Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مسلم اقلیت اورملک کا سیاسی منظرنامہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 17, 2017 3:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
16 Min Read
SHARE
  اترپردیش میں انتخابات کے عوام کے لیے غیرمتوقع لیکن خواص کے لیے عین متوقع نتائج پر جو تبصرے اور تجزیے مجموعی طور پر سننے ،دیکھنے اور پڑھنے کو مل رہے ہیں وہ بحیثیت مسلمان اور امت دعوت حیرت میں ڈالنے والے ہیں ،اکثر لوگوں کاکہنا ہے کہ بلیٹ مشینوں میں ہیرا پھیری ہوئی اور یہ اسی کا نتیجہ تھا ، بعضوں کا خیال ہے کہ مسلمانوں کے آپسی انتشار اور ان کے ووٹوں کی تقسیم نے زعفرانی پارٹی کو اکثریت میںپہنچایا، کچھ ملّی قائدین مسلمانوں کو تسلّی دے رہے ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف یہ ان کا وقتی اتحاد ہے ،خود ان میں اس قدر خلفشار ہے کہ چند ہی دنوں میں یہ لوگ آپس میں لڑجھگڑکراقتدار سے محروم ہوجائیںگے۔
مسلمانوں کو درحقیقت اسلامی تاریخ میں اسی طرح کی خوش فہمیوں اور غیر حقیقی توقعات نے نقصان پہنچایاہے ، انسان کو اپنی کمزوریوں اورشکست کا جائزہ لینے غلطیوں کا احساس دلانے اور کمیوںوخامیوں کا اعتراف کرانے اور آئندہ کے لیے اپنی اصلاح کرانے میں یہی توقعات اور خوش فہمیاں رکاوٹ بنتی ہیں،اس لیے دانشمندی کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان حقیقت پسند بنے اور اپنے اوپر آنے والے مسائل کے محرّکات کا جائزہ لے اور اس کی روشنی میںاپنی اصلاح کی کوشش بھی کرے اور آئندہ کی منصوبہ بندی بھی۔ 
ملک کے انتخابی نتائج کا دعوتی تجزیہ  :۔  ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرناچاہیے کہ ہمارے برادرانِ وطن کی ایک بڑی تعداد نے یوپی میں اس زعفرانی جماعت کو پھر ایک مرتبہ اپنی اکثریت سے اقتدار تک پہنچادیاہے ،سوال یہ ہے کہ کچھ سالوں پہلے کے گجرات کے انسانیت سوز ہندومسلم فسادات کے باوجود اور ساری دنیا میں اس بات کو مجموعی طور پر تسلیم کئے جانے کے باوجود کہ یہ فسادات منصوبہ بند طریقہ پر ہوئے تھے اوراس بات کو جاننے کے باوجود کہ جوشخص صرف ایک چھوٹی سی ریاست میں باشندگان وطن کو آپس میں جوڑ کرنہیں رکھ سکا وہ پورے ملک کے ہم وطنوں کو کیسے جوڑ کر رکھ سکے گا؟ ہمارے غیر مسلم بھائیوں نے ان کو کیوں ووٹ دیا؟جب کہ اس جماعت کے عزائم صاف تھے، وہ کھل کر انتخابی جلسوں میں اس کا اعلان بھی کررہے تھے کہ مسلمانوں کو وہ یکساں سول کوڈ پر مجبور کردیںگے،رام مندر تعمیر کریںگے، دوسرے الفاظ میں مسلمانوں کووہ اس ملک میں دوسرے درجہ کا شہری بناکر چھوڑدیں گے۔ ان سے ان کے مذہبی حقوق چھینیںگے،ان کاجینا دوبھرکریںگے اورپُرسکون ماحول میں رخنہ ڈالیںگے۔ یہ سب جانتے ہوئے بھی ہمارے ہم وطنوں نے یوپی میں دوبارہ آخران کو حکومت کی باگ ڈورکیوں سونپی ؟ہمارا سوال یہ ہے کہ ہمارے خلاف چند لوگوں کے ان برے اور اسلام دشمن ارادوں پر ان کروڑوں بندگانِ خدا نے لبیک کیوں کہا اور تائیدکیوں کی جو چندسالوں سے نہیں بلکہ ہزارسالوں سے ہمارے ساتھ رہتے اور اٹھتے بیٹھتے ہیں ؟ دوسرے الفاظ میں ہمارے خلاف ان بھگوا طاقتوں کے ارکان نے جو منفی پروپیگنڈے کئے ،افواہیں پھیلائیں، ہم کو ملک دشمن اورہمارے اس مذہب اسلام کوجو سراپا امن وسلامتی پر مشتمل ہے تشدد اوردہشت گردی کا مذہب ثابت کرنے اور اس کے متعلق غلط تاثرات ان کے ذہنوں میں پیوست کرنے کی جوکوششیںکیں اس میںوہ کیسے کامیاب ہوئے؟
ہمیں اس پورے تناظر میں خود اپنا جائزہ لینے کی اور ان حالات کا دعوتی تجزیہ کرنے ضرورت ہے کہ ان کی ان منفی کوششوں کے کامیاب ہونے میں ہمارا اپنا قصور کتناہے؟ ہم سے اس سلسلہ میں کہاں کوتاہی ہوئی ہے ؟ ہم صدیوں سے ان کے ساتھ زندگی بسرکررہے ہیں ،اس کے باوجود وہ ہم سے بدظن ہیں، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ معاشرتی زندگی میں ان کے ساتھ ہمارے باہمی اشتراک کے باوجود ہم نے کبھی خود ان کو دنیا اور آخرت میں کامرانی سے ہمکنار کرنے والے سچے مذہب اور اس کائنات کے مالک حقیقی کا ان کے سامنے تعارف کرانے ،توحید ورسالت اور آخرت کی عقلی، فطری اور منطقی ضرورتوں کو بیان کرنے کی کوشش نہیں کی ، ہم اُمت اجابت تو بن کر رہے ،اُمت دعوت کے اپنے فرض منصبی کوبھول گئے ،عبادت ومعاملات کے دینی وشرعی فرائض کو تو ہم اپنے مذہب کا جز سمجھتے رہے لیکن دعوت وتبلیغ کے اپنے فرض عین کو بھول گئے ،درحقیقت دعوتی فرائض کی ادائیگی میں ہماری اسی کوتاہی نے آج اس ملک ہی میں نہیں بلکہ پورے عالم میں ہمیں یہ ناگفتہ بہ دن دکھائے،جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ان گئے گذرے حالات میں بھی ہمارے اس ملک سے بڑھ کر پوری عالمی سطح پر دعوت کے لیے موزوں کوئی اورملک نہیں ہے ، یہاں کے باشندوں کو توحید ورسالتؐ کے پیغام کو سمجھانا جتنا آسان ہے کسی اورملک میں نہیں،جتنے نرم دل لوگ مجموعی طورپر ہمارے اس ملک کے ہیں کسی اور خطہ کے نہیں۔یہ الگ بات ہے کہ پوری ہندوستانی اسلامی تاریخ میں نہ ہم نے اور نہ ہمارے مسلم حکمرانوں نے اس زریں دعوتی موقع سے فائدہ اٹھایا۔ بہر حال ہم امت دعوت ہیں، ہم صرف بصارت ہی نہیں بصیرت کے بھی حامل ہیں، ذہانت ہی ہمارا امتیاز نہیں بلکہ فراست بھی ہماری پہچان ہے،ہم فقہ سے ہی نہیں بلکہ تفقہ سے بھی آراستہ ہیں ،اس لیے ہمیں دل کی آنکھوں سے اپنے اوپرآنے والے ان منفی حالات کا تجزیہ کرنے اور اس کے تدارک کی کوشش کرنی چاہیے،اس پوری دنیامیں خالص توحید کے علمبردار ہونے اور اللہ تعالی کی سب سے محبوب اُمت ہونے کے باوجود ہم کو اس طرح شرمناک صورت حال کا سامنا کیوں کرناپڑا؟ اللہ تعالیٰ نے ہم پر ان ظالم حکمرانوں کو کیوں مسلط کیا؟ اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے،مساجد،دینی مدارس ،اسلامی تحریکات،تنظیموں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور بظاہر اس کے نظر آتے مثبت اثرات کے باوجود ملّی اتحاد سے ہم آخرکیوں دور ہوتے جارہے ہیں؟ ملّی اتحاد کے لیے کی جانے والی کوششیں کیوں کارگر نہیں ہورہی ہیں، ذاتی مفادات اور نفسانی اغراض نے ہم میں انتشار کی یہ کیفیت کیوں پیداکی ہے ؟ اس کے وجوہات واسباب کا ہمیں سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے، اگرپورے قرآن مجید پر نہ سہی صرف چند آیات پر بھی ہماری نظر ہو تو اس کے اصل محرّک اورسبب کو جاننے میں ہمیں دیر نہیں لگے گی۔
 اسلامی تاریخ شاہد ہے کہ ظالم حکمرانوںکے تسلط کی شکل میں مسلمانوں کو اللہ تعالی کی طرف سے سزا ان کی بداعمالی ہی کی وجہ سے دی گئی ہے، معاملہ جب حد سے آگے بڑھتاہے، تبھی بے پناہ رحم کرنے والے رب کی طرف سے سخت دل لوگوں کو اہل ایمان پر مسلط کیا جاتاہے،اسی لیے ہمیں اللہ سے ہمیشہ یہ دعاکرنے کے لیے کہاگیاہے : ائے ہمارے رب:۔  ہمارے گناہوں اور کرتوتوں کی پاداش میں ہم پر بے رحم وظالم حکمرانوں کو مسلّط نہ فرما۔ راصل اس معجزانہ دعاکے اندر ہی ہمیں اس وقت ملک میں ہی نہیں بلکہ عالم اسلام میں درپیش ناگفتہ بہ حالات کے اسباب کے ساتھ اس کا علاج بھی بتایاگیا ہے کہ ہمارے گناہوں اور کرتوتوں کی پاداش ہی میں یہ ظالم حکمراں ہم پر مسلط کئے گئے ہیں ،اس سے نجات کا واحدراستہ اللہ تعالی سے اپنے تعلق میں استحکام ،اپنی اصلاح اور اپنے اعمال واخلاق کی درستگی ہے ۔اس ملک میں ہمارے ان سیاسی وسماجی سب مسائل کا جو اس وقت ہمیں در پیش ہیں اگر سنجید گی سے تجزیہ کیا جائے تو اس کے پس پردہ صرف ایک محرک نظر آتا ہے اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے ان کے دلوں میں موجود خدشات، شبہات اور غلط فہمیاںہیں، اگر اس پر ہم سنجیدگی سے توجہ دیں اورایک کامیاب حکیم کی طرح اصل مرض کی تشخیص کرتے ہوئے اس کے ازالہ کی کوشش کریں تو سرے سے ہمارے ان سب مسائل ہی کا خاتمہ ہو جائے۔ہمیں جسم کی مختلف ظاہری بیماریوں کا علاج کرنے کے بجائے بدن میں پنپنے والے اس روحانی مرض کے ازالہ کی کوشش کرنی چائیے جس کی وجہ سے آئے دن نت نئے امراض کی طرح امت مسلمہ کے سامنے اس طرح کے مسائل آرہے ہیں، ہمیں حکمت عملی ،خیرخواہی اور ہمدردی کے جذبہ کے ساتھ اپنے برادران وطن تک اس دعوت کو پہنچانا چاہئے جس میں خود ان کی ہمیشہ ہمیش کی کامیابی مضمر ہے، جدید ترقیات کی روشنی میں اسلام کی حقانیت و ابدیت کو ثابت کرنا اس وقت جتنا آسان ہے ماضی کی تاریخ میں کبھی اتنا آسان نہیں تھا، اسی طرح ہمیں دعوت کے میدان میں جدید وسائل واسباب کا بھی شرعی حدود کے اندررہتے ہوئے بھرپور استعمال کرناچاہئے اوراپنے ان برادران انسانیت تک بھی توحید ورسالت اور آخرت کے دلائل پہنچانے چاہئیں جو کسی وجہ سے نہ ہمارے پاس آرہے ہیں اور خاص حالات کی وجہ سے ہم بھی ان تک نہیں پہنچ پارہے ہیں، آپ کہیں گے کہ نہ ہم ان کے پاس جاسکتے ہیں اور نہ وہ ہمارے پاس آرہے ہیں پھر ان تک اپنی بات پہنچانے کا کونسا طریقہ رہ جاتا ہے ،ہم نے اعزاز دے کر اپنا پیغام سنانے کے لئے اپنے جلسوں میں ان کو مدعو کیا ،وہ نہیں آئے ،ہم نے ان تک قرآن پہنچانا چاہا، انھوں نے اس کو قبول نہیں کیا، ہم نے پیام حق ان کو سنانا چاہا، وہ سننے کے لئے تیار نہیں ہوئے لیکن آپ کے ان سب دلائل کے باوجود ہمیں اس کا اعتراف کرنا پڑے گا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ہم ان کے پاس گئے بغیر بھی ان تک اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں، ان کے نہ چاہتے ہوئے بھی اسلام کی حقانیت ان کی نظروں سے گذار سکتے ہیں اورغیر محسوس طریقہ پر بھی اللہ کا پیغام ان کو سننے پر مجبور کیا جاسکتا ہے ،ٹریفک سگنل پر کچھ سکینڈ ہم رکتے ہیں ، کیا دائیں بائیں بے ہودہ اشتہارات کی ہورڈنگ پر ہمارے نہ چاہتے ہوئے بھی نظر نہیں پڑتی ؟ بریگنگ نیوز کے درمیان مختصر وقفہ میں کیا مخرب الاخلاق تصویریں ٹی وی چینلوں میں ہماری نظروں سے نہیں گذرتیں؟ کیا ہماری عدم خواہش اور منشا کے باوجود ہمارے موبائیل ، واٹس آپ ، ای میل اور فیس بک پر غلط پیغامات ہمیں موصول نہیں ہوتے ؟ یہ الگ بات ہے کہ ہم اس کو پڑھ کر بعد میں ڈیلیٹ بھی کردیتے ہیں لیکن نظر تو بہرحال اس پر پڑہی جاتی ہے، جب اہل باطل نہ چاہنے کے باوجود ہمیں اپنے نظریات اور افکار کو سننے اور دیکھنے پر مجبور کرسکتے ہیں تو ہم اہل حق اسی حکمت ِعملی، وسائل اور ٹیکنالوجی کو اپنا کر اس کائنات کے تنہا مالک کا ان ہی کی نجات و فلاح کا ابدی پیغام ان کی نظروں سے کیوں نہیں گذار سکتے؟ہم دعوت کے میدان میں نت نئے تجربات سے کیوں پیچھے رہتے ہیں؟ ایک نئی جگہ ہم دوکان لگاتے ہیں ،کیا دوکان کے نہ چلنے پر دوتین ماہ کے اندر ہی اپنی دوکان بند کردیتے ہیں؟ نہیں بلکہ ہم واقعی اگر تاجر ہیںتو پہلے مرحلے میں یہ سوچتے ہیںکہ ممکن ہے اسٹاف نااہل ہے، اس کو تبدیل کیا جاتا ہے، پھر بھی فائدہ نہیں ہوتا تو سوچتے ہیں شاید دوکان کا باہری منظر اور اندر کا فرنیچر گاہکوں کو ترغیب دلانے میں ناکام ہے ،اس کو تبدیل کرتے ہیں،پھر بھی گاہک نہیں آتے تو دوکان کا ایٹم یعنی سامان ہی بدل دیتے ہیں، سال بھر کی کوششو ں کے باوجود بھی جب مثبت اثرات نظر نہیں آتے تو دوکان ہی کو اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل کردیتے ہیں ،ان سب کوششوں کا بھی جب اثر نظر نہیں آتا تو جدید اور نئے تشہیری اسباب اختیار کرتے ہیں، یہاں تک کہ ایک دن وہ آجاتا ہے کہ رزّاق حقیقی آپ کے صبر و تحمل سے خوش ہوکر کاروبار میں اتنی ترقی سے نوازتے ہیں کہ آپ خود حیرت میں رہ جاتے ہیں لیکن افسوس ہمارا یہی دماغ جو تجارت میں نت نئے تجربات کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے دعوت کے میدان میں پرانے تجربات کے علاوہ کچھ نئے تجربات اور حکمت کے ساتھ اس میدان میں کچھ نئے اسباب کو اختیار کرنے کے متعلق سوچنا بھی گوارہ نہیںکرتا، اگر تجارت کی طرح ہمارا دل و دماغ بھی دعوت کے میدان میں استعمال ہونے لگے تو چند ہی سالوں میں ہمارے اس ملک کی جو فضا ہوگی وہ نہ صرف مسرت آمیز بلکہ حد سے زیادہ خوش کن ہوگی ،برادران وطن کی نئی نسل کو جو اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم ہے اور جو کل کو جاکر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے والے ہیں ابھی سے منصوبہ بندی کے ساتھ اسلام سے قریب کرنے کی کوشش کی جائے تو صرف دس سال کے بعد اس برصغیر کی اسلام کے حق میں جو پرامن فضا ہوگی وہ تصور سے زیادہ حیرت انگیز ہوگی،اپنے اس دعوتی فریضہ کی ادائیگی کے بغیر ہمیں اس ملک میں اپنے برادران وطن کی طرف سے اپنے اوپر ہونے والے ناگہانی مظالم کے باوجود اللہ تعالی کی مدد و نصرت کی امید نہیں رکھنی چاہئے، اس لئے کہ انسانوں کی نظروں میں تو وہ ظالم اور ہم مظلوم ہیں لیکن ان تک اسلام کی دعوت اور توحید کا پیغام نہ پہنچانے کی وجہ سے اللہ تعالی کے پاس وہ مظلوم اور ہم ظالم ہیں اور اس دعوتی فریضہ کی ادائیگی میں کوتاہی کی تلافی کے بغیر ہم اللہ رب العزت کی مدد کے مستحق نہیں بن سکتے۔
[email protected]
بقیہ سنیچر کے شمارے میٰںملاحظہ فرمائیں
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لورن میں آسمانی بجلی گرنے سے 10بھیڑیں ہلاک
پیر پنچال
بغیر اجازت انشورنس کٹوتی و صارفین کیساتھ مبینہ غیر اخلاقی رویہ بدھل میں جموں و کشمیر بینک برانچ ہیڈ کے خلاف لوگوں کاشدیداحتجاج
پیر پنچال
انڈر 17کھیل مقابلوں میں شاندار کارکردگی | ہائرسیکنڈری اسکول منڈی نے کامیاب کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی
پیر پنچال
نوشہرہ سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت،لوگ محکمہ کیخلاف سراپا احتجاج شیر مکڑی کے لوگوں نے ایگزیکٹیو انجینئر کے سامنے شکایت درج کروائی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025
کالممضامین

شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کا عرسِ مبارک | الہامی نگرانی اور احتساب کی ایک روحانی یاد دہانی عرس امیر کبیرؒ

June 2, 2025
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

June 1, 2025
کالممضامین

تمباکو نوشی مضرِ صحت ،آگہی کے ساتھ قانونی کاروائی کی ضرورت سالانہ ایک کروڑافراد لقمۂ اجل اوربے شمار مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں

June 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?