Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
اداریہ

معذورین اور ہماری ذمہ داریاں

Towseef
Last updated: May 7, 2025 11:26 pm
Towseef
Share
6 Min Read
SHARE

1992میں اقوامِ متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں خصوصی افراد کو بنیادی انسانی حقوق اور ضروری سہولیات کی حفاظت کی ضمانت دی گئی تاہم عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری بھی اِس عہد کی پاسداری میں ناکام نظر آتی ہے۔اقوامِ متحدہ نے معذور کی اصطلاح کا مطلب بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی ایسے شخص کو معذور کہا جاسکتا ہے جو ذہنی یا جسمانی صلاحیت کی کمی یا محرومی کے باعث ایک عام شہری کی طرح زندگی نہ گزار سکتا ہو، چاہے یہ مسئلہ پیدائشی ہو یا پھر کسی حادثے کے نتیجے میں ایسا ہوا ہو۔بلا شبہ معذوری پیدائشی مسئلہ بھی ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ انسانی حرکات سے بھی معذوروں کی ایک فوج مسلسل تیار ہورہی ہے اور اس میں سب سے بڑا آلات حرب و ضرب کا ہے ۔دنیا میں مسلسل جنگ و جدل ،گولہ باری ،بارودی دھماکوں ،فائرنگ اور اس نوعیت کے دیگر واقعات کی وجہ سے مسلسل معذورین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ہمارے یہاں بھی تشدد آمیز واقعات کے نتیجہ میں جسمانی و ذہنی معذوری کے سینکڑوں واقعات گنے جاسکتے ہیں جبکہ سرحدی کشیدگی کے نتیجہ میں آئے روز کی فائرنگ اور گولہ باری کے علاوہ سرحدوں پر نصب زیر زمین بارودی سرنگوں کی زد میں آنے سے بھی سرحدی آبادی کا ایک بڑا حصہ جسمانی طور ناخیز ہورہا ہے ۔کشمیر کے سرحدی علاقوں سے لیکر جموں اور راجوری پونچھ تک آئے روز ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ گولہ باری اور باروی سرنگوںکی زد میں آکر لوگ جسمانی طور ناخیز ہورہے ہیں۔یہ کوئی خوش کن صورتحال نہیں ہے بلکہ ایسی صورتحال ہمیں محاسبہ کی دعوت دیتی ہے ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسی صورتحال کو ٹالا نہیں جاسکتا ہے ؟ بالکل ٹالا جاسکتا ہے تاہم اس کیلئے عزمِ صمیم درکار ہوتا ہے ۔مانا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں لیکن اس کشیدگی کا نزلہ عام لوگوں پر گرانے کی بجائے اگر کشیدگی کے خاتمہ کی کوششیں کی جائیں تو انسانی آبادی کا بھلا ہوسکتا ہے ۔کوئی دن ایسا نہیںگزرتا ہے جب سرحدوںپر گولے نہ برسائے جائیں ۔بلا شبہ اس عمل میں دونوں جانب فوجی جانوں کا زیاں ہوتا ہے تاہم اس حقیقت سے بھی انکار کی گنجائش نہیں کہ اکثر وبیشتر اس گولہ باری کا تر نوالہ عام لوگ ہی بن جاتے ہیں۔کشمیر کے اوڑی سے لیکر کرناہ اور گریز تک اور جموں کے پونچھ سے لیکر سچیت گڑھ تک ہمیں ایسے سینکڑوں لوگ ملیں گے جو ناکردہ گناہوںکی پاداش میں ابدی معذوری کا شکار ہوچکے ہیں۔اُنہیں یا تو گولیاں لگی ہیں یاپھر گولوںکے آہنی چھروں سے دائمی مضروب ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد اُن لوگوںکی بھی ہے جو سرحدوں پر نصب زیر زمین بارودی سرنگوں کی زد میں اپنی ٹانگوں سے محروم ہوچکے ہیں۔کیا ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ان لوگوں کو بھی جینے کا حق ہے اور سرحدوں پر مقیم آبادی کو بھی سکون کے ساتھ اپنے ایام ِ شب و روز گزارنے کی آزادی حاصل ہے ۔کیا آج کے دن ہم یہ عہد نہیں کرسکتے کہ ہم کم ازکم اپنے ہاتھوں لوگوں کی جسمانی یا ذہنی ناخیزی کا باعث نہ بنیں ؟۔کیا ہم یہ نہیں جانتے کہ کسی بھی انسان کو اگر کوئی معذوری لاحق ہو جائے تو وہ کسی نہ کسی حد تک یا پھر مکمل طور پر بے بس ہوجاتا ہے۔جسمانی معذوری کے ساتھ ساتھ ذہنی معذوری بھی بڑا مسئلہ ہوتی ہے۔ وقت آچکا ہے جب ہمیں پیدائشی معذوری کے بنیادی مسئلہ کا سدباب کرنے کیلئے کم از کم انسانوں کی دی ہوئی معذوری کے دردناک سلسلہ کو روکنا ہوگا۔معذور ین یا سماج کے یہ خصوصی افراد کو انسانی ہمدردی کے تحت معاشرے کا بیش قیمت حصہ ہیں۔خصوصی افراد کی مدد اور دیکھ بھال کرکے انہیں معاشرے کا ایسا فعال انسان بنایا جاسکتا ہے جو اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو حیران کرسکتے ہیں۔ہوتا یہ ہے کہ لوگ معذور افراد کو معاشرے کا بے کار حصہ سمجھ کر ان سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات خون کے رشتے بھی انہیں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں جو بے حسی کی بد ترین مثال ہے۔ بے حسی اور سفاکی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے خصوصی افراد سے معاشرے کو ہمدردی اور حسنِ سلوک سے کام لینا چاہئے کیونکہ مصیبت کبھی پوچھ کر نہیں آتی اور برا وقت کسی بھی انسان پر آسکتا ہے۔ انسانی ہمدردی ہی اشرف المخلوقات کی پہچان قرار دی جاسکتی ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں و کشمیر کے سرحدوں پر کئی دنوں کے بعد پرسکون رات رہی:فوج
تازہ ترین
ڈوڈہ: تیز رفتار ٹرک نے چرواہے کو کچل ڈالا،کم ازکم 60 بھیڑیں بھی ہلاک
تازہ ترین
ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!
مضامین
زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ
طب تحقیق اور سائنس

Related

اداریہ

جنگ بندی باعث اطمینان

May 12, 2025
اداریہ

مضر صحت خوراک کی جانچ کون کرے؟

May 10, 2025
اداریہ

ہمہ موسمی شاہرا ئوں کا خواب کب شرمندہ تعبیر ہوگا؟

May 8, 2025
اداریہ

مینڈھرالمناک سڑک حادثہ | انسانی المیہ پر یہ مصنوعی اشک شوئی کب تک ؟

May 6, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?