میرے شہر میں
لب کشائی کی سزا موت ہے
حالانکہ
بے دست وپا ہے
شہر کا کوتوال۔
مکان ہیں لیکن
مکین محفوظ نہیں
لباس میں
لیکن جسم
کھوکھلے ناتواں۔۔۔ مجبور
روح بے چین وبے قرار
آسماں کالا زمین سرخ
پھول پتے ۔ بے رنگ و بوُ
چاند تارے جگنو۔۔ بے نور
کوزے میں قید ہے
احساس کاسمندر
موحوں میں تلاطم
طوفان کی آمد آمد
لیکن
کشتی میں چھید ہی چھید
کیا ہوگا کوئی مسیحا
جو ہمیں پار لگائیگا۔
امداد ساقیؔ