کہا جارہا ہے کہ ایشیا کا خوشحال ترین خطہ جو مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب پر مشتمل ہے ،اب ایک ایسے معاشی گرداب میں پھنسا دیا گیا ہے جس کا نتیجہ غربت اور افلاس کے سوا کچھ نہیں ہے ۔وہ علاقے جہاں پر امارت و مادی خوش حالی پر سُو رقصاں تھی ،اب افلاس کی لپیٹ میں آتے جارہے ہیں ۔بڑھتی گرانی کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں اضافے کا اب تصور بھی نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس میں اب آئے روز کٹوتیاں جاری ہیں ۔بے روز گاری کا بادل روز گہرا ہوتا جارہا ہے ۔اس کی ذمہ داری ریاستوں پر عائد کی جارہی ہے جو نادیدہ ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں ،جنگ کی آگ میں خود بھی جھلس رہی ہیں اور ارد گرد کی ہر چیز کو خاکستر کررہی ہیں ۔وہ ممالک جن کے پاس کرنسی ا ور سونے کے انبار تھے، اب دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں ۔اس پس منظر کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے مغرب جنت ہے اور وہاں پر راوی چین کی بانسری بجا رہا ہے مگر ایسا نہیں ہے ۔اگر کوئی ایسا سوچتا ہے تو محض فریب ِنظر اور سوچ کی تنگ دامانی ہے ۔
دور جدید کے مغرب کی چند جھلکیاں دیکھتے ہیں اور پھر صورت حال کا حقائق کی بنیاد پر تجزیہ کرتے ہیں ۔یہ یکم جولائی 2017کی شام ہے ۔ریجنٹ اسٹریٹ لندن میں بی بی سی کے دفتر کے سامنے لوگ جمع ہونے شروع ہوگئے ۔دیکھتے ہی دیکھتے ان کی تعداد لاکھوں میں پہنچ گئی ۔ان مظاہرین کو یہاں سے ویسٹ منسٹر برج کے قریب واقع پارلیمنٹ ہاوس تک مارچ کرنا تھا ۔مظاہرین حکمران پارٹی کنزرویٹو کی معاشی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لئے جمع ہوئے ،ان مظاہرین نے 14؍جو ن کو گرین فیلڈ ٹاور میں آتش زدگی سے متاثر ہونے والوں کو امداد نہ دینے پر بھی حکومت کے خلاف بینر اٹھا ئے ہوئے تھے۔اسی یورپ کے ایک اور ملک اٹلی کی صورت حال دیکھتے ہیں جہاں پر بے روزگاری نے ڈیرے ڈال دئے ہیں ۔3؍جولائی کوٹیلی گراف میں چھپنے والی خبر کے مطابق بینک آف اٹلی میں 30اسامیوں کے لئے 85؍ہزار درخواستیں موصول ہوئی ہیں ۔یہ اسامیاں کسی ایگزیکٹو جاب کی نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی کیر ئر جاب ہے بلکہ یہ نوکری اے ٹی ایم مشین کی ٹرے میں نوٹ رکھنے کی ہے اور کامیاب امید وار کو بہت زیادہ نہیں صرف 28؍ہزار یورو ملیں گے ۔تقریباً سوا دو ہزار یورو ماہانہ ۔بنک نے ان 85؍ہزار امیدواروں میں سے 8؍ہزار امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا ۔یہ سب کے سب مضبوط اکیڈمک ریکارڈ رکھتے ہیںیعنی فرسٹ کلاس گریجویٹ ہیں ۔اب انہیں مزید چھلنی سے گزارا جائے گا اور اُن کے شماریات ،ریاضی ،معاشیات اور انگریزی کے تحریری ٹیسٹ لئے جائیں گے اور اس کے بعد ان کے زبانی انٹرویو مزید ہوں گے۔خوش قسمت امیدوار نئی ملازمت کو آئندہ برس جوائن کرسکیں گے ۔ٹیلی گراف لکھتا ہے کہ اٹلی میں یہ صورت حال روز افزوں مہنگائی اور بے روز گاری میں بلند شرح کی وجہ سے ہے ۔یہ صورت حال ابھی نہیں پیدا ہوئی ہے ،تاہم یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔اسی خبر میں ٹیلی گراف بتاتا ہے کہ امبریا کے ریجن میں 2015 میںجب 94سرکاری ملازمتوں کے لئے درخواستیں طلب کی گئی تھیں تو 32ہزار امیدواروں نے قسمت آزمائی کی تھی ۔اسی طرح میلان کے ایک ہسپتال میں نرسنگ کی 10؍اسامیوں پر 7؍ہزار امیدوار میدان میں اترے تھے۔
یہ صرف اٹلی یا برطانیہ کی کہانی نہیں ہے بلکہ جرمنی ،فرانس اور اسپین سمیت پورے مغربی یورپ کی یہی صورت حال ہے ۔مشرقی یورپ کی یہی صورت حال ہے ،مغربی یورپ کی حالت پہلے ہی دگرگوں ہے ،اب صورت حال کو دوبارہ سے دیکھتے ہیں ۔
مغربی ایشیا پہلے سے خون میں نہایا ہوا ہے ۔ امت مسلمہ مسلکی تقسیم اور مغربی سازشوں کی بھینٹ چڑھ کر ایک دوسرے کی گردنیں اڑارہی ہے ۔ شام انسانی المیہ سے دوچار ہے اور اس میدان میں روس،امریکہ ،عرب ممالک ،اسرائیل ،ایران ،ترکی ،چین سب انسانی کھوپڑیوں سے فٹ بال کھیل رہے ہیں۔یمن میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے ۔عراق میں خوں ریزی ابھی تک تھمتی نہیں ہے ۔اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ وہی خوں آشام کھیل جاری ہے ۔مصر میں سرکار اپنے ہی عوام کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے ۔کردوں کو ترکی ،عراق اور ایران مل کر روز مارتے ہیں اور اب سعودی وقطر تنازعے کی آڑ میں ایک نیا المیہ جنم لینے جارہا ہے ۔ سعودی بادشاہت فکری اندھے پن کی شکار ہے۔ کاش سعودی عرب اور ایران کے درمیان صلح سمجھوتہ طے پاتا اور دونوں ملک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ مسلم امت کی خیرخواہی میں دوستی ا ور مفاہمت کی راہ چلتے! افغانستان ،وادیٔ کشمیر کا تو ذکر ہی کیا کہ اب لوگ یہاں پر ہونے والی قتل و غارت گری کی خبروں کے عادی ہوگئے ہیں ۔یورپ کی صورت حال دیکھنے میں بہت خوش کن ہے مگر اندر سے ان کے حالات بھی کچھ قابل رشک نہیں ہیں ۔یہ ٹھیک ہے کہ یہاں پر ابھی خوں ریزی کی وہ صورت حال نہیں ہے جو جنگ زدہ ایشیا میں ہے مگر یہاں پر روز مرنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے ۔4جولائی کو یوم امریکہ کے موقع پر صرف شگاگو میں ہونے والی فائرنگ اور چاقو زنی کی وارداتوں میں 6جولائی تک 20افراد مارے جاچکے ہیں ۔اور 120؍افراد زخمی ہوکر ہسپتالوں میں پہنچ چکے ہیں ۔ہر کچھ دن بعد یا تو کوئی فرد مجمع پر فائرنگ کردیتا ہے یا پھر گاڑی چڑھا دیتا ہے ۔پیرس میں فسادات میں شاید ہی تین ماہ سے زائد کا وقفہ آتا ہو۔اس کا مطلب یہ ہے کہ صورت حال ایشیا میں اگر بری ہے تو یورپ اور امریکہ میں بھی اچھی نہیں ہے ۔
آخر کیا وجہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا قتل و غارت گری کا شکار ہے ۔انسان کے ہاتھو ںانسان محفوظ نہیں ہے ۔کہیں پر جنگ مسلط کردی گئی ہے اور جن علاقوں میں جنگ مسلط نہیں ہے وہاں پر نفسیاتی مریض مسلط کردئے گئے ہیں ۔بھارت میں گائے کی رکھشا کے نام پر مسلمانوں کا خون حلال ٹھہر ہوا ہے ا۔پورے بھارت میں خواتین کی عفت کہیں پر محفوظ نہیں ہے ۔ابھی کچھ دنوں پہلے ہی کا درد ناک واقعہ ہے کہ نئی دہلی میں ایک دوشیزہ کو چلتے رکشے میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس دوران اس کی نو ماہ کی شیر خوار بچی کو رکشے سے باہر پھینک دیا گیا ،جس کے نتیجے میں وہ بچی ہلاک ہوگئی ۔نئی دہلی کا نام ہی آبرو ریزی کا درالحکومت پڑ گیا ہے ۔سویڈن جیسے مہذب ملک میں کنسرٹ کے دوران آبرو ریزی کے واقعات کے بعد وہاں کی مشہور کامیڈینemma Knyckare نے صرف خواتین پر مشتمل پروگرام کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔اس پروگرام میں مردوں کے داخلے پر پابندی ہوگی ۔یہ تجویز گزشتہ ہفتے آبرو ریزی کی بنا پر منسوخ ہونے والے پروگرام کے بعد دی گئی ہے اور اب یہ تجویز عوام میں مقبولیت حاصل کرتی جارہی ہے ۔
کیا یہ سب کچھ ایک خود کار عمل کے تحت ہورہا ہے ،یا پھر یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا شاخسانہ ہے، اس پر سنجیدہ غور وفکر کر نے کی ضرورت ہوگی ۔ ہاں!اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی اور دجالی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوں کو خبردار رکھئے ۔ اس دجالی حکومت کی زد میں عرب وعجم اور ایران وتوران آرہاہے ۔ اس لئے امت مسلمہ کے تمام مکاتب فکر اور مسالک کے لئے ندائے آسمانی ہے: ہشیار باش۔