سرینگر// پولیس نے سیکریٹریٹ مارچ کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ڈیلی ویجروں اور کیجول ملازمین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا جبکہ تیز رنگدار پانی کی دھاروں سے بھی نہلا دیا۔لاٹھی چارج اور بھگڈر کے بیچ 24 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے تقریباً 200ملازمین کو حراست میں لیاجس کے بعدڈیلی ویجر یونین نے17جون کو اسمبلی گھیرائو کا اعلان کیا۔ شہر کے ریذیڈنسی روڑ پر اُس وقت کچھ وقفہ کیلئے افراتفری کا ماحول پیدا ہوا اور اس مصروف ترین سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی، جب محکمہ پی ایچ ای دفتر سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ڈیلی ویجروں اور کیجول لیبروں کے علاوہ دیگر زمروں کے تحت آنے والے عارضی ملازمین نے احتجاجی مارچ بر آمد کیا ۔اس موقعہ پر ملازمین نے سیکریٹریٹ تک مارچ کرنے اور اس کا گھیرائو کرنے کیلئے جلوس بر آمد کیا ۔احتجاجی ملازمین جونہی پیش قدمی کرتے ہوئے ایکس چینج رڑ پر پہنچ گئے ۔اس موقعے پر وہاں پہلے سے تعینات پولیس نے احتجاجی ملازمین پر لاٹھیاں برسائیں اور ان کا تعاقب کیا۔اس موقعہ پرایکسچینج روڑ اور گردونواح کے بازاروں میں افرا تفری پھیل گئی ۔ملازمین اور پولیس کے درمیان محاذ آرائی کا سلسلہ کچھ دیر کیلئے جاری رہااوربالآخر احتجاجی ڈیلی ویجروں کو تتر بتر کرنے کیلئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا۔پولیس نے پہلے احتجاجی عارضی ملازمین پر بے تحاشا لاٹھیاں برسائیں جس کے دوران احتجاجی ڈیلی ویجر چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں اِدھر اُدھر بکھر گئے تاہم انہوں نے نعرے بازی جاری رکھی اور پولیس نے انہیں ہانکنا شروع کیا۔اس دوران مولانا آزاداور ایکسچینج روڑ پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی بری طرح سے متاثر ہوئی۔حالات کو قابو سے بارہر ہوتا دیکھ کر پولیس نے احتجاج کررہے ڈیلی ویجروں پر لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ خصوصی گاڑیوںکے ذریعے رنگین پانی کے تیز دھار پھینکے ۔ پانی کے چھڑکائو کے ساتھ ہی پولیس نے احتجاجی ملازمین کو حراست میں لینے کا سلسلہ شروع کیا اور کشمیر پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے سربراہ سجاد احمد پرے ، شبیر احمد سمیت 200کے قریب احتجاجی مطاہرین کو حراست میں لیا ۔کشمیرپی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے صدر سجاد احمد پرے نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے س بات پر غم و غصے کا اظہار کیا کہ سابقہ حکومت سالہال سال سے مختلف محکموں میں کام کررہے مستحق عارضی ملازمین کی مستقلی میں رکائوٹ بنی رہی اور اب موجودہ سرکار پر اسی روش کو آگے بڑھارہی ہے۔پرے نے بتایا کہ حکومت مرحوم مفتی محمد سعید کے دور میں آئی ٹی آئی تربیت یافتہ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے پرتول رہی ہے جس کے باعث محکمہ میں سالہال سال سے کام کررہے غریب عارضی ملازمین کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ حکومت کو اسمبلی میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرکے 1994کے بعد تعینات کئے گئے ملازمین کی مستقلی عمل میں لانی چاہئے۔ سجاد احمد پرے نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اس ریاست میں سیاسی اثر رسوخ رکھنے والوں یا سیاسی وابستگی سے مستثنیٰ لوگوں کیلئے کیا کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ملازمین اپنے جائز حقوق کی بازیابی کیلئے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں17جون کو احتجاج کے بطور اسمبلی کا گھیرائو کیا جائے گا۔