محمد تسکین
بانہال// جموں و کشمیر میں عام آدمی پارٹی کے واحد ممبر اسمبلی معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرنے کے خلاف منگل کے روز بانہال اور کھڑی میں معراج ملک کے حامیوں نے اپنا احتجاج درج کیا ہے اور بانہال پولیس نے معراج ملک کے حامیوں کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی جبکہ کھڑی میں معراج ملک اور اس کی جماعت عام۔ادمی پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کیا گیا ۔ بانہال کے سماجی کارکن ایڈوکیٹ مبشر احمد نائیک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمراہ معراج ملک کی گرفتاری کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے اس کے غلط استعمال پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔ ایڈوکیٹ مبشر احمد نائیک نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا وہ بانہال کے نوجوانوں کے ساتھ معراج ملک کی حمایت میں کھڑا ہوئے ہیں اور غریبوں اور مظلوموں کی بات کرنے والے لیڈروں کے ساتھ ہم شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور باقی سیاسی اور سماجی جماعتوں کو بھی اس ناانصافی کے خلاف مہم میں شامل ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ معراج ملک کیطرف سے ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ کے خلاف استعمال کی گئی ناشائستہ زبان کی جہاں وہ مذمت کرتے ہیں اور وہیں معراج ملک پر لگائے گئے پی ایس اے کی بھی وہ مذمت کرتے ہیں اور اس اقدام کو بلاجواز قرار دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کو غلط طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے اور اس قانون کو یا ختم ہی کیا جانا چاہئے یا اس میں ضروری ترامیم کی جانی چاہئے تاکہ اس کا استعمال ان افراد کے خلاف ہی استمال کیا جانا چاہئے جو واقعی میں عوامی کیلئے خطرہ ہوتے ہیں ۔ادھر سب ڈویژن بانہال کی تحصیل کھڑی میں بھی معراج ملک کی حمایت لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بقول ان کے اس غیر قانونی قدم پر ڈپٹی کمشنر ڈوڈہ کے خلاف اور پی ایس اے نامنظور نامنظور کے نعرے درج کئے۔ احتجاجی مظاہرین نے اسے جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے معراج ملک کی فوری رہائی اور معراج ملک پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو فوری طور پر کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ احتجاج میں عام لوگوں کے ساتھ این سی، کانگرس نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی اور عام آدمی پارٹی کے کارکنوں نے حصہ لیا جن میں سابق سرپنچ خورشید احمد سہمت ، نائب سرپنچ محمد ایوب نائیک ،این سی یوتھ بلاک صدر کھڑی شبیر احمد نائیک ، کانگرس کے کارکن محمد اسحاق نائیک اور نیشنل کانفرنس کارکن محمد انور نائیک قابلِ ذکر تھے ۔بانہال اور کھڑی میں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے امن و امان کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا ۔