یو این آئی
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی امیدوار (متعلقہ عہدے کیلئے درخواست دہندہ)کو صرف معذوری کی بنیاد پر عدالتی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔جسٹس جے بی پاردیوالا اور آر مہادیون کی بنچ نے مدھیہ پردیش جوڈیشل سروس رولز کی شرائط کے اس حصے کو خارج کر دیا جس میں بصارت سے محروم اور نابینا امیدواروں کو عدالتی خدمات میں تقرری سے باہر رکھا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ (نابینا اور بصارت سے محروم)ہندوستان کی عدالتی خدمات میں تقرری کیلئے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے، جسٹس مہادیون نے کہا’’مدھیہ پردیش جوڈیشل سروسز رولز، 1994 کے ضابطہ 6ایکو ختم کر دیا گیا ہے کیونکہ اس میں بصارت سے محروم اور نابینا امیدواروں کو عدالتی خدمات میں تقرری سے باہر رکھا گیا ہے‘‘۔مختلف پہلوں پر غور کرنے کے بعد بنچ نے کہا کہ ان کی اہلیت کا اندازہ کرتے ہوئے معذور افراد کے حقوق کے قانون2016کے مطابق انہیں مناسب سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ بصارت سے محروم اور کم بصارت والے امیدوار جوڈیشل سروس کے عہدوں کے انتخاب میں حصہ لینے کے حقدار ہوں گے۔بنچ نے کہا کہ معذور افراد کو عدالتی خدمات میں بھرتی میں کسی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا چاہئے اور ریاست کو ایک جامع ڈھانچہ کو یقینی بنانے کے لئے ان کے لئے مثبت کارروائی کرنی چاہئے۔ بنچ نے فیصلے میں مزید کہا کہ وہ آئینی فریم ورک اور ادارہ جاتی نااہلی کے فریم ورک سے متعلق ہے اور اس معاملے کو سب سے اہم سمجھتا ہے۔عدالت نے مدھیہ پردیش جوڈیشل سروسز (رکروٹمنٹ اینڈ سروس کنڈیشنز) رولز میں موجود مذکورہ ضابطے کے خلاف ایک ضعیف امیدوار کی والدہ کی طرف سے گزشتہ سال سپریم کورٹ کے سامنے دائر کی گئی درخواست پر از خود مقدمہ درج کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے سماعت کے اختتام کے بعد 3 دسمبر 2024 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔