Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مسلم بلاک کا معاشی اتحاد!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 27, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 ؏فی کس سالانہ آمدنی (امریکی ڑالر) 
15001 & above
10001-15000
5001-10000
2001-5000
1001-2000
501-1000
0-500
2
1
3
5
12
11
23
 
21؍ اگست 1969ء کو مسجد اقصٰی کے ایک حصے کو نذر آتش کرنے کے نتیجے میں تنظیم اِسلامی کا نفرنس عمل میں آیا۔ تنظیم کے قیام سے مسلم امہ میں ایک اُمید پیدا ہوئی تھی کہ اب مسلمانوں کا استحصال ہونا بندہو جائے گا۔ دُنیا کے نقشے پر نظر ڑالیں تو عالم اسلام مراکش سے لیکر انڈو نیشیا تک پھیلا ہوا نظر آئے گا ۔ اسوقت تنظیم اسلامی کا نفرنس کے ارکان کی تعداد 57 ہے جس میں آدھ درجن کے قریب ایسے ممالک ہیں جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ عالم اسلام دُنیا کے کل رقبے کے چوتھے حصے پر محیط ہے جب کہ دُنیا میں بسنے والا ہر چو تھا شخص مسلمان ہے۔ اسوقت دُنیا کی کل آبادی 700کروڑ افراد پر مشتمل ہے جس میں مسلمان 170 کروڑ سے کچھ زیادہ ہیں۔ مسلم ممالک میں دُنیا کے تیل کے زخائیر کا چالیس فیصدی جبکہ معد نیات و خام مال کا بیشتر حصہ موجود ہے۔ زرعی اور معدنی وسائیل کا ئنات قریباََ پنتیس  فیصدی اور عسکری افراد قوت ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ دُنیا کی کل پیدا وار پٹ سن کا اسی فیصدی مسلم ممالک سے پیدا ہوتا ہے جبکہ گرم مصالوں کی پیداوار میں انڈو نیشیا اور ملائیشیا ربڑ و قعلی کی پیداوار میں  سر فہرست ہے۔ اگر چہ مُسلم دُنیا کے پاس بے پناہ افراد قوت موجود ہے۔ مگر مسلم ممالک میں صنعتی اداروں کا فقدان کی وجہ سے یہ افراد قوت کا بیشتر حصہ مغربی ممالک میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مسلم ممالک کے پاس مہیا وسائل کے اعتبار سے مسلمان دُنیا بھر میں طاقتور و خوشحال ہونا چاہئے مگر عالمی برادری میں عالم اسلام کا مقام نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ہر اسلامی ملک کسی نہ کسی طرح امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کا دم بھر تا ہے۔ اقوام متحدہ، امریکہ، یورپ و غیرہ کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ بڑا معاندانہ ہے کیونکہ ان طاقتوں نے مسلمانوں کے معاملات میں دوھرا معیار اپنا رکھا ہے اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلم ممالک میں باہم اتحاد و اتفاق نہیں ہے۔ یہ مسلم ممالک چھوٹے چھوٹے باہمی مسائل پر لڑائی جھگڑے سے باز نہیں آتے اور ان کی نا اتفاقی نے اسلام دشمن طاقتیں امریکہ وغیرہ کو اسلامی ممالک میں مدا خلت کا موقع فراہم کیا ہے۔ جب تک اسلامی ممالک کا مل ہم آہنگی اور اتحاد کا مظاہرہ نہیں کرتے تب تک عالم اسلام کی تقدیر نہیں بدل سکتی ہے۔ 
اگر چہ تنظیم اسلامی کا نفرنس کے وجود کو آئے قریباََ 48 سال ہوئے مگر یہ تنظیم نہ ہی مسلٔہ فلسطین اور نہ مسلٔہ کشمیر کا حل کرانے میں کامیاب ہوئی ہے بلکہ مسلمانوں کے آپسی رسہ کشی کو بھی روکنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ اسکے بر عکس مسلم ممالک کو اقتصادی و معاشی طور استحصال ہوتا آرہا ے۔ اس طرح یہ ادارہ کاغذی گھوڑے دوڑانے تک محدود رہ چکا ہے۔ مشاہدے میں آتا ہے کہ مسلم ممالک کی پیداوار کو اسلام دشمن قوتیں کو ڑیوں کے دام حاصل کر تے ہیں پھر مکمل کر کے ضروریات زندگی کی اشیا مہنگے داموں مہیا کر تے آرہے ہیں اِس طرح مسلمانوں کو اقتصادی طور استحصال کیا جاتاہے۔ مشاہدے میں آتا ہے کہ یہ اسلام دشمن قوتیں پیغمبر اسلام صلی ا للہ علیہ وسلم کی ذات مقدس اور دین اسلام کے خلاف نا شائستہ و نا زیبا الفاظ استعمال کرکے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ا گر ایسے اسلام دشمن ممالک کے پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے تو یہ بد راہ عناصر راہ راست پر آسکتے ہیں ۔ مسلم ممالک کی اقتصادی و معاشی شعبوں کو مستحکم و مضبوط بنایا جا سکتا ہے جس کے لئے مسلم اقتصادی منڈی (Islamic Common Market/Muslim Economic Community)  کا قیام عمل میں لانے کی بے حد ضرورت ہے اور اِس کا م کو انجام دینے میں تنظیم اسلامی کا نفرنس ایک اہم رول ادا کر سکتا ہے۔ اسلامک ڈیولپمنٹ بنک اور دوسرے اسلامی ادارے اس تجویز یعنی مسلم اقتصادی منڈی کا قیام لانے میں ذمہ داری نبھا سکتے ہیں۔ اس وقت تنظیم اسلامی کا نفرنس کے 57ممالک بہ حیثیت ارکان موجود ہیں اور یہ ممالک اقتصادی طور کس قدر مضبوط ہیں، ذرا ان اعدادوشمار کا مطالعہ کیجئے، ان ممالک میں رہنے و الے مسلمانوں کی سالانہ فی کس آمدنی کس قدر قلیل ہے ۔ 
ان حقایق سے صاف ہوتا ہے کہ 34ڑ مسلم ممالک کے رہنے والے لوگوں کی فی کس سالانہ آمدنی ایک ہزار ڈالر کے اندر ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان میں فی کس سالانہ آمدنی اس وقت ایک ہزار امریکی ڈالر سے نیچے ہے یعنی 66 ہزار سے کم ہے اور یہاں 40 کروڑ ہندوستانی دو وقت کی روٹی اور سر پر معقول چھت سے محروم پڑے ہیں ۔اس لئے ان دو تہائی مسلم ممالک کی اقتصادی حالت کس قدر خراب ہے کہ اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کا اقتصادی و معاشی طور استحصال ہونے سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ محض ایک درجن سے کم مسلم ممالک کے رہنے والے لوگ خوشحال زندگی بسر کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا اقتصادی طور استحصال بند ہونے سے سیاسی طور ایک منظم تحریک و جود میں آسکتی ہے تاکہ مسلمان بھی عالمی برادری میں برابر کے حصہ دار ہو ں ۔ اقوام متحدہ میں مسلمانون کو جائز مقام حاسل نہیں ، تب ہی تو مسلٔہ فلسطین اور کشمیر مسلٔہ ابھی تک حل طلب ہیں۔ اگر مسلم اقتصادی منڈی کا قیام عمل میں لانے میں یہ تنظیم کامیاب ہو تو عالم دُنیا میں مسلمانوں کو ایک مضبوط مقام حاصل ہو گا۔
 نوٹ :مضمون اس چھٹی کا ارو ترجمہ ہے جو تنظیم اسلامی کانفرس کے جنرل سیکرٹری کو انگریزی میں تحریر کر کے ارسال کیا گیا ہے۔ محرر
فون نمبر 9858434696

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کواڑ پاور پروجیکٹ میں غرقاب مزدور کی نعش بازیاب
خطہ چناب
ہمیں جموں و کشمیر کی روایات کو آگے بڑھاکر یاترا کو کامیاب بنانا چاہئے لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میںبھگوتی نگر یاتری نواس کا دورہ ، انتظامات کا جائزہ لیا
جموں
آئی ٹی آئی جدت کاری کیلئے ‘ہب اینڈ سپوک ماڈل پر تبادلہ خیال
جموں
عارضی صفائی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال تیسرے روز بھی جاری قصبہ میں ہرسو گندگی کے ڈھیر جمع، بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق
خطہ چناب

Related

کالممضامین

آن لائن فریب کاری کے بڑھتے واقعات آگہی

July 2, 2025
کالممضامین

! وہ فصل جس نے زمین کی ملکیت بدل دی ایک اندراج جو جموں و کشمیر میں زمین کی ملکیت طے کرتا ہے

July 2, 2025
کالممضامین

بروکولی اور لال گوبھی کی کاشت! شاخ گوبھی ’وٹامن کے‘سے بھرپور سبزی ہے

July 2, 2025
کالممضامین

! جنگ کے شور میں امن کی چاہت دنیا کس خاموش جنگل میں جی رہی ہے؟

July 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?