اشتیاق ملک
وڈہ// عام آدمی پارٹی کے موجودہ رکن اسمبلی معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کے بعدڈوڈہ ضلع میں عام زندگی ہفتہ کو مسلسل پانچویں دن بھی بدستور متاثر رہی تاہم دوپہر سے شام تک چھ گھنٹوں کی ڈھیل کے بعد بازاروںکی رونقیں بحال ہوگئیں ۔ملک، جو عام آدمی پارٹی کے جموںوکشمیر یونٹ کے سربراہ بھی ہیں، کو پیر کے روز مبینہ طور پر امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی حراست نے پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں حکام نے پابندیاں عائد کیں اور موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز کو بند کردیا۔جمعہ کی شام دو گھنٹے کی نرمی کے باوجود، جو پرامن طریقے سے گزری، پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ویران گلیوں میں گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا اور دکانداروں سے کہا گیا کہ وہ ہفتہ کی صبح اپنی دکانیں نہ کھولیں۔حکام نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے متعدد افراد کو ذاتی مچلکوں پر بھی رہا کیا گیا، تاہم حکام حساس علاقوں میں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔چیف ایجوکیشن آفیسر نے ضلع کے تمام اسکول اتوار تک بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔دریں اثنا، کچھ رہائشیوں نے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر سکیں۔ایک مقامی شہری محمد شعبان نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ فوری طور پر لوگوں کی نقل و حرکت پر سے پابندیاں ہٹائے۔ اس سے قبل دو ہفتوں سے زیادہ ہونے والی شدید بارشوں نے طلباء کو سکولوں سے دور رکھا اور معمول کی زندگی کو بھی درہم برہم کر دیا، اور اب وہاں حفاظتی پابندیاں ہیں‘‘۔اس دوران ضلع ہیڈکوارٹر اور دیگر بڑے قصبوں کے بازاروں میں ہفتہ کے روزرونق لوٹ آئی جب حکا م نے ممبراسمبلی ڈوڈہ معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کرنے کے بعد پہلی دفعہ بندشوں میں6گھنٹے کی ڈھیل دے دی ۔حکام نے دوپہر 12بجے سے شام 6بجے تک ڈوڈہ، بھدرواہ اور عسر میں پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا، جس سے دکانداروں کو اپنے دکان کھولنے کی اجازت دی گئی۔حکام نے بتایا کہ علاقے میں ٹریفک بھی چلتی ہوئی دیکھی گئی، اورڈھیل کا دورانیہ پرامن رہا ہے اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔پولیس اور سول انتظامیہ کی جانب سے سول سوسائٹی کے اراکین اور مقامی چیمبر آف کامرس کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد پابندیوں میں نرمی کی گئی، جنہوں نے معمول کی سرگرمیاں بتدریج بحال کرنے کا مشورہ دیا۔تاہم، عہدیداروں نے کہا کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہ دیں کیونکہ ضلع بھر میں بھارتی شہری تحفظ سنہتا (بی این ایس ایس) کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات نافذ ہیں۔ایس ایس پی سندیپ مہتا نے اس دوران کہا کہ فرضی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر ضلع میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات فی الحال معطل رہیں گی۔انتظامیہ کے بازاروں کو کھولنے کی اجازت دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے، مقامی باشندوں نے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کو بہت ضروری راحت ملے گی، جومعراج ملک کی حراست کے بعد سے پابندیوں کا شکار ہیں۔ڈوڈہ کے ایک تاجر مشتاق احمد نےکہا’’ہمیں گزشتہ کئی دنوں سے نقصانات کا سامنا تھا، جب کہ لوگوں کو بنیادی اشیاء تک حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔ اس قدم سے ہمیں کچھ راحت ملی ہے‘‘۔انہوں نے طلباء اور تاجروں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے انٹرنیٹ خدمات کو جلد از جلد بحال کرنے پر زور دیا۔جمعہ کی شام کو حکام نے ڈوڈہ اور ضلع کے دیگر بڑے قصبوں میں دو گھنٹے کے لیے پابندیوں میں نرمی کی تھی۔