سرینگر//تجارتی انجمنوں کے اتحاد نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور آئین ہند کی شق35اے کے ساتھ ممکنہ چھیڑ چھاڑ کرنے کے خلاف5مارچ کو وادی میں پہیہ جام و شٹر ڈائون ہڑتال کال کا اعلان کیا ہے۔حکومت ہند کی طرف سے جماعت اسلامی پر5برسوں کیلئے پابندی عائد کرنے اور مرکزی کابینہ کی طرف سے حالیہ آئینی ترمیم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس اور فیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز نے سرینگر میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فوری طور پر جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ کشمیر اکنامک الائنس چیئرمین محمد یاسین خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف ایک مذہبی جماعت ہے،بلکہ ایک سماجی ،فلاحی،تعلیمی اور رفاعی ادارہ بھی ہے،جو لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا’’2005کے تباہ کن زلزلہ اور2014کے قیامت خیز سیلاب کے دوران جماعت اسلامی کے فلاحی کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،جنہوں نے بلا تمیز مذہب و ملت ہر کسی کی مدد کی‘‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جماعت کی طرف سے چلائے جانے والے تعلیمی و فلاحی اداروں کا کیا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا’’ ہماری سیاسی جماعت نہیں ہے،مگر ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں،تو جماعت اسلامی کی طرف سے چلائے جانے والے اسکولوں اور مساجد کے بارے میں کیا سوچاہے،اور ان تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلاب کہا ںجائیں گے۔‘‘ حاجی محمد یاسین خان نے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور لیڈرشپ کے خلاف کریک ڈائون کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے،جب منتظمین ہی سلاخوں کے پیچھے رہیںگے تو ان اداروں کو کون چلائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہند اپنے فیصلے پر پھر سے نظر ثانی کرے اور فوری طور پر جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹائے۔ خان کا کہنا تھا’’ میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی سراہنا کرتا ہوں کہ،کشمیری شہریوں کوبھارت بھر میں نشانہ بنانے کے بعد انہوں نے کہا کہ انکی لڑائی کشمیریوں کے خلاف نہیں ہے،جس کے بعد کشمیریوں پر حملے بند ہوئے،اسی طرز پر وہ جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹائے۔‘‘ انہوں نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے منصوبے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا’’ اگر آرٹیکل35اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو اس سے بحرانی صورتحال پیدا ہوگی،جس کو سنبھالنا مشکل ہی نہیں ناممکن بن جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جموں اور لداخ خطوں کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا،اور ہم کسی کو بھی اپنی معیشت اور شناخت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔فیڈریشن آف چیمبر آف انڈسٹریز صدر محمد اشرف میر نے دہلی پر کشمیر میں صورتحال خراب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’ دہلی ہمیشہ کہتی ہے کہ وہ امن چاہتی ہے،اور دوسرے ہی لمحے ہمارے اداروں پر پابندی عائد کی جاتی ہے،ہماری خصوصی حیثیت کو ختم کرنا چاہتی ہے،جس سے مجموعی طور پر آسمان سے گرے اور کھجور میں اٹکے جیسے حالات پیدا کئے جا رہے ہیں‘‘۔ کشمیر اکنامک الائنس نائب چیئرمین محمد اقبال ترمبو نے کہا کہ کشمیر میں سیاحت اور تجارت کو پہلے ہی دھچکہ لگا ہے،اور اب حکومت تعلیم و تدریس پر حملہ کر رہی ہے،جبکہ غیر منطقی طور پر سرمائی تعطیلات میں بھی اضافہ کیا گیا،جس کے نتیجے میں طلاب کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوگا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹیکس دہندگان ہیں اور انہیں سیول سوسائٹی کہا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود اپنے حقوق پر انہیں اظہار ناراضگی اور پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔اقبال ترمبو نے الیکٹرانک میڈیا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ چنلیں زہر اگل رہی ہیں،اور کشمیریوں پر بیرون ریاستوں میں حالیہ حملوں کیلئے میڈیا کا یہی حصہ ذمہ دار ہے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن جنرل سیکریٹری بشیر احمد کنگپوش،نائب صدر منظور احمد بٹ،کشمیر پسنجر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسو سی ایشن صدر شیخ محمد یوسف اور کے ایم ڈی کے صدر شبیر احمد مٹھ سمیت دیگر تجارتی انجمنوں کے ذمہ دار اور نمائندے بھی موجود تھے۔
وحدت اسلامی تلنگانہ کا پابندی ہٹانے کا مطالبہ
نیوز ڈیسک
حیدرآباد// مولانا نصیر الدین ناظم وحدت اسلامی تلنگانہ نے جماعت اسلامی کشمیر پر حکومت ہند کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی کو غیر اخلاقی‘ غیر دستوری اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فی الفور یہ فیصلہ واپس لیا جائے بصورت دیگر کشمیری عوام میں حکومت ہند کے خلاف پایا جانے والا غم و غصہ مزید بڑھے گا اور اس سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہوگا ۔ اس طرح کے اقدامات سے کشمیریوں کی بیگانگی میں اضافہ ہوگاجو کسی بھی طرح مفید نہیں ہے۔ مولانا نے بیان میں کہا کہ کشمیری عوام کو اپنے دین و مذہب پر چلنے کی آزادی ہے اور اسی آزادی کے تحت جماعت اسلامی کشمیر پُرامن سماجی ‘ فلاحی اور علمی خدمات جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ اسلام کے حق میں عوامی رائے کی تبدیلی کے لئے جدوجہد میں مصروف ہے اور کوئی پوشیدہ یا انڈرگرائونڈ کام نہیں کرتی۔ اس نے کوئی عسکری شعبہ بھی قائم نہیں کیا ہے بلکہ جماعت اسلامی کشمیر نے ماضی میں الیکشن میں حصہ لیا اور اسمبلی قرار داد برائے استصواب عامہ پاس کرائی۔ یہ سب کام قانون کے دائرہ میں انجام دیئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ سماجی ‘ تعلیمی اور خدمت خلق کے کاموں میں سب سے آگے رہتی ہے ۔ ایسی جماعت پر امتناع عائد کرنے کا کوئی جواز درست نہیں ہے۔ بی جے پی حکومت کا یہ اقدام ناقابل فہم ہے۔ ناظم وحدت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مرکز میں برسر اقتدار جماعت انتخابات سے قبل سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے جو مختلف اقدامات کررہی ہے ان ہی کا یہ حصہ ہے۔
وادی، پیر پنچال اور خطہ چناب میں ہڑتال ہوگی
نیوز ڈیسک
سرینگر//متعددتجارتی،صنعتی،سیاحتی،باغبانی،تعلیمی،ٹھیکیدار،فارمیسیوٹیکل، ہاوس بوٹ،بیکراور ٹرانسپورٹ تنظیموں کے اتحادجموں کشمیر سوشیو اکنامک کارڈنیشن کمیٹی نے آج وادی کشمیر،پیرپنچال اور خطہ چناب میں ریاست میں مرکزی قوانین کے اطلاق اور سماجی ومذہبی تنظیم جماعت اسلامی کوغیر قانونی وغیرآئینی طریقے سے غیرقانونی تنظیم قرار دینے کے خلاف مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی ۔ایک اجلاس میں اتحاد کے ممبران نے کہا کہ ریاست میں اس وقت جب کہ کوئی منتخب عوامی سرکار برسراقتدار نہیں ہے ، مرکزی حکومت ریاست کوحاصل خصوصی درجے پر دفعہ35Aکوواپس لینے یادفعہ370کو کھوکھلاکرکے وار کرنے کامنصوبہ بنارہی ہے ۔ریاست کے گورنر کو اپنی نمائندہ حیثیت کا ادراک کرنا چاہیے اورسمجھنا چاہیے کہ وہ ریاست کے لوگوں کی نمائندگی نہیں کررہے ہیں ،بلکہ مرکزی سرکار کے نامزدایجنٹ ہیںاورانہیں ریاست میں مرکزی قوانین لاگو کرنے کو رضامندی دینے کاکوئی اخلاقی،قانونی یا آئینی حق نہیں ہے ۔ مرکز کی طرف سے اپنے ہی نامزد کے ساتھ سازباز کااپنایا گیا نیا طریقہ کار قانون اور آئین کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے اور اس کے سنگین اورخطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ جموں کشمیر سوشیواکنامک کارڈنیشن کمیٹی نے جماعت اسلامی پر مرکزی حکومت کی ایما پربغیر کسی جوازکے پابندی عائد کرنے کیلئے گورنر کی نکتہ چینی کی ۔گورنرانتظامیہ کو جماعت اسلامی کی سرگرمیوں جو خالصتاًتعلیمی اور تبلیغ دین پر مبنی ہیں،کاعلم ہیں ۔تنظیم کیخلاف کوئی کیس قانون کی کسی عدالت یا محکمہ پولیس میں زیرالتواء نہیں ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کارروائی دائیں بازو کی جماعتوں بشمول بھاجپا کے کہنے پر کی گئی ہے ۔ جموں کشمیر سوشیواکنامک کارڈنیشن کمیٹی نے مرکزی وریاستی حکومتوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اکثریتی طبقے کے صبر کا غیر آئینی طریقوں سے ضرب لگاکرامتحان نہ لیں۔اتحاد نے مرکزاور ریاستی حکومتوں پر زوردیا کہ وہ جماعت اسلامی پر پابندی اورریاست میںمرکزی قوانین کو لاگو کرنے کے فیصلوں کو فوری طور واپس لیں۔
۔35اے کی سماعتبار ٹیم سر نو تشکیل
سرینگر//جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں دفعہ35A کے دفاع کیلئے سرنووکلاء کی ٹیم تشکیل دی ہے۔ بار کے ایک بیان کے مطابق دفعہ35Aکوختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں دائر عرضیوں کی سنوائی 6اور7مارچ کوہوگی۔ اس معاملے کو ہفتہ وار کازلسٹ میں 6اور7مارچ کیلئے رکھاگیا ہے لیکن اسے ابھی 6مارچ کے ڈیلی لسٹ میں شامل نہیں کیاگیا ہے اور عین ممکن ہے کہ اسے 6مارچ کے سپلمنٹری کازلسٹ یا7مارچ کے ڈیلی لسٹ میں رکھاجائے گا۔بار نے6اور7مارچ کو سپریم کورٹ میں بار کی طرف سے پیش ہونے والے وکلاء کی ٹیم سرنو تشکیل دی ہے اور انہیں اِن اَیام کے دوران سپریم کورٹ میں موجودرہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سرنو تشکیل دی گئی ٹیم میںبار صدرمیاں عبدالقیوم،محمداشرف جنرل سیکریٹری،ظفر احمدشاہ،ظفر احمد قریشی،آر اے جان،منظور احمدڈار اور این اے رونگا شامل ہیں ۔