ہم اور آپ اُس وقت ٹھنڈی آہ ضرور بھر تے ہیں جب بچپن کے وہ حسین اور خوبصورت دن یاد آتے ہیںکہ جب ہر غم سے آزادی، ہر پریشانی سے دوری کا زمانہ ہوتا ہے۔ اپنی خوبصورت دنیا میں ایک آزاد پرندے کی طرح صبح و شام گزارنا،نہ کوئی قید و بند ‘ نہ کسی کی غلامی اور نہ ہی کوئی فکرمعاد ومعاش بلکہ معصومیت کے عالم میں ایسی چیزوں کو مقصد و مقدر سمجھناجن کی حقیقت پانی کے حباب سے زیادہ نہیں ۔ بچپن معصوم اُمنگوں کا کھلتا ہوا ایک ایسا گلستاں ہوتاہے جس میں معصوم آرزؤں اور تمناؤں کے ایسے صدہا پھول کھلتے ہیںجن کی خوشبو بلا امتیاز ِعصبیت اور نفرت ہر سمت پھیل کر ماحول کو معطر کرتی ہے۔گویا کہ بچپن میں انسان بشریت کی سطح سے پرے ملکوتی صفات کا حامل ہوتا ہے۔شاید اس لیٔ کہ بچپن میں انسان اُس دین فطرت کے زیر ِ سایہ پلتا بڑھتا ہے ‘ جس پر ایک حدیث کے مطابق ہر ایک انسان پیدا ہوتا ہے۔پھر دھیرے دھیرے متاع ِ دنیا اور تربیتی نظام میں اُلجھ کر یہ بارہا یا تواس دین فطرت سے زیادہ تر قریب ہوتا ہے یا ا س سے دور بہت دور ہوتا چلا جاتا ہے ‘ یہاں تک کہ اشرف المخلوقات کے مقام ِ عظیم سے گر کر ’’اسفل السافلین‘‘ کی سطح پر آجاتا ہے۔جہاں سے ابھر نا اس کے لیٔ کارے دارد والا معاملہ بن جاتاہے۔دین فطرت سے دوری کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے ضمیر ‘ اپنے اندرون اور اپنی حقیقت سے دور ہو جاتا ہے اور جو انسان اپنی حقیقت سے دور ہو یا اپنے وجود سے نا واقف ہو ،وہ اپنے رب کی معرفت کو نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور ( اے لوگو!) خود تمہارے اندر بھی (اللہ کی نشانیاں) ہیں،کیا تم نہیں دیکھتے؟‘‘
مطلب یہ کہ انسان کا وجود خود میں ہی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت ِ کاملہ کی ایک عظیم نشانی ہے جو انسان کو رب کی معرفت کی جانب بہترین رہنمائی کر سکتی ہے بشرطیکہ انسان اپنے وجود پر غور وخوض کرے۔ بقولِ علامہ اقبال ؒ ؎
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغِ زندگی
تو ا گر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
غرض یہ کہ اپنے وجود کی معرفت کے ذریعے ہی انسان اپنے رب کا سُراغ پاتا ہے اور رَب کا سراغ پاتے ہی یا رب کا علم ہوتے ہی انسان رب کی معرفت و عقیدت سے ہمکنار ہو جاتا ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں قرآن کی یہ آیت کافی مشہور ہے : ’’ اللہ کا علم رکھنے والے بندے ہی اللہ سے ڈرتے ہیں‘‘ ( سورہ فاطر ۔۲۸ )یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کا علم اللہ کی آیات (نشانیوں) کے ذریعے حاصل ہوتا ہے اور اس ضمن میں سب سے بڑی نشانی انسان کا اپنے وجود کا کارخانہ ہے جس پر غور وفکر کے نتیجے میں تمام پیغمبروں اور اللہ کے نیک بندوں نے رب کی معرفت حاصل کر نے کا اناعام عظیمہ پایا۔
………………………
رابطہ سیر جاگیر سوپور۔۔ 9858464730