Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مشرقی تہذیب کا ترجمان |انجم عثمانی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 25, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
ہر افسانہ نگار کا ایک نیا انداز ہوتا ہے۔ کوئی زبان و بیان کو اہمیت دیتا ہے تو کوئی کہانی کو۔کسی کسی میں کردار نگاری کو سب کچھ سمجھا جاتا ہے۔ بہت کم افسانہ نگار ایسے ہوتے ہیں جن کے یہاں تمام خصوصیات یکجا ہوجاتی ہیں۔ ان افسانہ نگاروں میں ایک نمایاں نام انجم عثمانی کا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انجم عثمانی ایک ایسے اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کے آباو اجداد نے دینی، اسلامی اور قومی فلاح وبہبود کے لئے اپنی پوری زندگی صرف کردی۔ یعنی دیوبند جیسے ادارے کی بنیاد بھی ڈالی اور سرپرستی بھی کی۔ یہی خاندانی جذبہ انجم عثمانی میں پایا جاتا ہے۔ جہاں ایک طرف انسانی خدمات کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے تو دوسری طرف ان کی کہانیوں کے کرداروں کے ذریعہ انسانیت کے فروغ میں انجم عثمانی نے بڑا رول ادا کیا ہے۔مشرقی تہذیب کی نمائندگی تو ان کے افسانوں کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ انجم عثمانی نے’ انسانوں‘ کے علاوہ بہت سی ایسی اہم کتابیں بھی لکھی ہیں جن پر کسی نے کبھی ایک صفحہ بھی نہیں لکھا تھا، اس وقت انجم عثمانی کی ایک کتاب ٹیلی ویژن نشریات پر شائع ہوئی۔ جس کا استقبال ساری دنیا میں کیا گیا اور نصاب میں بھی شامل کی گئی۔ اس کتاب سے کئی نوجوانوں نے استفادہ کیا اور روز گار حاصل کیا۔ اس طرح اُن کے انشائیے برابر آتے رہے اور اِس کے بعد’ شگفتگی کی تلاش میں‘ کتاب شائع ہوئی۔ یوں توانجم عثمانی کے افسانوی مجموعوںکی اشاعت سے پہلے ہی وہ ایک معتبر افسانہ نگارکی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کرچکے تھے لیکن ’،’ٹھہرے ہوئے لوگ‘‘،’’کہیں کچھ کھوگیا ہے‘‘ کی اشاعت کے بعد تو جیسے ادبی حلقوں میں دھوم مچ گئی۔ یہاں ایک بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں۔ ہر افسانہ نگار شاعر کی یہ تمنّا رہتی ہے کہ اس کے فن پر کوئی بڑا نقّاد لکھے اور وہ اس کے لئے کوشش بھی کرتا ہے لیکن، انجم عثمانی نے کبھی کسی سے کوئی گذارش نہیں کی۔ حالانکہ وہ ایسے عہدے پر تھے کہ دوسرا کوئی ہوتا تو جانے کیا کرلیتا لیکن انجم عثمانی نے دوسروں کے لئے تو بہت کچھ کیا ،اپنے لئے کچھ نہیں کیا۔ حد تو یہ ہے کہ ان کی کہانیاں اور ان کے دیگر کاموں کو دیکھتے ہوئے خود لکھنے پر مجبور ہوگئے پروفیسر گوپی چند نارنگ اور انہوں نے تو ایسا مضمون لکھا کہ وہ کئی جگہ چھپا۔ دوسرے یہ کہ یہ راز کب کُھلا جب میں نے ان کی بغیر اجازت کے’ انتساب عالمی‘ میں ایک مختصر گوشہ ان پر شائع کیا۔ بس یوں سمجھ لیجئے کہ چاروں طرف سے شکایتوں پر شکایتیں آنے لگیں کہ ہم سے کیوں نہیں کہا۔ تب مجھے انجم عثمانی کی ہردلعزیزی کا پتہ چلا۔ اقبال مسعود، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہزاد انجم، غضنفر، پروفیسر محمد نعمان خان، نگار عظیم جو کہ انجم عثمانی کے دوستوں میں سے ہیں، سب نے کہا کہ انجم عثمانی پر ہم لکھنا چاہتے ہیں۔ میں نے ان سے معافی مانگی اور کہا کہ یہ بات ہے تو میں انجم عثمانی کی شخصیت اور فن پر کتاب لے آتا ہوں، آپ سب اب اپنے اپنے مضامین مجھے بھجوائیں۔ اس طرح میں نے ان پر کتاب نکالنے کا فیصلہ کر لیا۔ انجم عثمانی میرے بھی محسن و کرم فرما ہیں۔ انھوں نے دوردرشن پر اس وقت پڑھوایا جب کوئی دوسرا چینل نہیں تھا۔اس طرح ان سے تعلقات اور گہرے ہوتے چلے گئے بلکہ وہ ایک چھوٹے بھائی کی طرح محبت کرتے ہیں اور ہر قدم پر نہ صرف اپنے مفید مشوروں سے نوازتے ہیں بلکہ ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ جہاں تک ان کی افسانہ نگاری کا تعلق ہے تو یہ بات میں اکثر مضامین میں لکھ چکا ہوں کہ جتنا اچھا انسان ہوگا وہ اتنا ہی بڑا تخلیق کار ہوگا۔ ان کے افسانوں میں بھی ان کے اعلیٰ کردار کی جھلکیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ ’’جنگل ‘‘ ایک ایسی کہانی ہے جس  میں وہ ایک عرصہ کے بعد جب گھر پہنچتا ہے تو اسے سب کچھ بدلا بدلا نظر آتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کا گھر کہیں کھوگیا ہے۔ کتاب کا نام بھی’’ کہیں کچھ کھوگیا ہے‘‘۔اسی طرح کہانی کو انھوں نے اہمیت دی اور کتاب کا نام رکھا ۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اس کہانی میں ایک مکمل انسانی رشتوں کی داستان موجود ہے۔ ویسے بھی انجم عثمانی اپنی ہر کہانی میں طوالت سے گریز کرتے  ہوئے کم الفاظ میں ایک کڑی پیش کرنے کے ہنر سے واقف ہیں۔ ’’جنگل‘‘ میں بھی انہوں نے یہی ٹیکنک اپنائی ہے اور اس کہانی میںانسانی رشتوں کی عظمت بھی دکھائی دیتی ہے اور دوسری طرف جب بھابی کہتی ہے کہ مجھے لگتا ہے وہ یہاں اپنے گھر کا حصّہ مانگنے آیا ہے، بس پوری کہانی کا انحصار انہیں چند جملوں سے واضح ہوجاتا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ جب کوئی بیٹا، بھائی ایک عرصہ تک اپنی نوکری یا دوسرے کاموں کے لئے گھر سے باہر رہتا ہے تو اس کے تمام عذیز رشتے دار ہی نہیں بلکہ اس کا اپنا گھر بھی کھوجاتا ہے۔ 
’’ڈھلواں چٹّان پر لیٹا ہوا آدمی‘‘ انجم عثمانی کی یہ وہ کہانی ہے جسے ہم ایک شاہکار کہانی کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ اس لئے کہ اس کہانی میں کئی کہانیاں چھپی ہوئی ہیں اور انجم عثمانی نے کہانی کے درمیان اپنے مکالموں کی ایک ایک لائن میں ایک ایک کہانی بیان کردی ہے۔ ایک کار میں فیملی کے کچھ لوگ ایک شادی میں جارہے ہیں۔ اس میں ایک پچاس سال کا بوڑھا، اس کا ادھیڑ عمر کا بیٹا اور بچے اور چار سال کی نواسی اچانک سوال کرتی ہے نانا! وہ بھوت والی بیری تو ہم نے دیکھی ہی نہیں۔ وہی بھوت والی بیری کا پیڑ۔ نانا اس کے سوال کو نظر انداز کرتے ہیں لیکن بچّی ضد کرتی ہے۔ اب جو نانا سوچتے ہیں اس میں پوری ایک الگ سے کہانی بیان کر دی گئی ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ اس کا دل چاہا کہ صاف صاف بتا دے کہ اب وہ بیری کا پیڑ کیا لگ بھگ سارے ہی پیڑ کٹ گئے ہیں۔ ان کی جگہ لوہے کے اونچے اونچے ٹاوروں نے لے لی ہے۔ اب بھوت پیڑوں پر نہیں ان ٹاوروں میں رہتے ہیں۔
یہ ایک مکمل کہانی ہے جو ہماری زندگی میں ہونے والی تمام تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کہانی میں ایک اور بہت اہم بات ہے وہ چند جملے جو پوری انسانی تہذیب، انسانی رشتوں کی پائمالی اور نئی اور پرانی تہذیب کی عکّاسی دیکھئے، پچاس سالہ بوڑھے کی فیملی کہاں وہ تو بہت پہلے ہوا کرتی تھی۔ یہ تو اس کے بیٹے کی فیملی ہے جس میں وہ رہ رہا تھا بلکہ رکھا ہوا تھا۔
اب واقعی گھر میں کسی بزرگ کا ہونا گویا رکھا ہوا ہونا ہے کہ اس کی کوئی پوزیشن نہیں ہوتی۔ وہ تو گھر میں سجی دیگر چیزوں کی طرح رکھے ہوئے ہیں۔ انجم عثمانی نے اس کہانی میں اتنا درد اور اتنی تاثیر پیدا کردی ہے کہ کہانی کہیں سے کہیں پہنچ گئی ہے۔ اس کہانی پر اتنا کچھ لکھا جاسکتا ہے کہ ایک کتاب ہوجائے۔انجم عثمانی کی جو خصوصیت ہے کہ ایک مختصر کہانی میں بھی معنی کا ایک دریا سمودیتے ہیں اس میں گہرائی اور گیرائی پیدا کردیتے ہیں اور کہانی بلندیوں کو چھونے لگتی ہے۔ 
 انجم عثمانی کی کہانیوں میں دراصل یہی سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ ادبی ماحول میں رہے ہیں جس میں ان کی پرورش ہوئی ہے۔اسی مشرقی تہذیب کی عکاسی نمایاں ہے۔ میں اکثر اپنے مضامین میں اس بات کا تذکرہ کرچکا ہوں کہ میں اپنے محسن و کرم فرمائوں پر ان کی شخصیت اور کارناموں پر کسی نہ کسی بہانے کتابیں ترتیب دے کر انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، جنھوں نے مجھے ہمیشہ اپنی محبتوں، مشوروں سے نوازا ہے اور قدم قدم پر میری رہنمائی کی ہے۔ ان میں ایک نمایاں نام انجم عثمانی کا ہے۔ یوں تو انجم عثمانی پر بہت سے نامور ادیبوں، نقّادوں نے لکھا ہے۔ کئی تبصرے ان کی کتابوں پر آئے ہیں۔ میں نے اس کتاب میں کچھ تبصروں کو عنوان دے کر علیحدہ علیحدہ باب مقرر کئے ہیں۔  
ہر فنکار کی شخصیت  اس کے فن میں کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طریقے سے آکر رہتی ہے۔ اس کے اخلاق کردار اور اس کے خاندان کی وضع داری وغیرہ، اگر وہ افسانہ نگار ہے تو و اس کے کرداروں میں یہ سب کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ انشائیہ نگار ہے تو اس کی تحریر کے الگ الگ لفظ میں تازگی کے ساتھ ساتھ اس کے کردار کی کچھ نہ کچھ جھلکیاں ضرور دکھائی دیں گی۔ اگر شاعر ہے تو شاعری میں بھی انجم عثمانی چونکہ ایک اعلیٰ علمی خاندان کے چشم و چراغ ہیں، والد، چچا، بھائی اور خاندان کے دیگر افراد بھی نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ کئی تو مشہور عالم ، فاضل شخصیات ہیں۔ ظاہر ہے کہ انجم عثمانی نے جس ماحول میں آنکھ کھولی وہ ایسا ادبی ماحول تھا کہ جس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انجم عثمانی کی کہانیوں میں انسانیت ، ہمدردی، کرداروں میں وضح داری نمایاں ہے۔ فنکار تو کئی مشہور ہوئے ہیں لیکن ہر دل عزیزی سب کو حاصل نہیں ہوتی۔ شہرت کے ساتھ ہر دل عزیزی جن فنکاروں کو نصیب ہوئی ہے ان میں انجم عثمانی کا نام نمایاں ہے۔ جس شخص سے لوگ ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں ، جسے دل سے چاہتے ہیں ، اس کی چیزوںکو بھی سمیٹ سمیٹ کر رکھتے ہیں۔ انجم عثمانی سب کے چہیتے فنکار تھے۔ ان کی شخصیت کے پہلو ایسے ہیں کہ جن پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔ میں نے جب ان کی بغیر اجازت کے انتساب کا مختصر گوشہ ان پر شائع کیا تو پورے ادبی حلقے میں اس کی پذیرائی اور شکایت پر شکایت ہونے لگی۔ فون پر فون آنے لگے کہ خاموشی سے یہ گوشہ کیوں نکالا۔ ہم سے کیوں نہیں کہا۔خاص طور پر پروفیسر غضنطر، اقبال مسعود ، ڈاکٹر خالد محمود، پروفیسر محمد نعمان خان، پروفیسر شہزاد انجم، اور کئی معتبر شاعروں، ادیبوں نے خوشی کا اظہار بھی کیا اور ا س پر لکھنے کی خواہش بھی کی۔ میں نے یہ موقع غنیمت جانا اور اعلان کردیا کہ آپ اپنے مضامین سے نوازیں، میں یہ سب کتابی شکل میں شائع کروں گا اور پھر اللہ کے کرم سے ’ انجم عثمانی : شخصیت اور فن ‘ کتاب منظر عام پر آ گئی جس نے بہت مقبولیت حاصل کی ، لیکن افسوس انجم عثمانی اب ہمارے درمیان نہیں رہے ۔ آج ہم سے شمس الرحمن فاروقی ، مناظر عاشق ہرگانوی ، مشرف عالم ذوقی ، افتخار امام صدیقی اور انجم عثمانی جیسے ادیب چھن گئے جن کی تلافی ممکن نہیں ۔ 
 
٭٭٭
(مدیر سہ ماہی ’انتساب عالمی ‘) 
موبائل نمبر؛9425641777
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مودی حکومت کو پُرامن راستے تلاش کرنے پر سیاسی سزا نہ دی جائے: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ ملی ٹینٹوں کے پوسٹر چسپاں
تازہ ترین
ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ کے انتخاباب،ایڈوکیٹ صوفی فیروز کامیاب قرار
تازہ ترین
کچھ ٹی وی چینلز کے اینکروں کے بغیر سب لوگ جنگ بندی معاہدہ بر قرار رہنے کے خواہاں ہیں: عمر عبداللہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?