عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//سپریم کورٹ میں ایک عجیب و غریب معاملہ پیش آیا جہاں ایک عرضی دہندہ نے دعویٰ کیا کہ اس کے دماغ کو ہیومن برین ریڈنگ مشین کے ذریعے ہیک کیا گیا ہے۔ اس نے کہا کہ کچھ افراد نے سی ایف ایس ایل سے یہ مشین حاصل کی اور اس کا استعمال اس کے دماغ کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ جسٹس سدھانشو دھولیہ اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ اس عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا، عرضی گزار کی طرف سے یہ عجیب بات کہی گئی ہے کہ کچھ افراد ایسی مشین چلا رہے ہیں، جس کے ذریعے اس کے دماغ کو قابو کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اس معاملے میں مداخلت کرنے کی کوئی گنجائش یا وجہ نظر نہیں آتی۔عرضی گزار نے اس سے پہلے آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں اس نے کہا تھا کہ کچھ افراد نے سینٹرل فارینسک سائنٹسٹک لیباریٹری (سی ایف ایس ایل) سے ہیومن برین ریڈنگ مشین حاصل کی ہے اور اس کا استعمال اس کے دماغ پر کیا جا رہا ہے۔ عرضی گزار نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مشین کو ڈی ایکٹیویٹ کرنے کی ہدایت دے۔اس کے بعد سی ایف ایس ایل اور ایس بی آئی نے ہائی کورٹ میں حلف نامہ جمع کرایا کہ عرضی گزار پر ایسی کوئی فارینسک جانچ نہیں کی گئی ہے، لہذا مشین کو ڈی ایکٹیویٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔