جموں+سرینگر// وادی کا 4روزہ دورہ ختم کرنے کے بعد دنیشور شرما جمعرات کی شام جموں میں وارد ہوئے جہاں انہوں نے ریاستی گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کیساتھ طویل ملاقاتیں کیں۔گورنر نے دنیشور شرما کو تجویز دی کہ وہ سب کیساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے، خاص طور پر سماج کے ان عنا صرکیساتھ، جو بظاہر متضاد نظریہ کے حامی ہیں۔دنیشور شرما نے شام دیر گئے راج بھون میں ریاستی گورنر این این ووہرا سے ملاقات کی۔ شرما نے گورنر کو مختلف گروپوں اور انفرادی طور پر ملنے والوں کیساتھ ہوئی ملاقاتوں کے بارے میں جانکاری دی، نیز ان گروپوں کی جانب سے جن امور پر تشویش کا اظہار کیا گیا انکے بارے میں بھی گورنر کو جانکاری دی۔گورنر نے دنیشور شرما کو تجویز دی کہ انکے پہلے دورہ وادی کے دوران کچھ گروپوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، تاہم اسکو خاطر میں لائے بغیر انہیں بات چیت کا تسلسل جاری رکھ کر سب کی بات سننی چاہیے، خاص کران عناصر کی، جو متضاد نظریہ رکھتے ہیں۔اسکے بعد شرما نے محبوبہ مفتی کیساتھ انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ملاقات کے دوران شرما نے وادی میں قریب 58وفود کیساتھ ہوئی بات چیت کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کو اپنی رائے سے آگاہ کیا اور آنے والے دنوں میں اپنی سرگرمیوں کو مزید وسعت دینے کے بارے میں بھی بات کی۔اس سے قبل جموں پہنچنے پر انہوں نے چیف سیکرٹری بی بی ویاس اور ڈائر یکٹر جنرل پولیس ایس پی وید نے ان کے ساتھ انتظامی امور اور کشمیر کے حالات کے بارے میں مکمل جانکاری حاصل کی۔ مابعد بھارتیہ جنتا پارٹی BJPکا ایک وفد ریاستی صدر ست شرما کی قیادت میں نامزد مذاکرات کار سے ملا، وفد میں ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا شمشیر سنگھ منہاس اور اشوک کھجوریہ ایم ایل سی بھی شامل تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ست شرما نے کہا کہ ’ہم نے دنیشور شرما کو علاقائی توازن کے بارے میں بی جے پی کے سٹینڈ کے بارے میں بتایا اور جموں کشمیر و لداخ خطوں کی مساوی ترقی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ہم نے مرکزی سرکار کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات، جن میں این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی کارروائیاں اور فوج کی جانب سے شروع کردہ آپریشن آل آئوٹ وغیرہ شامل ہیں جس کے نتیجہ میں ریاست بالخصوص کشمیر میں امن قائم ہو رہا ہے ۔ حریت قیادت کی جانب سے نامزد مذاکرات کار کا بائیکاٹ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ست شرما نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے 90فیصد لوگ امن کے خواہاں ہیں جب کہ صرف 5-6فیصد لوگ ہی امن عمل کو سبو تاژ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار ریاست میں امن بحالی کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے ۔ جمعہ کو سیاسی، غیر سیاسی، سماجی تنظیموں کے 30وفود دنیشور شرما کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ گیسٹ ہائوس کے کنونشن ہال میں ملاقاتوں کا یہ سلسلہ صبح 9:30بجے شروع ہو کر شام8:00بجے تک جاری رہے گا۔ ہفتہ کی صبح شرما واپس دہلی لوٹ جائیں گے جہاں وہ وزارت داخلہ کے سینئر افسران اور مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کر کے اپنے دورہ ٔ ریاست کی تفصیلات سے انہیں آگاہ کریں گے۔ اس سے قبل دنیشور شرما نے دورے کے چوتھے روز نائب وزیر اعلیٰ،کانگریس کے سابق صدر پروفیسر سیف الدین سوز اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے سرینگر میں ملاقات کی۔جمعرات کو دنیشور شرما نے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ سے ملاقات کی،جس کے دوران کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرما اورسنگھ کے درمیان ملاقات کے دوران’’ ریاست کے کئی مسائل پر جامع تبادلہ خیال ہوا‘‘۔ کانگریس کے سابق ریاستی صدر پروفیسرسیف الدین سوز کے رہائشی گھر واقع ائرپورٹ روڑ پر دنیشور شرما نے ملاقات کی۔پروفیسر سوز نے بامعنی مذاکراتی عمل کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں ورکنگ گروپوں اور مصالحت کاروں کی کئی رپورٹوں کو کوڑے دان کی نذر کیا گیا،تاہم اب وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو چاہیے کہ اس تازہ پہل کو بامعنی بنائے۔انہوں نے رابطہ کار سے کہا کہ وہ دہلی تک یہ پیغام پہنچائے کہ لوگوں میں جو بداعتمادی پیدا ہوئی ہے اس کو دور کرنے کیلئے اقدمات اٹھائے جائیں۔سوز نے جیلوں میں نظر بند نوجوانوں کو عام معافی دینے کی بھی وکالت کی۔اس دوران جموں کشمیر نیشنل لیگ کے ایک وفد نے دنیشور شرما سے ملاقات کی،اور مسئلہ کشمیر کے کئی پہلوں پر بات کی۔