پرولیا// انڈیا اگینسٹ ویسٹیج آف ویلڈ ووٹس کی مشرقی ہند شاخ کی ایک میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اب سے تمام انتخابات میں سیکولر ووٹوں خاص کر مسلم ووٹوں کی تقسیم روکنے کیلئے عوامی بیداری کی جاری تحریک مزید تیز کی جائے گی۔ انڈیا اگینسٹ ویسٹیج آف ویلڈ ووٹس کے کنوینر صحافی اور سماجی مفکر جہاں گیر عادل کی صدارت میں منعقدہ اس میٹنگ میں مغربی بنگال، بہار اور جھارکھنڈ کے سیاسی سماجی کارکنوں اساتذہ، ائمہ، شعرا اور دانشوروں نے اپنے اپنے علاقوں کی صورت حال کا تجزیہ پیش کیا اور الزام لگایاکہ فاشسٹ حکومت کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی کو مسلسل خطرہ لاحق ہے ۔گو کہ ہندوستان ایک سیکولر جمہوریت ہے مگر قوم پرستی کی گھٹیا تعریف و تشریح کے ذریعہ اور عوامی شعور کو گمراہ کر کے ایک ایسا ماحول بنایاگیا جس میں فرقہ پرستوں نے ملک کی سیکولر شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کا موقع حاصل کر لیا۔ جھارکھنڈ کے سہیل احمد خان (ڈالٹین گنج)بہار کے ریاض احمد خان(پٹنہ) شاہ نواز علم (گیا) ذاکر خان (گیا)اور مغربی بنگال کے پرولیا کے انعام الحق، احتشام الحق،منعم الحق اور نوشاد الحق برن پور کے شمیم اختر،رانی گنج کے رفیق احمد اور خالد صفی نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ دہلی سے ویڈیو کال پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے بانی اور قومی کنوینرصحافی اور دانشور اشہر ھاشمی نے کہا کہ یہ تحریک ووٹر کو با شعور بنانے سے متعلق ہے اسے اس پر مائل کرنا مقصود ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں۔ہر چھوٹے بڑے الیکشن میں رائے دہی کے اپنے حق کے ذریعہ فیصلہ سازی میں شریک ہوں100فیصد ووٹنگ کے ذریعہ اپنی پسند کا جمہوری اعلان کریں اور کسی بھی حال میں اپنے ووٹ برباد نہ ہونے دیں۔ ممتاز شاعر اور دانشور اشہر ھاشمی نے اس پر زور دیا کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم سے فرقہ پرستوں اور فاشسٹوں کو انتخابی فائدہ پہنچنے کی روک تھام کیلئے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ عوامی رابطہ پروگراموں کے ذریعہ ہر ووٹر کو اس پر مائل کرنے کی کوشش کی جائے کہ وہ اپنا ووٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکے جانے سے بچائے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں سے یہ مطالبہ مسلسل کیا جائے کہ ملک کے ہر حلقے میں سیکولر اور فاشسٹ پارٹیوں اور امیدواروں کے درمیان ایک پر ایک مقابلہ یقینی بنائیں۔ووٹ برباد کرنے والی پارٹیوں کی مزاحمت کی جائے اور ایسے عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو کسی مصلحت کی بنیاد پر یقینی انتخابی نتائج کو مسخ کر کے بی جے پی آر ایس ایس کی مسلسل مدد کر رہے ھیں۔ جہاں گیر عادل نے قیام تنظیم سے ابتک کی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ ابتک آندھرا پردیش، تلنگانہ، بہار، مغربی بنگال اور جھارکھنڈ کے علاوہ قومی راجدھانی دہلی میں بہت بڑے پیمانے پرعوامی رابطہ مہم جاری ہیں اور اتر پردیش کی صورتحال کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے ۔اب توجہ بہار کی طرف ہے اور اس سلسلہ کی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ تنظیم کی ایک ٹیم جلد ہی سیمانچل کے دورہ پر جائے گی اور بھر میں مسلمانوں کے ووٹوں کے اعتبار سے اہمیت کے حامل حلقوں کی صورت حال کا بر محل جائزہ لیا جائے گا اور سیاسی کارکنوں کی بجائے عام آدمی کی رائے جان کر طے کیا جائے گا کہ کس حلقہ میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے ۔