سرینگر// کاکہ پورہ پلوامہ میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان معرکہ آرائی کے بعد احتجاجی مظاہروں میں پلوامہ کا معروف مزاحمتی نوجوان اورچھوٹا گیلانی کے نام سے مشہور توصیف احمد بٹ فورسز کا نشانہ بن گیا جبکہ رشتہ داروں نے ہدف بنا کر پیلٹ اور بلٹ مارنے کا الزام عائد کیاہے۔اسکی نمازہ جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور تین مقامات پر اسکی 6بار نمازہ جنازہ پڑھائی گئی۔کاکہ پورہ میں شبانہ جھڑپ کے دوران لشکر طیبہ کے3عساکر جان بحق ہوئے،جس کے بعد سنیچر کو علاقے میں احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ جھڑپوں میں توصیف احمد بٹ ولد غلام حسن بٹ نامی ایک 25سالہ نوجوان جاں بحق ہوا۔چھوٹا گیلانی کے نام سے مشہور توصیف کیپیٹ میں پیلٹ جبکہ اس کی گردن میں گہرا زخم لگا تھااور احتجاج کے دوران زخمی ہونے کے بعد جب انہیں اسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔اسپتال ذرائع نے فوری طور پر گردن کے زخم سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کی کہ یہ کس چیز کا زخم ہے۔ علاقے میں بعد میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے ،جس کے دورا ن اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ توصیف احمد کے آخری سفر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجو د تھی،جبکہ مجموعی طور پر6بار نماز جنازہ ادا کرنا پڑی۔کاکہ پورہ میں پہلے چوٹا گیلانی کا نماز جنازہ ادا کیا گیا جس کے بعد سامبورہ جہاں انکا نانیہال ہے،میں2بار اور آخر میں آبائی علاقہ ٹینگہ پونہ پلوامہ میں3بار نماز جنازہ ادا کی گئی،جس کے بعدانہیں پرنم آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا۔ رشتہ داروں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ توصیف کوپولیس بار بارطلب کرتی تھی اور ان کے لخت جگر کو ہدف بنا کر جاں بحق کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بھی توصیف بٹ عرف چوٹا گیلانی کو دانستہ طور پر نشانہ بنا کر صفحہ ہستی سے ہٹا دیا گیا۔ توصیف کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک سخت گیر مزاحمتی نوجوان تھا،جو کہ ہمیشہ احتجاجی مظاہرں میں پیش پیش رہتا تھا۔ پلوامہ ضلع ہیڈ کوارٹر سے ڈیڑ کلو میٹر کی دوری پر واقع ٹینگہ پونہ کے علاقے میں رہائش پذیر توصیف بٹ کو2014کے دوران ابتدائی طور پر احتجاجی مظاہروں اور سنگبازی میں پیش پیش رہنے کے الزام میں گرفتار کر کے اس پر سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔ تاہم6ماہ کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق جس جگہ پر علاقے میں کوئی عسکریت پسند جاں بحق ہوتا تھا،توصیف وہاں پہنچ جاتا تھا،اور احتجاجی مظاہروں میں شمولیت بھی کرتا تھا۔گزشتہ برس کی ایجی ٹیشن کے دوران بھی توصیف احتجاجی محاذ پر سرگرم رہا،جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور8ماہ کے بعد کورٹ بلوال جیل سے انکی رہائی عمل میں لائی گئی۔ رہائی کے بعد توصیف گھر میں خاموش بیٹھا رہا اور اس دوران گھروالوں نے بھی اپنی اراضی فروخت کر کے توصیف کیلئے کام کا انتظام کیا،اور اس کیلئے ایک’’ڈوزر‘‘ کو خریدا،تاہم قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ توصیف جمعرات کو جب گھر سے باہر نکلا تو اس کی پھوپھی نے اس کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ وہ ہاں جا رہا ہے،تو توصیف نے کہا’’آج میں شہید ہونے جارہا ہوں‘‘۔توصیف کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ اکثر کہتا تھا ’’ اگرمجھے بندوق اٹھانی ہوتی تو کب کی اٹھا لی ہوتی،بلکہ میں بندوق سے نہیں بلکہ سنگ سے لڑنا چاہتاہوں‘‘۔پولیس کا کہنا ہے کہ کاکہ پورہ میں عسکریت پسندوں کو سپرد خاک کرنے کے بعد مشتعل ہجوم نے پولیس پوسٹ پر حملہ کیا،اور ا نسانی جانوں اورجائیداد کو بچانے کیلئے سیکورٹی فورسز نے فسادات کو قابو کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جس میں ایک نوجوان توصیف احمد عرف چھوٹا گیلانی ساکنہ ٹینگہ پونہ پلوامہ زخمی ہوا۔پولیس ترجمان کے مطابق زخمی نوجوان کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔پولیس نے توصیف احمد بٹ کو عادی سنگباز قرار دیتے ہوئے کہا کہ2010کے بعد وہ سنگبازی کے10واقعات میں ملوث تھا،جبکہ اس سے قبل اس کو پی ایس ائے کے تحت نظر بندکیا گیا تھا۔