مسلم مذہبی تنظیموں اور رہنماوں کی شدید مذمت

Kashmir Uzma News Desk
10 Min Read
نئی دہلی// ملک کے متعدد مسلم مذہبی ، سیاسی اور سماجی تنظیموں نیز اہم رہنماوں نے کشمیر کے پلوامہ میں کل فوجی قافلے پر ہوئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور عوام سے مصیبت کی اس گھڑی میں امن و امان ، اتحاد و یکجہتی اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے ۔دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے سی آر پی ایف کے ایک قافلے پر ہونے والے خود کش حملے کو دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور جاں نثارانِ وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت و ہمدردی کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں پورا ہندوستان، ریاست اور اس کے اداروں کے ساتھ وطن عزیز کے دفاع کی جنگ میں پوری مستعدی کے ساتھ کھڑا ہے ۔شاہی امام نے کہا کہ سی آر پی ایف کے ڈھائی ہزار جوانوں کے قافلے کا گزرنا اور پھر اس پر بھیانک حملہ کرنے میں دہشت گردوں کا کامیاب ہو جانا ہماری حفاظتی حکمت عملی پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگاتا ہے ۔ ہمیں اپنی اس حفاظتی حکمت عملی پر از سر نو غور کرنا چاہیے اور اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ کہیں اس میں کوئی خامی تو نہیں ہے اور اگر ہے تو اس کا تدارک کرنا چاہیے ۔ اسی کے ساتھ انھوں نے کہا کہ یہ حملہ کہیں انٹلی جنس اداروں کی ناکامی کی طرف اشارہ تو نہیں کرتا۔ انھوں نے سوال کیا کہ جب وہاں کئی فورسز کے اپنے انٹلی جنس ادارے ہیں تو پھر اتنا بڑا حملہ کیسے ہو گیا، کیا ان اداروں کو اس کی خبر نہیں ہو سکی تھی؟یہ تباہ کن حملہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ان ایجنسیوں کے درمیان رابطے اور تعاون کا فقدان تو نہیں ہے اور کیا دہشت گردوں نے اسی کا فائدہ تو نہیں اٹھایا۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تشدد و خوں ریزی کا راستہ ہلاکت و تباہی سے تو قریب کر سکتا ہے ، اس سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ44جوانوں کا جاں بحق ہو جانا شدید تکلیف کا باعث ہے ۔اس لیے فضا کو مکدر کرنے کے بجائے امن و امان کے راستے تلاش کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ، اور یہ راستہ صرف باہمی گفتگو سے ہی نکل سکتا ہے ، جس سے کشمیر کے عوام کی پریشانیوں کی فضا ختم ہو سکے اور وہاں امن وامان کا ماحول قائم ہو سکے ۔امیر جماعت نے اس سانحے کی حکومت کی جانب سے تحقیق کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حقائق سامنے آنے کی امید کی جا سکتی ہے اور یہ واضح ہو سکے گا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ کہیں کشمیر کے ماحول کو خراب کرنے ، ہند پاک تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے یا ملک میں ہونے والے جنرل الیکشن سے قبل وہاں کی فضا کو بگاڑنے کی کوئی بڑی سازش تو نہیں ہے ؟امیر جماعت نے حادثہ میں موت کا شکار ہونے والے فوجی جوانوں کے وابستگان سے ا ظہار ہمدردی کیا اور زخمی فوجیوں کی صحت کے لیے دعا کی ہے ۔جمعے ۃ علما ء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے سی آر پی ایف کے قافلے پر ہوئے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گردانہ اور بزدلانہ عمل ہے جو کبھی جہاد نہیں ہوسکتا،ہندستان کے تمام انصاف پسند شہری اس اندوہ ناک حادثہ پر مقتولین کے تئیں انتہائی صدمہ اور دہشت گردوں کے تئیں انتہائی بے زاری اور نفرت کا اظہار کرتے ہیں ، ہم سب مقتولین کے غم زدہ خاندان کے ساتھ بلا امتیاز مذہب و ملت کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی نے کشمیر میں امن وامان کے قیام کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے ،لیکن ہمیں ہرگز مایوس نہیں ہو نا چاہیے بلکہ امن وامان کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جد وجہد کو ہر سطح پر پوری طاقت سے ساتھ جاری رکھنا چاہیے ۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے پلوامہ میں سی آر پی ایف قافلے پر خود کش حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اوراسے افسوسناک ،بزدلانہ اوربدبختانہ عمل اورقومی سیکورٹی اور امن کے لیے بڑا خطرہ قراردیا۔مولانا سلفی نے کہا کہ دہشت گردوں نے وقتا فوقتا جس طرح فوجیوں کواپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے وہ ملک کی سیکورٹی اور حکومت کے لیے لمحہ فکریہ اورتمام ہندوستانیوں اورانسانیت نوازوں کے لئے عظیم سانحہ اورصدمہ جانکاہ ہے ۔ حکومت کوجلدازجلدایسے اقدامات اورتدابیراختیارکرنی چاہئیں جن سے ہمارے بیش قیمت اثاثہ اورقابل فخر فوجی جوانوں اورعوام کی جان ومال محفوظ رہ سکے ۔ نیز دہشت گردعناصراپنے ناپاک عزائم میں ناکام ونامراد ہوسکیں۔مولاناسلفی نے مزید کہا کہ حکومت اورانٹیلی جینس کو حالات پر کڑی نظر رکھنی چاہئے تاکہ پھرکبھی اس طرح کے دلدوزحادثات وقوع پذیرنہ ہوں، جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں اوردہشت گردانہ کارروائیوں کے اصل مجرمین کو کیفر کردارتک پہنچانے میں کسی مصلحت سے کام نہ لیاجائے ۔آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے پلوامہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا اور ہوتا رہا ہے ، وہ انتہائی غلط، غیرانسانی اور بربریت کا مظہر ہے ، جس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہو گی۔ انہوں نے اس درد والم کے موقع پر حکومت ہند کے ساتھ اپنے اتحاد ویکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا واقعہ پورے ملک کے لیے ایک چیلنج ہے ۔ ضرورت ہے کہ اس طرح کے واقعہ میں ملوث اصل مجرمین کی حقائق کی زمین پر رہتے ہوئے منصفانہ جانچ کی جائے اور قصورواروں کے خلاف غیرمعمولی ایکشن لیتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا ذمہ دار خواہ کوئی بھی ہو، اُسے برداشت نہیں کیا جاسکتا اور اس طرح کی بہیمانہ کاروائیاں ناقابل برداشت ہیں۔ ہمارے محب وطن سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے ، وہ سفاکانہ اور ننگی جارحیت کا غماز ہے ، تاہم حکومت اور مسلح افواج کی ایک بڑی اور حساس ترین ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ اس طرح کی کاروائیوں کے انتقام کے لیے کسی بھی سطح پر بے گناہوں کو گرفت میں نہ لائے اور شہریوں کو کسی طرح کا زک نہ پہنچے ۔آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے بانی وصدر اور ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین سید محمد اشر ف کچھوچھوی نے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں پورا ملک جوانوں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت ناسور ہے ، اس کا خاتمہ ضروری ہے ، حکومت بتائے آخر کب تک ہم اپنے فوجیوں کو یونہی کھوتے رہیں گے اور آنسو بہاتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں ملک کے لئے اپنی جان کی قربانی دینے والے جوانوں کے خاندانوں کے ساتھ پورا ملک کھڑا ہے ، دہشت گردانہ واقعہ کی سخت مذمت سے اب کام نہیں چلے گا بلکہ روز بروز بڑھتے ہوئے اس طرح کے واقعات کو روکناہوگا۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے پلوامہ دہشت گردانہ واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے پسماندگان کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کیا۔ای ابوبکر نے مطالبہ کیا کہ آئندہ انتخابات کو دیکھتے ہوئے اس واردات کا غلط استعمال کرکے کوئی سیاسی فائدہ اٹھانے کے بجائے ، اس پورے معاملے کی باریکی سے جانچ کی جائے اور ایسے اقدامات کیے جائیں کہ مستقبل میں دوبارہ ایسی دردناک واردات سے دوچار نہ ہونا پڑے ۔ انہوں نے یہ بھی یاددہانی کرائی کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ مناسب سیاسی اقدامات کے ذریعہ کمشیر کے مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے ۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاور ت کے صدر نوید حامد نے بھی اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہئے ۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *