Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

معاشرے کی بے حسی اور منشیات کا پھیلاؤ! خودغرضی اور مسلسل خاموشی ہمارے مستقبل کے لئے تباہ کُن

Towseef
Last updated: July 13, 2025 10:55 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

فکرو ادرک

مختار احمد قریشی

نشہ ہر مذہب میں حرام مانا جاتا ہے۔ چاہے اسلام ہو، عیسائیت، ہندو دھرم یا سکھ مت ہر ایک مذہب کی تعلیمات میں نشہ ایک لعنت، ایک بیماری اور انسانی ضمیر کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔ لیکن آج کا المیہ یہ ہے کہ نشہ صرف حرام نہیں رہا بلکہ معاشرے میں عام ہوتا جا رہا ہے اور اس کا پھیلاؤ دن بہ دن خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔ جو انسان نشہ کرتا ہے یا جو اس کا کاروبار کرتا ہے، وہ دراصل انسانیت کا دشمن ہے۔ ایسا شخص کسی مذہب، کسی تہذیب اور کسی اخلاقی نظام کی نمائندگی نہیں کرتا بلکہ ایک حیوانی سطح پر گر چکا ہوتا ہے۔ اسے انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے۔ میں اس بات سے پوری شدت کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں کہ آج ہمارے معاشرے میں جو سب سے بڑی برائی پنپ رہی ہے، وہ نشہ اور اس سے منسلک سرگرمیاں ہیں۔ ڈرگز، شراب، نشہ آور گولیاں، سیرپ، پاؤڈر، سگریٹ، گٹکا اور نہ جانے کیا کیا نام بدل بدل کر نوجوانوں کے جسم و روح کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہم سب خاموش ہیں، جیسے ہمیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ ہماری خاموشی کچھ مجبوریوں کے تحت ہے، تو کچھ خودغرضی کی بنیاد پر۔ ہم نے خود کو صرف اپنے گھر، اپنے بچوں، اور اپنی ذاتی دنیا تک محدود کر لیا ہے۔ ہم بچوں کو تربیت تو دیتے ہیں، مگر ساتھ ہی انہیں تنہائی اور بے عملی میں دھکیل دیتے ہیں۔ ہم انہیں سماج سے الگ رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں، بجائے اس کے کہ انہیں یہ سکھائیں کہ وہ اس سماج کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالیں۔ جس سماج میں ہم خوشیاں بانٹتے ہیں، تلخیاں جھیلتے ہیں، اس سماج کو نظرانداز کرنا نہ صرف فطری طور غلط ہے بلکہ مذہبی، اخلاقی اور انسانی اصولوں کے بھی منافی ہے۔ ہم کہتے تو ہیں کہ برائی کو ہاتھ سے روکو، زبان سے روکو، یا دل سے برا جانو لیکن آج دل سے برائی کو برا جاننے والے بھی چپ ہیں۔

دراصل ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل یہی برائی ہمارے اپنے گھر کے دروازے پر دستک دے گی۔ یہ کوئی خیالی خطرہ نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ نشہ کرنے والا نوجوان کسی کا بھائی، کسی کا بیٹا، کسی کا شاگرد یا کسی کا ہمسایہ ہوتا ہے۔ اگر ہم آج چپ رہے، تو کل ہمارے بچوں کو بچانے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ بحیثیت ایک استاد، ایک والد اور ایک سماجی کارکن، میری دل سے یہ خواہش ہے کہ ہم سب بیدار ہوں اور نشہ آور عناصر کے خلاف متحد ہوں۔ ہمیں جموں و کشمیر پولیس یا دیگر اداروں کا انتظار کیے بغیر خود کھڑے ہو کر ان عناصر کی نشان دہی کرنی ہوگی، ان کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی اور نوجوانوں کو ان کے چنگل سے نکالنا ہوگا۔ جموں و کشمیر پولیس کی خدمات واقعی قابلِ تحسین ہیں، جنہوں نے بہت سی جگہوں پر نشہ فروشوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور بہت سے نوجوانوں کو بچایا۔ میں انہیں دل سے سلام پیش کرتا ہوں۔ لیکن یہ صرف پولیس کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر استاد، ہر والدین، ہر شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہمیں وہ سماج بنانا ہے جہاں نہ کوئی نشہ کرے، نہ بیچے، نہ خریدے، نہ کسی بچے کی آنکھوں میں بربادی کے سائے ہوں۔ ہم ایسا سماج چاہتے ہیں جہاں تعلیم ہو، تربیت ہو، انصاف ہو، خیر خواہی ہو اور ہر طرف امن، سکون اور بھائی چارے کی فضا ہو۔ ایسا سماج صرف خواب نہیں، حقیقت بن سکتا ہے۔ اگر ہم سب ایک دوسرے کا درد محسوس کرنا سیکھ لیں۔ ہمیں انفرادی سوچ سے نکل کر اجتماعی بیداری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ وہ صرف امتحان کے نمبر نہیں، بلکہ کردار اور غیرت میں بھی پاس ہوں۔ صرف اپنی زندگی کی بہتری نہ سوچیں، بلکہ دوسرے بچوں کو نشے سے بچانے کے لیے بھی آواز اٹھائیں۔ تبھی ہم اس اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن بن سکیں گے، تبھی ہم ایک خوبصورت، بیدار اور پاکیزہ سماج کی بنیاد رکھ سکیں گے۔

ہمیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نشہ صرف کسی فرد کی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کا زہر پورے خاندان، محلے، ادارے اور بالآخر پورے سماج کو آہستہ آہستہ اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ جب کوئی نوجوان نشہ میں مبتلا ہوتا ہے تو سب سے پہلے اس کا گھر بکھرتا ہے، ماں باپ کی امیدیں ٹوٹتی ہیں، بہن بھائی خوف میں جیتے ہیں اور خاندان کا سکون تباہ ہو جاتا ہے۔ پھر یہی نوجوان جب جرم کی طرف بڑھتا ہے، تو سماج کا ایک اور فرد تاریکی میں گم ہو جاتا ہے۔ اور ہم؟ ہم پھر بھی خاموش رہتے ہیں۔ ہم زبان بند رکھتے ہیں، دل مردہ بنائے رکھتے ہیں، اور ضمیر کو سلائے رکھتے ہیں۔ یہ ہماری اخلاقی کمزوری ہے کہ ہم ظالم کو ظالم کہتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں، اور مظلوم کا ہاتھ تھامنے سے بھی کتراتے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی اس کمزوری کو طاقت میں بدلیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے اسکولوں میں، گلیوں میں، کوچنگ مراکز میں، مساجد، مندروں، گردواروں اور درگاہوں میں ’’نشہ مخالف تحریک‘‘ شروع کریں۔ ہمیں نوجوانوں کو اعتماد، قبولیت اور محبت دیں تاکہ وہ اپنی محرومیوں سے بھاگ کر نشے کا سہارا نہ لیں۔ ہمیں انہیں یہ سکھانا ہے کہ اصل خوشی عارضی نشہ میں نہیں، بلکہ کردار، خدمت، علم اور اللہ کی رضا میں ہے۔ والدین، اساتذہ، علماء، دانشور، سیاستدان، صحافی، سب کو ایک پلیٹ فارم پر آ کر ’’ڈرگ فری سوسائٹی‘‘ کے لیے عملی قدم اٹھانا ہوگا۔ خاموشی اب گناہ بن چکی ہے، اور بولنا نیکی۔ آئیں۔ بولیں، اٹھیں، لڑیں مگر اصلاح کے لیے، بچاؤ کے لیے، اور نئی نسل کو بچانے کے لیے۔ اگر آج ہم نے ایک بھی نوجوان کو نشے کے اندھیرے سے نکال لیا تو یہ پوری نسل کو جگانے کے برابر ہوگا۔ ہمیں صرف خود بیدار نہیں ہونا، بلکہ دوسروں کو بھی جھنجھوڑنا ہے۔ کیونکہ جب پورا معاشرہ بیدار ہوگا، تب ہی نشہ کا یہ زہر ختم ہوگا اور ایک روشن، پرامن، مہذب اور صحت مند سماج جنم لے گا جہاں ہر بچہ خواب دیکھے، ہر نوجوان مقصد پائے اور ہر ماں سکون سے جیے۔اُمید کی شمع اندھیروں میں ہی روشن کی جاتی ہے اور جب معاشرہ بے حسی کی تاریکی میں ڈوبا ہو، تو کسی ایک شخص کا جاگنا بھی صبح کی نوید بن سکتا ہے۔ اگر ہم سب دل سے عہد کریں کہ ہم اپنے حصے کا چراغ جلائیں گے، تورشوت خوری، نشہ، جرم اور بے حسی کی یہ رات ختم ہو کر رہے گی۔

یاد رکھیں!کسی کی زندگی بچانا، گویا پوری انسانیت کو بچانا ہے۔نشہ کے خلاف آواز بلند کرنا صرف ایک مہم نہیں بلکہ ایک عبادت ہے، ایک فرض ہے اور ایک انسانیت کی پکار ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کی ایک تنبیہ، ایک مسکراہٹ، ایک مشورہ، ایک محنت کسی نوجوان کو نشے سے بچا لے اور اس کا مقدر بدل دے۔ہم سب میں تبدیلی کی طاقت موجود ہے، بس قدم اُٹھانے کی دیر ہے۔آج ہم اگر صرف اتنا طے کر لیں کہ،میں خاموش نہیں رہوں گا، میں بولوں گا، میں روکوں گا، میں بچاؤں گا۔تو کوئی بھی نشہ، کوئی بھی برائی اور کوئی بھی مجرم، ہمارے سماج میں پنپ نہیں سکے گا۔

آپ ایک فرد ہیں، لیکن اگر آپ جاگ گئے، تو بہت سے خواب مرنے سے بچ سکتے ہیں۔آج سے ہی ہم اپنے محلے، اپنے ادارے، اپنے خاندان اور اپنے دوستوں کے درمیان ڈرگ فری کمیونٹی کی بنیاد رکھیں۔ہم معاشرے کی جڑوں میں اتری ہوئی اس لعنت کو مل کر اکھاڑ پھینکیں۔ہم صرف تماشائی نہ بنیں، بلکہ اس سچائی کے سپاہی بنیں، جو آنے والی نسلوں کو محفوظ کر جائے۔کیونکہ ایک مضبوط معاشرہ وہی ہوتا ہے جہاں ہر فرد دوسرے کے حق میں جاگتا ہے۔
(کالم نگار ایک اُستاد ہیں ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)
رابطہ۔8082403001
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
راجوری قصبے کی گلیاں اور نالیاں بدحالی کا شکار مقامی عوام سراپا احتجاج، انتظامیہ کی بے حسی پر سوالیہ نشان
پیر پنچال
تھنہ منڈی کے اسلام پور وارڈ نمبر 8 میں پانی کا قہر | بی آر ائو اور ٹی بی اے کمپنی کے خلاف عوام سراپا احتجاج
پیر پنچال
پٹھانہ تیر گائوں میں بنیادی سہولیات کی شدید قلت عام لوگوں کو پانی ،بجلی کے علاوہ فلاحی سکیموں کا فائدہ پہنچانے کی اپیل
پیر پنچال
شمالی کمان کے آرمی کمانڈر کا راجوری ایل او سی کے بی جی بریگیڈ کا دورہ افواج کی تیاریوں اور خطرے کے ردعمل کے نظام کا جائزہ، جوانوں کا حوصلہ بڑھایا
پیر پنچال

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

بغیر ِڈرائیور کار اور ڈرون کےلیے مکھیوں پر انٹینا نصب | کرتب دکھانے والادنیا کا پہلا انسان بردار ڈرون ایجاد رفتار ِ ٹیکنالوجی

July 13, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

انفلوئنزا کی روک تھام صحت عامہ کے لئے ایک چیلنج | فلو ایک انتہائی منتقل ہونے والا وائرل انفیکشن ہے ِ صحت و طب

July 13, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

تمباکو نوشی ،پھیپھڑوںکے سرطان کی اہم وجہ! | سرطان کا ابتدائی عمل خاموشی سے پنپ جاتا ہے غور طلب

July 13, 2025
کالممضامین

چین ،پاکستان سارک کا متبادل پیش کرنے کے خواہاں ندائے حق

July 13, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?