفہ کے اغوا،آبروریزی اورقتل میں ملوث8ملزمان‘‘ کیخلاف دائرچارج شیٹ کرائم برانچ نے شرمناک و سنگین نوعیت کے جرائم کاخلاصہ کیاہے۔معصوم بچی کومندرمیں بے ہوش رکھنے ،نشہ آورادویات دینے ،عصمت دری کرنے اورپھراسکوموت کی نیندسلادینے سے لیکرابتدائی تحقیقاتی افسرکی جانب سے ملوثین کوبچانے کیلئے لاکھوں روپے لیکراہم ثبوت وشواہدکونقصان پہنچانے تک فردجرم میں سبھی باتیں موجودہیں ۔ کٹھوعہ کیس کے چارج شیٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 8سال کی بچی کو نشہ آور دئوا دے کر رکھا گیا تھا اور اس معصوم کو قتل کرنے سے پہلے ملزمان نے پھر اُسے اپنی ہوس کا شکار بنایا تھا۔ غور طلب ہے کہ اس بچی کو10 جنوری سے یک ہفتے تک کٹھوعہ ضلع میں رسانہ ہیرانگر گاؤں کے ایک مندر میں یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا اور اس کی 6 افراد نے مبینہ طور پر عصمت دری کی تھی۔جموں کشمیر پولیس کی کرائم برانچ نے کٹھوعہ کے کچھ وکلاء کی جانب سے مقامی عدالت میں ہنگامہ کئے جانے کے بعدآصفہ اغواکاری ،آبروریزی اورقتل سے جڑے 7ملزمان کیخلاف چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں 15 صفحات پرمشتمل چارج شیٹ داخل کیا۔چارج شیٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ رسانہ ہیرانگرمیں مقیم گوجراور بکروال طبقہ کی اس بچی ّ(آٹھ سالہ آصفہ بانو) کے اغوا، عصمت دری اور قتل کے درپردہ یہ سازش کارفرماتھی کہ مسلم گوجربکروالوں کوخوف ودہشت پھیلاکرعلاقہ بدرکیاجائے۔کرائم برانچ نے اس سنسنی خیزاورعبرتناک معاملے کی تحقیقات کے ابتداء میں ہی اسبات کاخلاصہ کردیاتھاکہ کٹھوعہ ضلع کے رسانہ گاؤں میں واقع دیوی استھان مندر کی دیکھ ریکھ کرنے والامحکمہ مال کاایک سابق یاریٹائرڈاہلکارسانجھی رام کمسن آصفہ کے اغوا، عصمت دری اور قتل کا اہم سازش کار تھا۔ گھنائونی وارادت انجام دینے میں سانجھی رام کے ساتھ ایس پی ائو دیپک کھجوریہ اور سریندر ورما، پرویش کمار عرف منو(سرغنہ کابھتیجا) اور بیٹا وشال جنگوترا عرف شما مبینہ طور پر شامل ہوئے۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ کی عدالت میں کرائم برانچ کی جانب سے پیش کردہ چارج شیٹ میں آصفہ کیس کے جانچ آفیسر اے ایس آئی آننددتااورہیڈ کانسٹیبل تلک راج بھی نامزد ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر سانجھی رام سے دوقسطوں میں رشوت کے 4لاکھ روپے لئے اور اس کیس کوکمزورکرنے نیزملزمان کوبچانے کیلئے اہم ترین ثبوت وشواہدکونقصان پہنچادیا۔ منگل کے روزکرائم برانچ نے اس کیس سے جڑے آٹھویں ملزم جسکے بارے میں بتایاجاتاہے کہ وہ نابالغ ہے،کیخلاف بھی الگ سے ایک چارج شیٹ داخل کردی ۔خیال رہے17جنوری کومعصوم آصفہ کی نعش رسانہ ہیرانگرکے مضافاتی جنگل سے برآمدہونے کے بعدہوئے زورداراحتجاجی مظاہروں کے بعدجب یہ 23جنوری کوریاستی سرکارنے یہ کیس کرائم برانچ کے سپردکردیاتوملوث ملزمان کی یکے بعددیگرے گرفتاری عمل میں لائی گئی تاہم اصل سرغنہ سانجھی رام گرفتاری سے بچنے کیلئے روپوش ہوگیالیکن میرٹھ سے اُسکے ملزم بیٹے وشال کی گرفتاری کے اگلے روزسانجھی رام نے کرائم برانچ کے سامنے خودسپردگی کردی ،اوراس طرح سے ابتک آٹھ ملزمان بشمول اے ایس آئی اورہیڈکانسٹیبل کوحراست میں لیاجاچکاہے ۔چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ کمسن آصفہ کی لاش برآمد ہونے سے6 دن پہلے 11 جنوری کواسکے اغواکار سانجھی رام کے بھتیجے نے اپنے چچا زاد بھائی جنگوترا کو فون کرکے میرٹھ سے لوٹنے کو کہا تھا، جہاں وہ پڑھائی کر رہا تھا۔چارج شیٹ میں درج باتوں کے مطابق مبینہ نابالغ اغواکارنے چچا زاد بھائی سے کہا کہ اگر مزہ لوٹنا ہے تو آ جاؤ۔بتایاجاتاہے کہ ملزمان نے گھوڑے ڈھونڈنے میں مدد کرنے کے بہانے آٹھ سالہ آصفہ بانو کو اغوا کر لیا۔ اپنی بچی کی گمشدگی کے اگلے دن اس کے والدین دیوی استھان مندر گئے اور شرمناک وخطرناک سازش کے اصل محرک سانجھی رام سے اپنی لاپتہ ہوئی بیٹی کا اتہ پتہ پوچھا۔ جس پر بدبخت سانجھی رام نے پریشان حال والدین کوگمراہ کرنے کیلئے بتایا کہ وہ (آصفہ) اپنے کسی رشتہ دار کے گھر گئی ہو گی۔چارج شیٹ کے مطابق ملزمان نے کمسن بچی کو دیوی استھان مندر میں یرغمال بنائے رکھنے سے پہلے اسکی آبروریزی کی تھی اورپھرمندرمیں اسے بیہوش رکھنے کیلئے کمسن بچی کو نشہ آور دوائیں دی گئیں۔ آصفہ کی کئی مرتبہ عصمت دری کرنے میں اغواکارکے ساتھ ساتھ ایس پی ائودیپک کھجوریہ ،سانجھی رام کابیٹاوشال بھی شامل رہا۔ ابتک نوعمریاکمسن قراردئیے گئے ملزم یعنی اغوکارجوکہ اصل سرغنہ سانجھی رام کاسگابھتیجاہے کے بارے میں بتایاجاتاہے کہ وہ اصل میں بالغ ہے ،اوراُسکوبچانے کیلئے اُسے نابالغ قراردینے کی کوشش کی گئی ہے۔تاہم اس کیس کی تحقیقات میں شامل ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اغواکارکی طبی جانچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بالغ ہے، لیکن عدالت نے ابھی تک رپورٹ کا نوٹس نہیں لیا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ مسلم گوجراوربکروالوں کورسانہ گائوں سے بھگانے اوراُنکی زمین وجائیدادہڑپنے کی سازش مرتب کرنے والے سانجھی رام نے ایس پی ائودیپک کھجوریہ کیساتھ ملکرپرویش عرف منو کومعصوم گوجرلڑکی کواغواکرنے کیلئے تیارکیا،اوریہ سیاہ کارنامہ انجام دینے کیلئے پرویش کویہ لالچ بھی دی گئی کہ دسویں جماعت کے بورڈامتحان میں نقل کے ذریعے اُسکوپاس کرایاجائیگا۔
آصفہ قتل وعصمت دری کیس
جموں بار ،بھاجپا،کانگریس اور پینتھرس پارٹی کا رویہ شرمناک:حریت(ع)
سرینگر//حریت (ع)نے آٹھ سالہ کمسن آصفہ بانو عصمت دردی اور قتل میں ملوث افراد کے حق میں بار ایسوسی ایشن جموں کے بعض وکلا ء کی جانب سے جموں بند کوجبراً کامیاب کرانے کی مذموم کوششوں اور اس ضمن میں پردیش کانگریس پارٹی اور پینتھرس پارٹی کے کردار کوحد درجہشرمناک اور اخلاقی دیوالہ پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی انتظامیہ اور پولیس خاموش تماشائی کا کردار دا کرتی رہی جبکہ کہ اس کے برعکس کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں جاری قتل و غارت ، ماردھاڑ اور بنیادی حقوق انسانی کی پامالیوں کے خلاف کشمیری قیادت اور عوام کونہ صرف پُر امن احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے بلکہ مظاہرین پر بے تحاشہ اور اندھا دھند بلٹ اور پیلٹ کی بارش کرکے نہتے شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے جوBJP & PDP کے اتحادی حکمرانوں کے دہرے معیار کا عکاس آمرانہ طرز عمل سے عبارت سیاست کاری ہے۔
بڈگام میں وکلاء کا احتجاجی مظاہرہ
آصفہ کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ
سرینگر//بڈگام بار ایسوسی ایشن کے اہتمام سے آصفہ قتل و عصمت دری کیس میں ملوثین کو بچانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں اور کٹھوعہ کے وکلاء کے رویہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔بڈگام بار نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو کٹھوعہ سے کسی دوسری عدالت کی طرف منتقل کیا جائے ۔بڈگام بار ممبران مین چوک بڈگام میں جمع ہوئے اور معصوم آصفہ کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دینے کی مانگ کرنے لگے ،بار ممبران نے کٹھوعہ میں وکلاء کے رویے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔انہوں نے آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کیلئے شفاف بنیادوں پر ٹرائل چلائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ۔